2 کون رب کے تمام عظیم کام سنا سکتا، کون اُس کی مناسب تمجید کر سکتا ہے؟
4 اے رب، اپنی قوم پر مہربانی کرتے وقت میرا خیال رکھ، نجات دیتے وقت میری بھی مدد کر
5 تاکہ مَیں تیرے چنے ہوئے لوگوں کی خوش حالی دیکھ سکوں اور تیری قوم کی خوشی میں شریک ہو کر تیری میراث کے ساتھ ستائش کر سکوں۔
7 جب ہمارے باپ دادا مصر میں تھے تو اُنہیں تیرے معجزوں کی سمجھ نہ آئی اور تیری متعدد مہربانیاں یاد نہ رہیں بلکہ وہ سمندر یعنی بحرِ قُلزم پر سرکش ہوئے۔
9 اُس نے بحرِ قُلزم کو جھڑکا تو وہ خشک ہو گیا۔ اُس نے اُنہیں سمندر کی گہرائیوں میں سے یوں گزرنے دیا جس طرح ریگستان میں سے۔
10 اُس نے اُنہیں نفرت کرنے والے کے ہاتھ سے چھڑایا اور عوضانہ دے کر دشمن کے ہاتھ سے رِہا کیا۔
11 اُن کے مخالف پانی میں ڈوب گئے۔ ایک بھی نہ بچا۔
12 تب اُنہوں نے اللہ کے فرمانوں پر ایمان لا کر اُس کی مدح سرائی کی۔
14 ریگستان میں شدید لالچ میں آ کر اُنہوں نے وہیں بیابان میں اللہ کو آزمایا۔
15 تب اُس نے اُن کی درخواست پوری کی، لیکن ساتھ ساتھ مہلک وبا بھی اُن میں پھیلا دی۔
16 خیمہ گاہ میں وہ موسیٰ اور رب کے مُقدّس امام ہارون سے حسد کرنے لگے۔
17 تب زمین کھل گئی، اور اُس نے داتن کو ہڑپ کر لیا، ابیرام کے جتھے کو اپنے اندر دفن کر لیا۔
18 آگ اُن کے جتھے میں بھڑک اُٹھی، اور بےدین نذرِ آتش ہوئے۔
20 اُنہوں نے اللہ کو جلال دینے کے بجائے گھاس کھانے والے بَیل کی پوجا کی۔
21 وہ اللہ کو بھول گئے، حالانکہ اُسی نے اُنہیں چھڑایا تھا، اُسی نے مصر میں عظیم کام کئے تھے۔
22 جو معجزے حام کے ملک میں ہوئے اور جو جلالی واقعات بحرِ قُلزم پر پیش آئے تھے وہ سب اللہ کے ہاتھ سے ہوئے تھے۔
23 چنانچہ اللہ نے فرمایا کہ مَیں اُنہیں نیست و نابود کروں گا۔ لیکن اُس کا چنا ہوا خادم موسیٰ رخنے میں کھڑا ہو گیا تاکہ اُس کے غضب کو اسرائیلیوں کو مٹانے سے روکے۔ صرف اِس وجہ سے اللہ اپنے ارادے سے باز آیا۔
25 وہ اپنے خیموں میں بڑبڑانے لگے اور رب کی آواز سننے کے لئے تیار نہ ہوئے۔
26 تب اُس نے اپنا ہاتھ اُن کے خلاف اُٹھایا تاکہ اُنہیں وہیں ریگستان میں ہلاک کرے
27 اور اُن کی اولاد کو دیگر اقوام میں پھینک کر مختلف ممالک میں منتشر کر دے۔
29 اُنہوں نے اپنی حرکتوں سے رب کو طیش دلایا تو اُن میں مہلک بیماری پھیل گئی۔
30 لیکن فینحاس نے اُٹھ کر اُن کی عدالت کی۔ تب وبا رُک گئی۔
31 اِسی بنا پر اللہ نے اُسے پشت در پشت اور ابد تک راست باز قرار دیا۔
33 کیونکہ اُنہوں نے اُس کے دل میں اِتنی تلخی پیدا کی کہ اُس کے منہ سے بےجا باتیں نکلیں۔
35 نہ صرف یہ بلکہ وہ غیرقوموں سے رشتہ باندھ کر اُن میں گھل مل گئے اور اُن کے رسم و رواج اپنا لئے۔
36 وہ اُن کے بُتوں کی پوجا کرنے میں لگ گئے، اور یہ اُن کے لئے پھندے کا باعث بن گئے۔
37 وہ اپنے بیٹے بیٹیوں کو بدروحوں کے حضور قربان کرنے سے بھی نہ کترائے۔
38 ہاں، اُنہوں نے اپنے بیٹے بیٹیوں کو کنعان کے دیوتاؤں کے حضور پیش کر کے اُن کا معصوم خون بہایا۔ اِس سے ملک کی بےحرمتی ہوئی۔
39 وہ اپنی غلط حرکتوں سے ناپاک اور اپنے زناکارانہ کاموں سے اللہ سے بےوفا ہوئے۔
41 اُس نے اُنہیں دیگر قوموں کے حوالے کیا، اور جو اُن سے نفرت کرتے تھے وہ اُن پر حکومت کرنے لگے۔
42 اُن کے دشمنوں نے اُن پر ظلم کر کے اُن کو اپنا مطیع بنا لیا۔
43 اللہ بار بار اُنہیں چھڑاتا رہا، حالانکہ وہ اپنے سرکش منصوبوں پر تُلے رہے اور اپنے قصور میں ڈوبتے گئے۔
44 لیکن اُس نے مدد کے لئے اُن کی آہیں سن کر اُن کی مصیبت پر دھیان دیا۔
45 اُس نے اُن کے ساتھ اپنا عہد یاد کیا، اور وہ اپنی بڑی شفقت کے باعث پچھتایا۔
46 اُس نے ہونے دیا کہ جس نے بھی اُنہیں گرفتار کیا اُس نے اُن پر ترس کھایا۔
48 ازل سے ابد تک رب، اسرائیل کے خدا کی حمد ہو۔ تمام قوم کہے، ”آمین! رب کی حمد ہو!“
<- زبور 105زبور 107 ->