2 اے دنیا کے منصف، اُٹھ کر مغروروں کو اُن کے اعمال کی مناسب سزا دے۔
3 اے رب، بےدین کب تک، ہاں کب تک فتح کے نعرے لگائیں گے؟
5 اے رب، وہ تیری قوم کو کچل رہے، تیری موروثی ملکیت پر ظلم کر رہے ہیں۔
6 بیواؤں اور اجنبیوں کو وہ موت کے گھاٹ اُتار رہے، یتیموں کو قتل کر رہے ہیں۔
7 وہ کہتے ہیں، ”یہ رب کو نظر نہیں آتا، یعقوب کا خدا دھیان ہی نہیں دیتا۔“
9 جس نے کان بنایا، کیا وہ نہیں سنتا؟ جس نے آنکھ کو تشکیل دیا کیا وہ نہیں دیکھتا؟
10 جو اقوام کو تنبیہ کرتا اور انسان کو تعلیم دیتا ہے کیا وہ سزا نہیں دیتا؟
11 رب انسان کے خیالات جانتا ہے، وہ جانتا ہے کہ وہ دم بھر کے ہی ہیں۔
13 تاکہ وہ مصیبت کے دنوں سے آرام پائے اور اُس وقت تک سکون سے زندگی گزارے جب تک بےدینوں کے لئے گڑھا تیار نہ ہو۔
14 کیونکہ رب اپنی قوم کو رد نہیں کرے گا، وہ اپنی موروثی ملکیت کو ترک نہیں کرے گا۔
15 فیصلے دوبارہ انصاف پر مبنی ہوں گے، اور تمام دیانت دار دل اُس کی پیروی کریں گے۔
17 اگر رب میرا سہارا نہ ہوتا تو میری جان جلد ہی خاموشی کے ملک میں جا بستی۔
18 اے رب، جب مَیں بولا، ”میرا پاؤں ڈگمگانے لگا ہے“ تو تیری شفقت نے مجھے سنبھالا۔
19 جب تشویش ناک خیالات مجھے بےچین کرنے لگے تو تیری تسلیوں نے میری جان کو تازہ دم کیا۔
21 وہ راست باز کی جان لینے کے لئے آپس میں مل جاتے اور بےقصوروں کو قاتل ٹھہراتے ہیں۔
22 لیکن رب میرا قلعہ بن گیا ہے، اور میرا خدا میری پناہ کی چٹان ثابت ہوا ہے۔
23 وہ اُن کی ناانصافی اُن پر واپس آنے دے گا اور اُن کی شریر حرکتوں کے جواب میں اُنہیں تباہ کرے گا۔ رب ہمارا خدا اُنہیں نیست کرے گا۔
<- زبور 93زبور 95 ->