7 اُس نے جواب دیا، ”خداوند، یہ مشکل ہے۔ میرا کوئی ساتھی نہیں جو مجھے اُٹھا کر پانی میں جب اُسے ہلایا جاتا ہے لے جائے۔ اِس لئے میرے وہاں پہنچنے میں اِتنی دیر لگ جاتی ہے کہ کوئی اَور مجھ سے پہلے پانی میں اُتر جاتا ہے۔“
8 عیسیٰ نے کہا، ”اُٹھ، اپنا بستر اُٹھا کر چل پھر!“ 9 وہ آدمی فوراً بحال ہو گیا۔ اُس نے اپنا بستر اُٹھایا اور چلنے پھرنے لگا۔
11 لیکن اُس نے جواب دیا، ”جس آدمی نے مجھے شفا دی اُس نے مجھے بتایا، ’اپنا بستر اُٹھا کر چل پھر‘۔“
12 اُنہوں نے سوال کیا، ”وہ کون ہے جس نے تجھے یہ کچھ بتایا؟“ 13 لیکن شفایاب آدمی کو معلوم نہ تھا، کیونکہ عیسیٰ ہجوم کے سبب سے چپکے سے وہاں سے چلا گیا تھا۔
14 بعد میں عیسیٰ اُسے بیت المُقدّس میں ملا۔ اُس نے کہا، ”اب تُو بحال ہو گیا ہے۔ پھر گناہ نہ کرنا، ایسا نہ ہو کہ تیرا حال پہلے سے بھی بدتر ہو جائے۔“
15 اُس آدمی نے اُسے چھوڑ کر یہودیوں کو اطلاع دی، ”عیسیٰ نے مجھے شفا دی۔“ 16 اِس پر یہودی اُس کو ستانے لگے، کیونکہ اُس نے اُس آدمی کو سبت کے دن بحال کیا تھا۔ 17 لیکن عیسیٰ نے اُنہیں جواب دیا، ”میرا باپ آج تک کام کرتا آیا ہے، اور مَیں بھی ایسا کرتا ہوں۔“
18 یہ سن کر یہودی اُسے قتل کرنے کی مزید کوشش کرنے لگے، کیونکہ اُس نے نہ صرف سبت کے دن کو منسوخ قرار دیا تھا بلکہ اللہ کو اپنا باپ کہہ کر اپنے آپ کو اللہ کے برابر ٹھہرایا تھا۔
24 مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، جو بھی میری بات سن کر اُس پر ایمان لاتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے ابدی زندگی اُس کی ہے۔ اُسے مجرم نہیں ٹھہرایا جائے گا بلکہ وہ موت کی گرفت سے نکل کر زندگی میں داخل ہو گیا ہے۔ 25 مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ ایک وقت آنے والا ہے بلکہ آ چکا ہے جب مُردے اللہ کے فرزند کی آواز سنیں گے۔ اور جتنے سنیں گے وہ زندہ ہو جائیں گے۔ 26 کیونکہ جس طرح باپ زندگی کا منبع ہے اُسی طرح اُس نے اپنے فرزند کو زندگی کا منبع بنا دیا ہے۔ 27 ساتھ ساتھ اُس نے اُسے عدالت کرنے کا اختیار بھی دے دیا ہے، کیونکہ وہ ابنِ آدم ہے۔ 28 یہ سن کر تعجب نہ کرو کیونکہ ایک وقت آ رہا ہے جب تمام مُردے اُس کی آواز سن کر 29 قبروں میں سے نکل آئیں گے۔ جنہوں نے نیک کام کیا وہ جی اُٹھ کر زندگی پائیں گے جبکہ جنہوں نے بُرا کام کیا وہ جی تو اُٹھیں گے لیکن اُن کی عدالت کی جائے گی۔
31 اگر مَیں خود اپنے بارے میں گواہی دیتا تو میری گواہی معتبر نہ ہوتی۔ 32 لیکن ایک اَور ہے جو میرے بارے میں گواہی دے رہا ہے اور مَیں جانتا ہوں کہ میرے بارے میں اُس کی گواہی سچی اور معتبر ہے۔ 33 تم نے پتا کرنے کے لئے اپنے لوگوں کو یحییٰ کے پاس بھیجا ہے اور اُس نے حقیقت کی تصدیق کی ہے۔ 34 بےشک مجھے کسی انسانی گواہ کی ضرورت نہیں ہے، لیکن مَیں یہ اِس لئے بتا رہا ہوں تاکہ تم کو نجات مل جائے۔ 35 یحییٰ ایک جلتا ہوا چراغ تھا جو روشنی دیتا تھا، اور کچھ دیر کے لئے تم نے اُس کی روشنی میں خوشی منانا پسند کیا۔ 36 لیکن میرے پاس ایک اَور گواہ ہے جو یحییٰ کی نسبت زیادہ اہم ہے—وہ کام جو باپ نے مجھے مکمل کرنے کے لئے دے دیا۔ یہی کام جو مَیں کر رہا ہوں میرے بارے میں گواہی دیتا ہے کہ باپ نے مجھے بھیجا ہے۔ 37 اِس کے علاوہ باپ نے خود جس نے مجھے بھیجا ہے میرے بارے میں گواہی دی ہے۔ افسوس، تم نے کبھی اُس کی آواز نہیں سنی، نہ اُس کی شکل و صورت دیکھی، 38 اور اُس کا کلام تمہارے اندر نہیں رہتا، کیونکہ تم اُس پر ایمان نہیں رکھتے جسے اُس نے بھیجا ہے۔ 39 تم اپنے صحیفوں میں ڈھونڈتے رہتے ہو کیونکہ سمجھتے ہو کہ اُن سے تمہیں ابدی زندگی حاصل ہے۔ لیکن یہی میرے بارے میں گواہی دیتے ہیں! 40 توبھی تم زندگی پانے کے لئے میرے پاس آنا نہیں چاہتے۔
41 مَیں انسانوں سے عزت نہیں چاہتا، 42 لیکن مَیں تم کو جانتا ہوں کہ تم میں اللہ کی محبت نہیں۔ 43 اگرچہ مَیں اپنے باپ کے نام میں آیا ہوں توبھی تم مجھے قبول نہیں کرتے۔ اِس کے مقابلے میں اگر کوئی اپنے نام میں آئے گا تو تم اُسے قبول کرو گے۔ 44 کوئی عجب نہیں کہ تم ایمان نہیں لا سکتے۔ کیونکہ تم ایک دوسرے سے عزت چاہتے ہو جبکہ تم وہ عزت پانے کی کوشش ہی نہیں کرتے جو واحد خدا سے ملتی ہے۔ 45 لیکن یہ نہ سمجھو کہ مَیں باپ کے سامنے تم پر الزام لگاؤں گا۔ ایک اَور ہے جو تم پر الزام لگا رہا ہے—موسیٰ، جس سے تم اُمید رکھتے ہو۔ 46 اگر تم واقعی موسیٰ پر ایمان رکھتے تو ضرور مجھ پر بھی ایمان رکھتے، کیونکہ اُس نے میرے ہی بارے میں لکھا۔ 47 لیکن چونکہ تم وہ کچھ نہیں مانتے جو اُس نے لکھا ہے تو میری باتیں کیونکر مان سکتے ہو!“
<- یوحنا 4یوحنا 6 ->