5 اے یروشلم، کون تجھ پر ترس کھائے گا، کون ہم دردی کا اظہار کرے گا؟ کون تیرے گھر آ کر تیرا حال پوچھے گا؟“ 6 رب فرماتا ہے، ”تُو نے مجھے رد کیا، اپنا منہ مجھ سے پھیر لیا ہے۔ اب مَیں اپنا ہاتھ تیرے خلاف بڑھا کر تجھے تباہ کر دوں گا۔ کیونکہ مَیں ہم دردی دکھاتے دکھاتے تنگ آ گیا ہوں۔
7 جس طرح گندم کو ہَوا میں اُچھال کر بھوسے سے الگ کیا جاتا ہے اُسی طرح مَیں اُنہیں ملک کے دروازوں کے سامنے پھٹکوں گا۔ چونکہ میری قوم نے اپنے غلط راستوں کو ترک نہ کیا اِس لئے مَیں اُسے بےاولاد بنا کر برباد کر دوں گا۔ 8 اُس کی بیوائیں سمندر کی ریت جیسی بےشمار ہوں گی۔ دوپہر کے وقت ہی مَیں نوجوانوں کی ماؤں پر تباہی نازل کروں گا، اچانک ہی اُن پر پیچ و تاب اور دہشت چھا جائے گی۔ 9 سات بچوں کی ماں نڈھال ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے گی۔ دن کے وقت ہی اُس کا سورج ڈوب جائے گا، اُس کا فخر اور عزت جاتی رہے گی۔ جو لوگ بچ جائیں گے اُنہیں مَیں دشمن کے آگے آگے تلوار سے مار ڈالوں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔
12 کیونکہ کوئی اُس لوہے کو توڑ نہیں سکے گا جو شمال سے آئے گا، ہاں لوہے اور پیتل کا وہ سریا توڑا نہیں جائے گا۔ 13 مَیں تیرے خزانے دشمن کو مفت میں دوں گا۔ تجھے تمام گناہوں کا اجر ملے گا جب وہ پورے ملک میں تیری دولت لُوٹنے آئے گا۔ 14 تب مَیں تجھے دشمن کے ذریعے ایک ملک میں پہنچا دوں گا جس سے تُو ناواقف ہے۔ کیونکہ میرے غضب کی بھڑکتی آگ تجھے بھسم کر دے گی۔“
15 اے رب، تُو سب کچھ جانتا ہے۔ مجھے یاد کر، میرا خیال کر، تعاقب کرنے والوں سے میرا انتقام لے! اُنہیں یہاں تک برداشت نہ کر کہ آخرکار میرا صفایا ہو جائے۔ اِسے دھیان میں رکھ کہ میری رُسوائی تیری ہی خاطر ہو رہی ہے۔ 16 اے رب، لشکروں کے خدا، جب بھی تیرا کلام مجھ پر نازل ہوا تو مَیں نے اُسے ہضم کیا، اور میرا دل اُس سے خوش و خرم ہوا۔ کیونکہ مجھ پر تیرے ہی نام کا ٹھپا لگا ہے۔ 17 جب دیگر لوگ رنگ رلیوں میں اپنے دل بہلاتے تھے تو مَیں کبھی اُن کے ساتھ نہ بیٹھا، کبھی اُن کی باتوں سے لطف اندوز نہ ہوا۔ نہیں، تیرا ہاتھ مجھ پر تھا، اِس لئے مَیں دوسروں سے دُور ہی بیٹھا رہا۔ کیونکہ تُو نے میرے دل کو قوم پر قہر سے بھر دیا تھا۔ 18 کیا وجہ ہے کہ میرا درد کبھی ختم نہیں ہوتا، کہ میرا زخم لاعلاج ہے اور کبھی نہیں بھرتا؟ تُو میرے لئے فریب دہ چشمہ بن گیا ہے، ایسی ندی جس کے پانی پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔
19 رب جواب میں فرماتا ہے، ”اگر تُو میرے پاس واپس آئے تو مَیں تجھے واپس آنے دوں گا، اور تُو دوبارہ میرے سامنے حاضر ہو سکے گا۔ اور اگر تُو فضول باتیں نہ کرے بلکہ میرے لائق الفاظ بولے تو میرا ترجمان ہو گا۔ لازم ہے کہ لوگ تیری طرف رجوع کریں، لیکن خبردار، کبھی اُن کی طرف رجوع نہ کر!“ 20 رب فرماتا ہے، ”مَیں تجھے پیتل کی مضبوط دیوار بنا دوں گا تاکہ تُو اِس قوم کا سامنا کر سکے۔ یہ تجھ سے لڑیں گے لیکن تجھ پر غالب نہیں آئیں گے، کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہوں، مَیں تیری مدد کر کے تجھے بچائے رکھوں گا۔ 21 مَیں تجھے بےدینوں کے ہاتھ سے بچاؤں گا اور فدیہ دے کر ظالموں کی گرفت سے چھڑاؤں گا۔“
<- یرمیاہ 14یرمیاہ 16 ->