3 لیکن موسیٰ نہایت حلیم تھا۔ دنیا میں اُس جیسا حلیم کوئی نہیں تھا۔ 4 اچانک رب موسیٰ، ہارون اور مریم سے مخاطب ہوا، ”تم تینوں باہر نکل کر ملاقات کے خیمے کے پاس آؤ۔“
9 رب کا غضب اُن پر آن پڑا، اور وہ چلا گیا۔ 10 جب بادل کا ستون خیمے سے دُور ہوا تو مریم کی جِلد برف کی مانند سفید تھی۔ وہ کوڑھ کا شکار ہو گئی تھی۔ ہارون اُس کی طرف مُڑا تو اُس کی حالت دیکھی 11 اور موسیٰ سے کہا، ”میرے آقا، مہربانی کر کے ہمیں اِس گناہ کی سزا نہ دیں جو ہماری حماقت کے باعث سرزد ہوا ہے۔ 12 مریم کو اِس حالت میں نہ چھوڑیں۔ وہ تو ایسے بچے کی مانند ہے جو مُردہ پیدا ہوا ہو، جس کے جسم کا آدھا حصہ گل چکا ہو۔“
13 تب موسیٰ نے پکار کر رب سے کہا، ”اے اللہ، مہربانی کر کے اُسے شفا دے۔“ 14 رب نے جواب میں موسیٰ سے کہا، ”اگر مریم کا باپ اُس کے منہ پر تھوکتا تو کیا وہ پورے ہفتے تک شرم محسوس نہ کرتی؟ اُسے ایک ہفتے کے لئے خیمہ گاہ کے باہر بند رکھ۔ اِس کے بعد اُسے واپس لایا جا سکتا ہے۔“
15 چنانچہ مریم کو ایک ہفتے کے لئے خیمہ گاہ کے باہر بند رکھا گیا۔ لوگ اُس وقت تک سفر کے لئے روانہ نہ ہوئے جب تک اُسے واپس نہ لایا گیا۔ 16 جب وہ واپس آئی تو اسرائیلی حصیرات سے روانہ ہو کر فاران کے ریگستان میں خیمہ زن ہوئے۔
<- گِنتی 11گِنتی 13 ->