2 اِس سے پہلے کہ پہاڑ پیدا ہوئے اور تُو زمین اور دنیا کو وجود میں لایا تُو ہی تھا۔ اے اللہ، تُو ازل سے ابد تک ہے۔
3 تُو انسان کو دوبارہ خاک ہونے دیتا ہے۔ تُو فرماتا ہے، ’اے آدم زادو، دوبارہ خاک میں مل جاؤ!‘
4 کیونکہ تیری نظر میں ہزار سال کل کے گزرے ہوئے دن کے برابر یا رات کے ایک پہر کی مانند ہیں۔
5 تُو لوگوں کو سیلاب کی طرح بہا لے جاتا ہے، وہ نیند اور اُس گھاس کی مانند ہیں جو صبح کو پھوٹ نکلتی ہے۔
6 وہ صبح کو پھوٹ نکلتی اور اُگتی ہے، لیکن شام کو مُرجھا کر سوکھ جاتی ہے۔
8 تُو نے ہماری خطاؤں کو اپنے سامنے رکھا، ہمارے پوشیدہ گناہوں کو اپنے چہرے کے نور میں لایا ہے۔
9 چنانچہ ہمارے تمام دن تیرے قہر کے تحت گھٹتے گھٹتے ختم ہو جاتے ہیں۔ جب ہم اپنے سالوں کے اختتام پر پہنچتے ہیں تو زندگی سرد آہ کے برابر ہی ہوتی ہے۔
10 ہماری عمر 70 سال یا اگر زیادہ طاقت ہو تو 80 سال تک پہنچتی ہے، اور جو دن فخر کا باعث تھے وہ بھی تکلیف دہ اور بےکار ہیں۔ جلد ہی وہ گزر جاتے ہیں، اور ہم پرندوں کی طرح اُڑ کر چلے جاتے ہیں۔
11 کون تیرے غضب کی پوری شدت جانتا ہے؟ کون سمجھتا ہے کہ تیرا قہر ہماری خدا ترسی کی کمی کے مطابق ہی ہے؟
12 چنانچہ ہمیں ہمارے دنوں کا صحیح حساب کرنا سکھا تاکہ ہمارے دل دانش مند ہو جائیں۔
14 صبح کو ہمیں اپنی شفقت سے سیر کر! تب ہم زندگی بھر باغ باغ ہوں گے اور خوشی منائیں گے۔
15 ہمیں اُتنے ہی دن خوشی دلا جتنے تُو نے ہمیں پست کیا ہے، اُتنے ہی سال جتنے ہمیں دُکھ سہنا پڑا ہے۔
16 اپنے خادموں پر اپنے کام اور اُن کی اولاد پر اپنی عظمت ظاہر کر۔
17 رب ہمارا خدا ہمیں اپنی مہربانی دکھائے۔ ہمارے ہاتھوں کا کام مضبوط کر، ہاں ہمارے ہاتھوں کا کام مضبوط کر!
<- زبور 89زبور 91 ->