2 ہو سکتا ہے کہ کسی نے غیرارادی طور پر کسی ناپاک چیز کو چھو لیا ہے، خواہ وہ کسی جنگلی جانور، مویشی یا رینگنے والے جانور کی لاش کیوں نہ ہو۔ اِس صورت میں وہ ناپاک ہے اور قصوروار ٹھہرتا ہے۔
3 ہو سکتا ہے کہ کسی نے غیرارادی طور پر کسی شخص کی ناپاکی کو چھو لیا ہے یعنی اُس کی کوئی ایسی چیز جس سے وہ ناپاک ہو گیا ہے۔ جب اُسے معلوم ہو جاتا ہے تو وہ قصوروار ٹھہرتا ہے۔
4 ہو سکتا ہے کہ کسی نے بےپروائی سے کچھ کرنے کی قَسم کھائی ہے، چاہے وہ اچھا کام تھا یا غلط۔ جب وہ جان لیتا ہے کہ اُس نے کیا کِیا ہے تو وہ قصوروار ٹھہرتا ہے۔
5 جو اِس طرح کے کسی گناہ کی بنا پر قصوروار ہو، لازم ہے کہ وہ اپنا گناہ تسلیم کرے۔ 6 پھر وہ گناہ کی قربانی کے طور پر ایک بھیڑ یا بکری پیش کرے۔ یوں امام اُس کا کفارہ دے گا۔
7 اگر قصوروار شخص غربت کے باعث بھیڑ یا بکری نہ دے سکے تو وہ رب کو دو قمریاں یا دو جوان کبوتر پیش کرے، ایک گناہ کی قربانی کے لئے اور ایک بھسم ہونے والی قربانی کے لئے۔ 8 وہ اُنہیں امام کے پاس لے آئے۔ امام پہلے گناہ کی قربانی کے لئے پرندہ پیش کرے۔ وہ اُس کی گردن مروڑ ڈالے لیکن ایسے کہ سر جدا نہ ہو جائے۔ 9 پھر وہ اُس کے خون میں سے کچھ قربان گاہ کے ایک پہلو پر چھڑکے۔ باقی خون وہ یوں نکلنے دے کہ وہ قربان گاہ کے پائے پر ٹپکے۔ یہ گناہ کی قربانی ہے۔ 10 پھر امام دوسرے پرندے کو قواعد کے مطابق بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر پیش کرے۔ یوں امام اُس آدمی کا کفارہ دے گا اور اُسے معافی مل جائے گی۔
11 اگر وہ شخص غربت کے باعث دو قمریاں یا دو جوان کبوتر بھی نہ دے سکے تو پھر وہ گناہ کی قربانی کے لئے ڈیڑھ کلو گرام بہترین میدہ پیش کرے۔ وہ اُس پر نہ تیل اُنڈیلے، نہ لُبان رکھے، کیونکہ یہ غلہ کی نذر نہیں بلکہ گناہ کی قربانی ہے۔ 12 وہ اُسے امام کے پاس لے آئے جو یادگار کا حصہ یعنی مٹھی بھر اُن قربانیوں کے ساتھ جلا دے جو رب کے لئے جلائی جاتی ہیں۔ یہ گناہ کی قربانی ہے۔ 13 یوں امام اُس آدمی کا کفارہ دے گا اور اُسے معافی مل جائے گی۔ غلہ کی نذر کی طرح باقی میدہ امام کا حصہ ہے۔“
17 اگر کوئی غیرارادی طور پر گناہ کر کے رب کے کسی حکم سے تجاوز کرے تو وہ قصوروار ہے، اور وہ اُس کا ذمہ دار ٹھہرے گا۔ 18 وہ قصور کی قربانی کے طور پر امام کے پاس ایک بےعیب اور قیمت کے لحاظ سے مناسب مینڈھا لے آئے۔ اُس کی قیمت مقدِس کی شرح کے مطابق مقرر کی جائے۔ پھر امام یہ قربانی اُس گناہ کے لئے چڑھائے جو قصوروار شخص نے غیرارادی طور پر کیا ہے۔ یوں اُسے معافی مل جائے گی۔ 19 یہ قصور کی قربانی ہے، کیونکہ وہ رب کا گناہ کر کے قصوروار ٹھہرا ہے۔“
<- احبار 4احبار 6 ->