2 ”مَیں نے جان لیا ہے کہ تُو سب کچھ کر پاتا ہے، کہ تیرا کوئی بھی منصوبہ روکا نہیں جا سکتا۔ 3 تُو نے فرمایا، ’یہ کون ہے جو سمجھ سے خالی باتیں کرنے سے میرے منصوبے کے صحیح مطلب پر پردہ ڈالتا ہے؟‘ یقیناً مَیں نے ایسی باتیں بیان کیں جو میری سمجھ سے باہر ہیں، ایسی باتیں جو اِتنی انوکھی ہیں کہ مَیں اُن کا علم رکھ ہی نہیں سکتا۔ 4 تُو نے فرمایا، ’سن میری بات تو مَیں بولوں گا۔ مَیں تجھ سے سوال کرتا ہوں، اور تُو مجھے تعلیم دے۔‘ 5 پہلے مَیں نے تیرے بارے میں صرف سنا تھا، لیکن اب میری اپنی آنکھوں نے تجھے دیکھا ہے۔ 6 اِس لئے مَیں اپنی باتیں مسترد کرتا، اپنے آپ پر خاک اور راکھ ڈال کر توبہ کرتا ہوں۔“
9 اِلی فز تیمانی، بِلدد سوخی اور ضوفر نعماتی نے وہ کچھ کیا جو رب نے اُنہیں کرنے کو کہا تھا تو رب نے ایوب کی سنی۔
10 اور جب ایوب نے دوستوں کی شفاعت کی تو رب نے اُسے اِتنی برکت دی کہ آخرکار اُسے پہلے کی نسبت دُگنی دولت حاصل ہوئی۔ 11 تب اُس کے تمام بھائی بہنیں اور پرانے جاننے والے اُس کے پاس آئے اور گھر میں اُس کے ساتھ کھانا کھا کر اُس آفت پر افسوس کیا جو رب ایوب پر لایا تھا۔ ہر ایک نے اُسے تسلی دے کر اُسے ایک سِکہ اور سونے کا ایک چھلا دے دیا۔
12 اب سے رب نے ایوب کو پہلے کی نسبت کہیں زیادہ برکت دی۔ اُسے 14,000 بکریاں، 6,000 اونٹ، بَیلوں کی 1,000 جوڑیاں اور 1,000 گدھیاں حاصل ہوئیں۔ 13 نیز، اُس کے مزید سات بیٹے اور تین بیٹیاں پیدا ہوئیں۔ 14 اُس نے بیٹیوں کے یہ نام رکھے: پہلی کا نام یمیمہ، دوسری کا قصیعہ اور تیسری کا قرن ہپّوک۔ 15 تمام ملک میں ایوب کی بیٹیوں جیسی خوب صورت خواتین پائی نہیں جاتی تھیں۔ ایوب نے اُنہیں بھی میراث میں ملکیت دی، ایسی ملکیت جو اُن کے بھائیوں کے درمیان ہی تھی۔
16 ایوب مزید 140 سال زندہ رہا، اِس لئے وہ اپنی اولاد کو چوتھی پشت تک دیکھ سکا۔ 17 پھر وہ دراز زندگی سے آسودہ ہو کر انتقال کر گیا۔
<- ایوب 41