1 آسف کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ طرز: عہد کے سوسن۔
اے اسرائیل کے گلہ بان، ہم پر دھیان دے! تُو جو یوسف کی ریوڑ کی طرح راہنمائی کرتا ہے، ہم پر توجہ کر! تُو جو کروبی فرشتوں کے درمیان تخت نشین ہے، اپنا نور چمکا!
2 افرائیم، بن یمین اور منسّی کے سامنے اپنی قدرت کو حرکت میں لا۔ ہمیں بچانے آ!
3 اے اللہ، ہمیں بحال کر۔ اپنے چہرے کا نور چمکا تو ہم نجات پائیں گے۔
4 اے رب، لشکروں کے خدا، تیرا غضب کب تک بھڑکتا رہے گا، حالانکہ تیری قوم تجھ سے التجا کر رہی ہے؟
5 تُو نے اُنہیں آنسوؤں کی روٹی کھلائی اور آنسوؤں کا پیالہ خوب پلایا۔
6 تُو نے ہمیں پڑوسیوں کے جھگڑوں کا نشانہ بنایا۔ ہمارے دشمن ہمارا مذاق اُڑاتے ہیں۔
7 اے لشکروں کے خدا، ہمیں بحال کر۔ اپنے چہرے کا نور چمکا تو ہم نجات پائیں گے۔
8 انگور کی جو بیل مصر میں اُگ رہی تھی اُسے تُو اُکھاڑ کر ملکِ کنعان لایا۔ تُو نے وہاں کی اقوام کو بھگا کر یہ بیل اُن کی جگہ لگائی۔
9 تُو نے اُس کے لئے زمین تیار کی تو وہ جڑ پکڑ کر پورے ملک میں پھیل گئی۔
10 اُس کا سایہ پہاڑوں پر چھا گیا، اور اُس کی شاخوں نے دیودار کے عظیم درختوں کو ڈھانک لیا۔
11 اُس کی ٹہنیاں مغرب میں سمندر تک پھیل گئیں، اُس کی ڈالیاں مشرق میں دریائے فرات تک پہنچ گئیں۔
12 تُو نے اُس کی چاردیواری کیوں گرا دی؟ اب ہر گزرنے والا اُس کے انگور توڑ لیتا ہے۔
13 جنگل کے سؤر اُسے کھا کھا کر تباہ کرتے، کھلے میدان کے جانور وہاں چرتے ہیں۔
14 اے لشکروں کے خدا، ہماری طرف دوبارہ رجوع فرما! آسمان سے نظر ڈال کر حالات پر دھیان دے۔ اِس بیل کی دیکھ بھال کر۔
15 اُسے محفوظ رکھ جسے تیرے دہنے ہاتھ نے زمین میں لگایا، اُس بیٹے کو جسے تُو نے اپنے لئے پالا ہے۔
16 اِس وقت وہ کٹ کر نذرِ آتش ہوا ہے۔ تیرے چہرے کی ڈانٹ ڈپٹ سے لوگ ہلاک ہو جاتے ہیں۔
17 تیرا ہاتھ اپنے دہنے ہاتھ کے بندے کو پناہ دے، اُس آدم زاد کو جسے تُو نے اپنے لئے پالا تھا۔
18 تب ہم تجھ سے دُور نہیں ہو جائیں گے۔ بخش دے کہ ہماری جان میں جان آئے تو ہم تیرا نام پکاریں گے۔
19 اے رب، لشکروں کے خدا، ہمیں بحال کر۔ اپنے چہرے کا نور چمکا تو ہم نجات پائیں گے۔
<- زبور 79زبور 81 ->