3 عیسیٰ نے جواب دیا، ”کیا تم نے نہیں پڑھا کہ داؤد نے کیا کِیا جب اُسے اور اُس کے ساتھیوں کو بھوک لگی؟ 4 وہ اللہ کے گھر میں داخل ہوا اور اپنے ساتھیوں سمیت رب کے لئے مخصوص شدہ روٹیاں کھائیں، اگرچہ اُنہیں اِس کی اجازت نہیں تھی بلکہ صرف اماموں کو؟ 5 یا کیا تم نے توریت میں نہیں پڑھا کہ گو امام سبت کے دن بیت المُقدّس میں خدمت کرتے ہوئے آرام کرنے کا حکم توڑتے ہیں توبھی وہ بےالزام ٹھہرتے ہیں؟ 6 مَیں تمہیں بتاتا ہوں کہ یہاں وہ ہے جو بیت المُقدّس سے افضل ہے۔ 7 کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ’مَیں قربانی نہیں بلکہ رحم پسند کرتا ہوں۔‘ اگر تم اِس کا مطلب سمجھتے تو بےقصوروں کو مجرم نہ ٹھہراتے۔ 8 کیونکہ ابنِ آدم سبت کا مالک ہے۔“
11 عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر تم میں سے کسی کی بھیڑ سبت کے دن گڑھے میں گر جائے تو کیا اُسے نہیں نکالو گے؟ 12 اور بھیڑ کی نسبت انسان کی کتنی زیادہ قدر و قیمت ہے! غرض شریعت نیک کام کرنے کی اجازت دیتی ہے۔“ 13 پھر اُس نے اُس آدمی سے جس کا ہاتھ سوکھا ہوا تھا کہا، ”اپنا ہاتھ آگے بڑھا۔“
18 ’دیکھو، میرا خادم جسے مَیں نے چن لیا ہے،
19 وہ نہ تو جھگڑے گا، نہ چلّائے گا۔
20 نہ وہ کچلے ہوئے سرکنڈے کو توڑے گا،
21 اُسی کے نام سے قومیں اُمید رکھیں گی۔‘
24 لیکن جب فریسیوں نے یہ سنا تو اُنہوں نے کہا، ”یہ صرف بدروحوں کے سردار بعل زبول کی معرفت بدروحوں کو نکالتا ہے۔“
25 اُن کے یہ خیالات جان کر عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”جس بادشاہی میں پھوٹ پڑ جائے وہ تباہ ہو جائے گی۔ اور جس شہر یا گھرانے کی ایسی حالت ہو وہ بھی قائم نہیں رہ سکتا۔ 26 اِسی طرح اگر ابلیس اپنے آپ کو نکالے تو پھر اُس میں پھوٹ پڑ گئی ہے۔ اِس صورت میں اُس کی بادشاہی کس طرح قائم رہ سکتی ہے؟ 27 اور اگر مَیں بدروحوں کو بعل زبول کی مدد سے نکالتا ہوں تو تمہارے بیٹے اُنہیں کس کے ذریعے نکالتے ہیں؟ چنانچہ وہی اِس بات میں تمہارے منصف ہوں گے۔ 28 لیکن اگر مَیں اللہ کے روح کی معرفت بدروحوں کو نکال دیتا ہوں تو پھر اللہ کی بادشاہی تمہارے پاس پہنچ چکی ہے۔
29 کسی زورآور آدمی کے گھر میں گھس کر اُس کا مال و اسباب لُوٹنا کس طرح ممکن ہے جب تک کہ اُسے باندھا نہ جائے؟ پھر ہی اُسے لُوٹا جا سکتا ہے۔
30 جو میرے ساتھ نہیں وہ میرے خلاف ہے اور جو میرے ساتھ جمع نہیں کرتا وہ بکھیرتا ہے۔ 31 غرض مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ انسان کا ہر گناہ اور کفر معاف کیا جا سکے گا سوائے روح القدس کے خلاف کفر بکنے کے۔ اِسے معاف نہیں کیا جائے گا۔ 32 جو ابنِ آدم کے خلاف بات کرے اُسے معاف کیا جا سکے گا، لیکن جو روح القدس کے خلاف بات کرے اُسے نہ اِس جہان میں اور نہ آنے والے جہان میں معاف کیا جائے گا۔
36 مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ قیامت کے دن لوگوں کو بےپروائی سے کی گئی ہر بات کا حساب دینا پڑے گا۔ 37 تمہاری اپنی باتوں کی بنا پر تم کو راست یا ناراست ٹھہرایا جائے گا۔“
39 اُس نے جواب دیا، ”صرف شریر اور زناکار نسل الٰہی نشان کا تقاضا کرتی ہے۔ لیکن اُسے کوئی بھی الٰہی نشان پیش نہیں کیا جائے گا سوائے یونس نبی کے نشان کے۔ 40 کیونکہ جس طرح یونس تین دن اور تین رات مچھلی کے پیٹ میں رہا اُسی طرح ابنِ آدم بھی تین دن اور تین رات زمین کی گود میں پڑا رہے گا۔ 41 قیامت کے دن نینوہ کے باشندے اِس نسل کے ساتھ کھڑے ہو کر اِسے مجرم ٹھہرائیں گے۔ کیونکہ یونس کے اعلان پر اُنہوں نے توبہ کی تھی جبکہ یہاں وہ ہے جو یونس سے بھی بڑا ہے۔ 42 اُس دن جنوبی ملک سبا کی ملکہ بھی اِس نسل کے ساتھ کھڑی ہو کر اِسے مجرم قرار دے گی۔ کیونکہ وہ دُوردراز ملک سے سلیمان کی حکمت سننے کے لئے آئی تھی جبکہ یہاں وہ ہے جو سلیمان سے بھی بڑا ہے۔
48 عیسیٰ نے پوچھا، ”کون ہے میری ماں اور کون ہیں میرے بھائی؟“ 49 پھر اپنے ہاتھ سے شاگردوں کی طرف اشارہ کر کے اُس نے کہا، ”دیکھو، یہ میری ماں اور میرے بھائی ہیں۔ 50 کیونکہ جو بھی میرے آسمانی باپ کی مرضی پوری کرتا ہے وہ میرا بھائی، میری بہن اور میری ماں ہے۔“
<- متی 11متی 13 ->