2 کچھ فریسی آئے اور اُسے پھنسانے کی غرض سے سوال کیا، ”کیا جائز ہے کہ مرد اپنی بیوی کو طلاق دے؟“
3 عیسیٰ نے اُن سے پوچھا، ”موسیٰ نے شریعت میں تم کو کیا ہدایت کی ہے؟“
4 اُنہوں نے کہا، ”اُس نے اجازت دی ہے کہ آدمی طلاق نامہ لکھ کر بیوی کو رُخصت کر دے۔“
5 عیسیٰ نے جواب دیا، ”موسیٰ نے تمہاری سخت دلی کی وجہ سے تمہارے لئے یہ حکم لکھا تھا۔ 6 لیکن ابتدا میں ایسا نہیں تھا۔ دنیا کی تخلیق کے وقت اللہ نے اُنہیں مرد اور عورت بنایا۔ 7 ’اِس لئے مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر اپنی بیوی کے ساتھ پیوست ہو جاتا ہے۔ 8 وہ دونوں ایک ہو جاتے ہیں۔‘ یوں وہ کلامِ مُقدّس کے مطابق دو نہیں رہتے بلکہ ایک ہو جاتے ہیں۔ 9 تو جسے اللہ نے خود جوڑا ہے اُسے انسان جدا نہ کرے۔“
10 کسی گھر میں آ کر شاگردوں نے یہ بات دوبارہ چھیڑ کر عیسیٰ سے مزید دریافت کیا۔ 11 اُس نے اُنہیں بتایا، ”جو اپنی بیوی کو طلاق دے کر کسی اَور سے شادی کرے وہ اُس کے ساتھ زنا کرتا ہے۔ 12 اور جو عورت اپنے خاوند کو طلاق دے کر کسی اَور سے شادی کرے وہ بھی زنا کرتی ہے۔“
18 عیسیٰ نے پوچھا، ”تُو مجھے نیک کیوں کہتا ہے؟ کوئی نیک نہیں سوائے ایک کے اور وہ ہے اللہ۔ 19 تُو شریعت کے احکام سے تو واقف ہے۔ قتل نہ کرنا، زنا نہ کرنا، چوری نہ کرنا، جھوٹی گواہی نہ دینا، دھوکا نہ دینا، اپنے باپ اور اپنی ماں کی عزت کرنا۔“
20 آدمی نے جواب دیا، ”اُستاد، مَیں نے جوانی سے آج تک اِن تمام احکام کی پیروی کی ہے۔“
21 عیسیٰ نے غور سے اُس کی طرف دیکھا۔ اُس کے دل میں اُس کے لئے پیار اُبھر آیا۔ وہ بولا، ”ایک کام رہ گیا ہے۔ جا، اپنی پوری جائیداد فروخت کر کے پیسے غریبوں میں تقسیم کر دے۔ پھر تیرے لئے آسمان پر خزانہ جمع ہو جائے گا۔ اِس کے بعد آ کر میرے پیچھے ہو لے۔“ 22 یہ سن کر آدمی کا منہ لٹک گیا اور وہ مایوس ہو کر چلا گیا، کیونکہ وہ نہایت دولت مند تھا۔
23 عیسیٰ نے اپنے ارد گرد دیکھ کر شاگردوں سے کہا، ”دولت مندوں کے لئے اللہ کی بادشاہی میں داخل ہونا کتنا مشکل ہے!“
24 شاگرد اُس کے یہ الفاظ سن کر حیران ہوئے۔ لیکن عیسیٰ نے دوبارہ کہا، ”بچو! اللہ کی بادشاہی میں داخل ہونا کتنا مشکل ہے۔ 25 امیر کے اللہ کی بادشاہی میں داخل ہونے کی نسبت زیادہ آسان یہ ہے کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں سے گزر جائے۔“
26 اِس پر شاگرد مزید حیرت زدہ ہوئے اور ایک دوسرے سے کہنے لگے، ”پھر کس کو نجات مل سکتی ہے؟“
