3 پھر ابلیس نے اُس سے کہا، ”اگر تُو اللہ کا فرزند ہے تو اِس پتھر کو حکم دے کہ روٹی بن جائے۔“
4 لیکن عیسیٰ نے انکار کر کے کہا، ”ہرگز نہیں، کیونکہ کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے کہ انسان کی زندگی صرف روٹی پر منحصر نہیں ہوتی۔“
5 اِس پر ابلیس نے اُسے کسی بلند جگہ پر لے جا کر ایک لمحے میں دنیا کے تمام ممالک دکھائے۔ 6 وہ بولا، ”مَیں تجھے اِن ممالک کی شان و شوکت اور اِن پر تمام اختیار دوں گا۔ کیونکہ یہ میرے سپرد کئے گئے ہیں اور جسے چاہوں دے سکتا ہوں۔ 7 لہٰذا یہ سب کچھ تیرا ہی ہو گا۔ شرط یہ ہے کہ تُو مجھے سجدہ کرے۔“
8 لیکن عیسیٰ نے جواب دیا، ”ہرگز نہیں، کیونکہ کلامِ مُقدّس میں یوں لکھا ہے، ’رب اپنے اللہ کو سجدہ کر اور صرف اُسی کی عبادت کر‘۔“
9 پھر ابلیس نے اُسے یروشلم لے جا کر بیت المُقدّس کی سب سے اونچی جگہ پر کھڑا کیا اور کہا، ”اگر تُو اللہ کا فرزند ہے تو یہاں سے چھلانگ لگا دے۔ 10 کیونکہ کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ’وہ اپنے فرشتوں کو تیری حفاظت کرنے کا حکم دے گا، 11 اور وہ تجھے اپنے ہاتھوں پر اُٹھا لیں گے تاکہ تیرے پاؤں کو پتھر سے ٹھیس نہ لگے‘۔“
12 لیکن عیسیٰ نے تیسری بار انکار کیا اور کہا، ”کلامِ مُقدّس یہ بھی فرماتا ہے، ’رب اپنے اللہ کو نہ آزمانا‘۔“
13 اِن آزمائشوں کے بعد ابلیس نے عیسیٰ کو کچھ دیر کے لئے چھوڑ دیا۔
18 ”رب کا روح مجھ پر ہے،
19 اور رب کی طرف سے بحالی کے سال کا اعلان کروں۔“
20 یہ کہہ کر عیسیٰ نے طومار کو لپیٹ کر عبادت خانے کے ملازم کو واپس کر دیا اور بیٹھ گیا۔ ساری جماعت کی آنکھیں اُس پر لگی تھیں۔ 21 پھر وہ بول اُٹھا، ”آج اللہ کا یہ فرمان تمہارے سنتے ہی پورا ہو گیا ہے۔“
22 سب عیسیٰ کے حق میں باتیں کرنے لگے۔ وہ اُن پُرفضل باتوں پر حیرت زدہ تھے جو اُس کے منہ سے نکلیں، اور وہ کہنے لگے، ”کیا یہ یوسف کا بیٹا نہیں ہے؟“
23 اُس نے اُن سے کہا، ”بےشک تم مجھے یہ کہاوت بتاؤ گے، ’اے ڈاکٹر، پہلے اپنے آپ کا علاج کر۔‘ یعنی سننے میں آیا ہے کہ آپ نے کفرنحوم میں معجزے کئے ہیں۔ اب ایسے معجزے یہاں اپنے وطنی شہر میں بھی دکھائیں۔ 24 لیکن مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ کوئی بھی نبی اپنے وطنی شہر میں مقبول نہیں ہوتا۔
25 یہ حقیقت ہے کہ الیاس نبی کے زمانے میں اسرائیل میں بہت سی ضرورت مند بیوائیں تھیں، اُس وقت جب ساڑھے تین سال تک بارش نہ ہوئی اور پورے ملک میں سخت کال پڑا۔ 26 اِس کے باوجود الیاس کو اُن میں سے کسی کے پاس نہیں بھیجا گیا بلکہ ایک غیریہودی بیوہ کے پاس جو صیدا کے شہر صارپت میں رہتی تھی۔ 27 اِسی طرح الیشع نبی کے زمانے میں اسرائیل میں کوڑھ کے بہت سے مریض تھے۔ لیکن اُن میں سے کسی کو شفا نہ ملی بلکہ صرف نعمان کو جو ملکِ شام کا شہری تھا۔“
28 جب عبادت خانے میں جمع لوگوں نے یہ باتیں سنیں تو وہ بڑے طیش میں آ گئے۔ 29 وہ اُٹھے اور اُسے شہر سے نکال کر اُس پہاڑی کے کنارے لے گئے جس پر شہر کو تعمیر کیا گیا تھا۔ وہاں سے وہ اُسے نیچے گرانا چاہتے تھے، 30 لیکن عیسیٰ اُن میں سے گزر کر وہاں سے چلا گیا۔
35 عیسیٰ نے اُسے ڈانٹ کر کہا، ”خاموش! آدمی میں سے نکل جا!“ اِس پر بدروح آدمی کو جماعت کے بیچ میں فرش پر پٹک کر اُس میں سے نکل گئی۔ لیکن وہ آدمی زخمی نہ ہوا۔
36 تمام لوگ گھبرا گئے اور ایک دوسرے سے کہنے لگے، ”اِس آدمی کے الفاظ میں کیا اختیار اور قوت ہے کہ بدروحیں اُس کا حکم مانتی اور اُس کے کہنے پر نکل جاتی ہیں؟“ 37 اور عیسیٰ کے بارے میں چرچا اُس پورے علاقے میں پھیل گیا۔
40 جب دن ڈھل گیا تو سب مقامی لوگ اپنے مریضوں کو عیسیٰ کے پاس لائے۔ خواہ اُن کی بیماریاں کچھ بھی کیوں نہ تھیں، اُس نے ہر ایک پر اپنے ہاتھ رکھ کر اُسے شفا دی۔ 41 بہتوں میں بدروحیں بھی تھیں جنہوں نے نکلتے وقت چلّا کر کہا، ”تُو اللہ کا فرزند ہے۔“ لیکن چونکہ وہ جانتی تھیں کہ وہ مسیح ہے اِس لئے اُس نے اُنہیں ڈانٹ کر بولنے نہ دیا۔
44 چنانچہ وہ یہودیہ کے عبادت خانوں میں منادی کرتا رہا۔
<- لوقا 3لوقا 5 ->