5 وہ ابھی بات کر ہی رہا تھا کہ ایک چمک دار بادل آ کر اُن پر چھا گیا اور بادل میں سے ایک آواز سنائی دی، ”یہ میرا پیارا فرزند ہے، جس سے مَیں خوش ہوں۔ اِس کی سنو۔“
6 یہ سن کر شاگرد دہشت کھا کر اوندھے منہ گر گئے۔ 7 لیکن عیسیٰ نے آ کر اُنہیں چھوا۔ اُس نے کہا، ”اُٹھو، مت ڈرو۔“ 8 جب اُنہوں نے نظر اُٹھائی تو عیسیٰ کے سوا کسی کو نہ دیکھا۔
9 وہ پہاڑ سے اُترنے لگے تو عیسیٰ نے اُنہیں حکم دیا، ”جو کچھ تم نے دیکھا ہے اُسے اُس وقت تک کسی کو نہ بتانا جب تک کہ ابنِ آدم مُردوں میں سے جی نہ اُٹھے۔“
10 شاگردوں نے اُس سے پوچھا، ”شریعت کے علما کیوں کہتے ہیں کہ مسیح کی آمد سے پہلے الیاس کا آنا ضروری ہے؟“
11 عیسیٰ نے جواب دیا، ”الیاس تو ضرور سب کچھ بحال کرنے کے لئے آئے گا۔ 12 لیکن مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ الیاس تو آ چکا ہے اور اُنہوں نے اُسے نہیں پہچانا بلکہ اُس کے ساتھ جو چاہا کیا۔ اِسی طرح ابنِ آدم بھی اُن کے ہاتھوں دُکھ اُٹھائے گا۔“
13 پھر شاگردوں کو سمجھ آئی کہ وہ اُن کے ساتھ یحییٰ بپتسمہ دینے والے کی بات کر رہا تھا۔
17 عیسیٰ نے جواب دیا، ”ایمان سے خالی اور ٹیڑھی نسل! مَیں کب تک تمہارے ساتھ رہوں، کب تک تمہیں برداشت کروں؟ لڑکے کو میرے پاس لے آؤ۔“ 18 عیسیٰ نے بدروح کو ڈانٹا، تو وہ لڑکے میں سے نکل گئی۔ اُسی لمحے اُسے شفا مل گئی۔
19 بعد میں شاگردوں نے علیٰحدگی میں عیسیٰ کے پاس آ کر پوچھا، ”ہم بدروح کو کیوں نہ نکال سکے؟“
20 اُس نے جواب دیا، ”اپنے ایمان کی کمی کے سبب سے۔ مَیں تمہیں سچ بتاتا ہوں، اگر تمہارا ایمان رائی کے دانے کے برابر بھی ہو تو پھر تم اِس پہاڑ کو کہہ سکو گے، ’اِدھر سے اُدھر کھسک جا،‘ تو وہ کھسک جائے گا۔ اور تمہارے لئے کچھ بھی ناممکن نہیں ہو گا۔ 21 [لیکن اِس قسم کی بدروح دعا اور روزے کے بغیر نہیں نکلتی۔]“
25 ”جی، وہ کرتا ہے،“ پطرس نے جواب دیا۔ وہ گھر میں آیا تو عیسیٰ پہلے ہی بولنے لگا، ”کیا خیال ہے شمعون، دنیا کے بادشاہ کن سے ڈیوٹی اور ٹیکس لیتے ہیں، اپنے فرزندوں سے یا اجنبیوں سے؟“
26 پطرس نے جواب دیا، ”اجنبیوں سے۔“