2 صیون بیٹی کتنی من موہن اور نازک ہے۔ لیکن مَیں اُسے ہلاک کر دوں گا، 3 اور چرواہے اپنے ریوڑوں کو لے کر اُس پر ٹوٹ پڑیں گے۔ وہ اپنے خیموں کو اُس کے ارد گرد لگا لیں گے، اور ہر ایک کا ریوڑ چر چر کر اپنا حصہ کھا جائے گا۔
4 وہ کہیں گے، ’آؤ، ہم اُس سے لڑنے کے لئے تیار ہو جائیں۔ آؤ، ہم دوپہر کے وقت حملہ کریں! لیکن افسوس، دن ڈھل رہا ہے، اور شام کے سائے لمبے ہوتے جا رہے ہیں۔ 5 کوئی بات نہیں، رات کے وقت ہی ہم اُس پر چھاپہ ماریں گے، اُسی وقت ہم اُس کے بُرجوں کو گرا دیں گے‘۔“
6 رب الافواج فرماتا ہے، ”درختوں کو کاٹو، مٹی کے ڈھیروں سے یروشلم کا گھیراؤ کرو! شہر کو سزا دینی ہے، کیونکہ اُس میں ظلم ہی ظلم پایا جاتا ہے۔ 7 جس طرح کنوئیں سے تازہ پانی نکلتا رہتا ہے اُسی طرح یروشلم کی بدی بھی تازہ تازہ اُس سے نکلتی رہتی ہے۔ ظلم و تشدد کی آوازیں اُس میں گونجتی رہتی ہیں، اُس کی بیمار حالت اور زخم لگاتار میرے سامنے رہتے ہیں۔
8 اے یروشلم، میری تربیت کو قبول کر، ورنہ مَیں تنگ آ کر تجھ سے اپنا منہ پھیر لوں گا، مَیں تجھے تباہ کر دوں گا اور تُو غیرآباد ہو جائے گی۔“
9 رب الافواج فرماتا ہے، ”جس طرح انگور چننے کے بعد غریب لوگ تمام بچا کھچا پھل توڑ لیتے ہیں اُسی طرح اسرائیل کا بچا کھچا حصہ بھی احتیاط سے توڑ لیا جائے گا۔ چننے والے کی طرح دوبارہ اپنے ہاتھ کو انگور کی شاخوں پر سے گزرنے دے۔“
10 اے رب، مَیں کس سے بات کروں، کس کو آگاہ کروں؟ کون سنے گا؟ دیکھ، اُن کے کان نامختون ہیں، اِس لئے وہ سن ہی نہیں سکتے۔ رب کا کلام اُنہیں مضحکہ خیز لگتا ہے، وہ اُنہیں ناپسند ہے۔ 11 اِس لئے مَیں رب کے غضب سے بھرا ہوا ہوں، مَیں اُسے برداشت کرتے کرتے اِتنا تھک گیا ہوں کہ اُسے مزید نہیں روک سکتا۔
18 چنانچہ اے قومو، سنو! اے جماعت، جان لے کہ اُن کے ساتھ کیا کچھ کیا جائے گا۔ 19 اے زمین، دھیان دے کہ مَیں اِس قوم پر کیا آفت نازل کروں گا۔ اور یہ اُن کے اپنے منصوبوں کا پھل ہو گا، کیونکہ اُنہوں نے میری باتوں پر توجہ نہ دی بلکہ میری شریعت کو رد کر دیا۔ 20 مجھے سبا کے بخور یا دُوردراز ممالک کے قیمتی مسالوں کی کیا پروا! تمہاری بھسم ہونے والی قربانیاں مجھے پسند نہیں، تمہاری ذبح کی قربانیوں سے مَیں لطف اندوز نہیں ہوتا۔“ 21 رب فرماتا ہے، ”مَیں اِس قوم کے راستے میں ایسی رکاوٹیں کھڑی کر دوں گا جن سے باپ اور بیٹا ٹھوکر کھا کر گر جائیں گے۔ پڑوسی اور دوست مل کر ہلاک ہو جائیں گے۔“
24 اُن کے بارے میں اطلاع پا کر ہمارے ہاتھ ہمت ہار گئے ہیں۔ ہم پر خوف طاری ہو گیا ہے، ہمیں دردِ زہ میں مبتلا عورت کا سا درد ہو رہا ہے۔ 25 شہر سے نکل کر کھیت میں یا سڑک پر مت چلنا، کیونکہ وہاں دشمن تلوار تھامے کھڑا ہے، چاروں طرف دہشت ہی دہشت پھیل گئی ہے۔
26 اے میری قوم، ٹاٹ کا لباس پہن کر راکھ میں لوٹ پوٹ ہو جا۔ یوں ماتم کر جس طرح اکلوتا بیٹا مر گیا ہو۔ زور سے واویلا کر، کیونکہ اچانک ہی ہلاکو ہم پر چھاپہ مارے گا۔