27 عیسیٰ نے غور سے اُن کی طرف دیکھ کر جواب دیا، ”یہ انسان کے لئے تو ناممکن ہے، لیکن اللہ کے لئے نہیں۔ اُس کے لئے سب کچھ ممکن ہے۔“
28 پھر پطرس بول اُٹھا، ”ہم تو اپنا سب کچھ چھوڑ کر آپ کے پیچھے ہو لئے ہیں۔“
29 عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، جس نے بھی میری اور اللہ کی خوش خبری کی خاطر اپنے گھر، بھائیوں، بہنوں، ماں، باپ، بچوں یا کھیتوں کو چھوڑ دیا ہے 30 اُسے اِس زمانے میں ایذا رسانی کے ساتھ ساتھ سَو گُنا زیادہ گھر، بھائی، بہنیں، مائیں، بچے اور کھیت مل جائیں گے۔ اور آنے والے زمانے میں اُسے ابدی زندگی ملے گی۔ 31 لیکن بہت سے لوگ جو اب اوّل ہیں اُس وقت آخر ہوں گے اور جو اب آخر ہیں وہ اوّل ہوں گے۔“
36 اُس نے پوچھا، ”تم کیا چاہتے ہو کہ مَیں تمہارے لئے کروں؟“
37 اُنہوں نے جواب دیا، ”جب آپ اپنے جلالی تخت پر بیٹھیں گے تو ہم میں سے ایک کو اپنے دائیں ہاتھ بیٹھنے دیں اور دوسرے کو بائیں ہاتھ۔“
38 عیسیٰ نے کہا، ”تم کو نہیں معلوم کہ کیا مانگ رہے ہو۔ کیا تم وہ پیالہ پی سکتے ہو جو مَیں پینے کو ہوں یا وہ بپتسمہ لے سکتے ہو جو مَیں لینے کو ہوں؟“
39 اُنہوں نے جواب دیا، ”جی، ہم کر سکتے ہیں۔“ پھر عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”تم ضرور وہ پیالہ پیو گے جو مَیں پینے کو ہوں اور وہ بپتسمہ لو گے جو مَیں لینے کو ہوں۔ 40 لیکن یہ فیصلہ کرنا میرا کام نہیں کہ کون میرے دائیں ہاتھ بیٹھے گا اور کون بائیں ہاتھ۔ اللہ نے یہ مقام صرف اُن ہی کے لئے تیار کیا ہے جن کو اُس نے خود مقرر کیا ہے۔“
41 جب باقی دس شاگردوں نے یہ سنا تو اُنہیں یعقوب اور یوحنا پر غصہ آیا۔ 42 اِس پر عیسیٰ نے اُن سب کو بُلا کر کہا، ”تم جانتے ہو کہ قوموں کے حکمران اپنی رعایا پر رُعب ڈالتے ہیں، اور اُن کے بڑے افسر اُن پر اپنے اختیار کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ 43 لیکن تمہارے درمیان ایسا نہیں ہے۔ جو تم میں بڑا ہونا چاہے وہ تمہارا خادم بنے 44 اور جو تم میں اوّل ہونا چاہے وہ سب کا غلام بنے۔ 45 کیونکہ ابنِ آدم بھی اِس لئے نہیں آیا کہ خدمت لے بلکہ اِس لئے کہ خدمت کرے اور اپنی جان فدیہ کے طور پر دے کر بہتوں کو چھڑائے۔“
48 بہت سے لوگوں نے اُسے ڈانٹ کر کہا، ”خاموش!“ لیکن وہ مزید اونچی آواز سے پکارتا رہا، ”ابنِ داؤد، مجھ پر رحم کریں!“
49 عیسیٰ رُک کر بولا، ”اُسے بُلاؤ۔“
50 برتمائی نے اپنی چادر زمین پر پھینک دی اور اُچھل کر عیسیٰ کے پاس آیا۔
51 عیسیٰ نے پوچھا، ”تُو کیا چاہتا ہے کہ مَیں تیرے لئے کروں؟“
52 عیسیٰ نے کہا، ”جا، تیرے ایمان نے تجھے بچا لیا ہے۔“