2 پھر یشوع اسرائیلی قوم سے مخاطب ہوا۔ ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’قدیم زمانے میں تمہارے باپ دادا دریائے فرات کے پار بستے اور دیگر معبودوں کی پوجا کرتے تھے۔ ابراہیم اور نحور کا باپ تارح بھی وہاں آباد تھا۔ 3 لیکن مَیں تمہارے باپ ابراہیم کو وہاں سے لے کر یہاں لایا اور اُسے پورے ملکِ کنعان میں سے گزرنے دیا۔ مَیں نے اُسے بہت اولاد دی۔ مَیں نے اُسے اسحاق دیا 4 اور اسحاق کو یعقوب اور عیسَو۔ عیسَو کو مَیں نے پہاڑی علاقہ سعیر عطا کیا، لیکن یعقوب اپنے بیٹوں کے ساتھ مصر چلا گیا۔
5 بعد میں مَیں نے موسیٰ اور ہارون کو مصر بھیج دیا اور ملک پر بڑی مصیبتیں نازل کر کے تمہیں وہاں سے نکال لایا۔ 6 چلتے چلتے تمہارے باپ دادا بحرِ قُلزم پہنچ گئے۔ لیکن مصری اپنے رتھوں اور گھڑسواروں سے اُن کا تعاقب کرنے لگے۔ 7 تمہارے باپ دادا نے مدد کے لئے رب کو پکارا، اور مَیں نے اُن کے اور مصریوں کے درمیان اندھیرا پیدا کیا۔ مَیں سمندر اُن پر چڑھا لایا، اور وہ اُس میں غرق ہو گئے۔ تمہارے باپ دادا نے اپنی ہی آنکھوں سے دیکھا کہ مَیں نے مصریوں کے ساتھ کیا کچھ کیا۔
11 پھر تم دریائے یردن کو پار کر کے یریحو کے پاس پہنچ گئے۔ اِس شہر کے باشندے اور اموری، فرِزّی، کنعانی، حِتّی، جرجاسی، حِوّی اور یبوسی تمہارے خلاف لڑتے رہے، لیکن مَیں نے اُنہیں تمہارے قبضے میں کر دیا۔ 12 مَیں نے تمہارے آگے زنبور بھیج دیئے جنہوں نے اموریوں کے دو بادشاہوں کو ملک سے نکال دیا۔
14 یشوع نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا، ”چنانچہ رب کا خوف مانیں اور پوری وفاداری کے ساتھ اُس کی خدمت کریں۔ اُن بُتوں کو نکال پھینکیں جن کی پوجا آپ کے باپ دادا دریائے فرات کے پار اور مصر میں کرتے رہے۔ اب رب ہی کی خدمت کریں! 15 لیکن اگر رب کی خدمت کرنا آپ کو بُرا لگے تو آج ہی فیصلہ کریں کہ کس کی خدمت کریں گے، اُن دیوتاؤں کی جن کی پوجا آپ کے باپ دادا نے دریائے فرات کے پار کی یا اموریوں کے دیوتاؤں کی جن کے ملک میں آپ رہ رہے ہیں۔ لیکن جہاں تک میرا اور میرے خاندان کا تعلق ہے ہم رب ہی کی خدمت کریں گے۔“
16 عوام نے جواب دیا، ”ایسا کبھی نہ ہو کہ ہم رب کو ترک کر کے دیگر معبودوں کی پوجا کریں۔ 17 رب ہمارا خدا ہی ہمارے باپ دادا کو مصر کی غلامی سے نکال لایا اور ہماری آنکھوں کے سامنے ایسے عظیم نشان پیش کئے۔ جب ہمیں بہت قوموں میں سے گزرنا پڑا تو اُسی نے ہر وقت ہماری حفاظت کی۔ 18 اور رب ہی نے ہمارے آگے آگے چل کر اِس ملک میں آباد اموریوں اور باقی قوموں کو نکال دیا۔ ہم بھی اُسی کی خدمت کریں گے، کیونکہ وہی ہمارا خدا ہے!“
19 یہ سن کر یشوع نے کہا، ”آپ رب کی خدمت کر ہی نہیں سکتے، کیونکہ وہ قدوس اور غیور خدا ہے۔ وہ آپ کی سرکشی اور گناہوں کو معاف نہیں کرے گا۔ 20 بےشک وہ آپ پر مہربانی کرتا رہا ہے، لیکن اگر آپ رب کو ترک کر کے اجنبی معبودوں کی پوجا کریں تو وہ آپ کے خلاف ہو کر آپ پر بلائیں لائے گا اور آپ کو نیست و نابود کر دے گا۔“
21 لیکن اسرائیلیوں نے اصرار کیا، ”جی نہیں، ہم رب کی خدمت کریں گے!“ 22 پھر یشوع نے کہا، ”آپ خود اِس کے گواہ ہیں کہ آپ نے رب کی خدمت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔“ اُنہوں نے جواب دیا، ”جی ہاں، ہم اِس کے گواہ ہیں!“ 23 یشوع نے کہا، ”تو پھر اپنے درمیان موجود بُتوں کو تباہ کر دیں اور اپنے دلوں کو رب اسرائیل کے خدا کے تابع رکھیں۔“ 24 عوام نے یشوع سے کہا، ”ہم رب اپنے خدا کی خدمت کریں گے اور اُسی کی سنیں گے۔“
25 اُس دن یشوع نے اسرائیلیوں کے لئے رب سے عہد باندھا۔ وہاں سِکم میں اُس نے اُنہیں احکام اور قواعد دے کر 26 اللہ کی شریعت کی کتاب میں درج کئے۔ پھر اُس نے ایک بڑا پتھر لے کر اُسے اُس بلوط کے سائے میں کھڑا کیا جو رب کے مقدِس کے پاس تھا۔ 27 اُس نے تمام لوگوں سے کہا، ”اِس پتھر کو دیکھیں! یہ گواہ ہے، کیونکہ اِس نے سب کچھ سن لیا ہے جو رب نے ہمیں بتا دیا ہے۔ اگر آپ کبھی اللہ کا انکار کریں تو یہ آپ کے خلاف گواہی دے گا۔“
28 پھر یشوع نے اسرائیلیوں کو فارغ کر دیا، اور ہر ایک اپنے اپنے قبائلی علاقے میں چلا گیا۔
31 جب تک یشوع اور وہ بزرگ زندہ رہے جنہوں نے اپنی آنکھوں سے سب کچھ دیکھا تھا جو رب نے اسرائیل کے لئے کیا تھا اُس وقت تک اسرائیل رب کا وفادار رہا۔
32 مصر کو چھوڑتے وقت اسرائیلی یوسف کی ہڈیاں اپنے ساتھ لائے تھے۔ اب اُنہوں نے اُنہیں سِکم شہر کی اُس زمین میں دفن کر دیا جو یعقوب نے سِکم کے باپ حمور کی اولاد سے چاندی کے سَو سِکوں کے بدلے خرید لی تھی۔ یہ زمین یوسف کی اولاد کی وراثت میں آ گئی تھی۔
33 اِلی عزر بن ہارون بھی فوت ہوا۔ اُسے جِبعہ میں دفنایا گیا۔ افرائیم کے پہاڑی علاقے کا یہ شہر اُس کے بیٹے فینحاس کو دیا گیا تھا۔
<- یشوع 23