زکریاہ
2-3 ”لوگوں سے کہہ کہ رب تمہارے باپ دادا سے نہایت ہی ناراض تھا۔ اب رب الافواج فرماتا ہے کہ میرے پاس واپس آؤ تو مَیں بھی تمہارے پاس واپس آؤں گا۔ 4 اپنے باپ دادا کی مانند نہ ہو جنہوں نے نہ میری سنی، نہ میری طرف توجہ دی، گو مَیں نے اُس وقت کے نبیوں کی معرفت اُنہیں آگاہ کیا تھا کہ اپنی بُری راہوں اور شریر حرکتوں سے باز آؤ۔ 5 اب تمہارے باپ دادا کہاں ہیں؟ اور کیا نبی ابد تک زندہ رہتے ہیں؟ دونوں بہت دیر ہوئی وفات پا چکے ہیں۔[b] 6 لیکن تمہارے باپ دادا کے بارے میں جتنی بھی باتیں اور فیصلے مَیں نے اپنے خادموں یعنی نبیوں کی معرفت فرمائے وہ سب پورے ہوئے۔ تب اُنہوں نے توبہ کر کے اقرار کیا، ’رب الافواج نے ہماری بُری راہوں اور حرکتوں کے سبب سے وہ کچھ کیا ہے جو اُس نے کرنے کو کہا تھا‘۔“
13 جواب میں رب نے میرے ساتھ گفتگو کرنے والے فرشتے سے نرم اور تسلی دینے والی باتیں کیں۔ 14 فرشتہ دوبارہ مجھ سے مخاطب ہوا، ”اعلان کر کہ رب الافواج فرماتا ہے، ’مَیں بڑی غیرت سے یروشلم اور کوہِ صیون کے لئے لڑوں گا۔ 15 مَیں اُن دیگر اقوام سے نہایت ناراض ہوں جو اِس وقت اپنے آپ کو محفوظ سمجھتی ہیں۔ بےشک مَیں اپنی قوم سے کچھ ناراض تھا، لیکن اِن دیگر قوموں نے اُسے حد سے زیادہ تباہ کر دیا ہے۔ یہ کبھی بھی میرا مقصد نہیں تھا۔‘ 16 رب فرماتا ہے، ’اب مَیں دوبارہ یروشلم کی طرف مائل ہو کر اُس پر رحم کروں گا۔ میرا گھر نئے سرے سے اُس میں تعمیر ہو جائے گا بلکہ پورے شہر کی پیمائش کی جائے گی تاکہ اُسے دوبارہ تعمیر کیا جائے۔‘ یہ رب الافواج کا فرمان ہے۔
17 مزید اعلان کر کہ رب الافواج فرماتا ہے، ’میرے شہروں میں دوبارہ کثرت کا مال پایا جائے گا۔ رب دوبارہ کوہِ صیون کو تسلی دے گا، دوبارہ یروشلم کو چن لے گا‘۔“
20 پھر رب نے مجھے چار کاری گر دکھائے۔ 21 مَیں نے سوال کیا، ”یہ کیا کرنے آ رہے ہیں؟“ اُس نے جواب دیا، ”مذکورہ سینگوں نے یہوداہ کو اِتنے زور سے منتشر کر دیا کہ آخرکار ایک بھی اپنا سر نہیں اُٹھا سکا۔ لیکن اب یہ کاری گر اُن میں دہشت پھیلانے آئے ہیں۔ یہ اُن قوموں کے سینگوں کو خاک میں ملا دیں گے جنہوں نے اُن سے یہوداہ کے باشندوں کو منتشر کر دیا تھا۔“
زکریاہ 2 ->