Link to home pageLanguagesLink to all Bible versions on this site
13
گلی سڑی لنگوٹی
1 رب مجھ سے ہم کلام ہوا، ”جا، کتان کی لنگوٹی خرید کر اُسے باندھ لے۔ لیکن وہ بھیگ نہ جائے۔“ 2 مَیں نے ایسا ہی کیا۔ لنگوٹی خرید کر مَیں نے اُسے باندھ لیا۔ 3 تب رب کا کلام دوبارہ مجھ پر نازل ہوا، 4 ”اب وہ لنگوٹی لے جو تُو نے خرید کر باندھ لی ہے۔ دریائے فرات کے پاس جا کر اُسے کسی چٹان کی دراڑ میں چھپا دے۔“ 5 چنانچہ مَیں روانہ ہو کر دریائے فرات کے کنارے پہنچ گیا۔ وہاں مَیں نے لنگوٹی کو کہیں چھپا دیا جس طرح رب نے حکم دیا تھا۔ 6 بہت دن گزر گئے۔ پھر رب مجھ سے ایک بار پھر ہم کلام ہوا، ”اُٹھ، دریائے فرات کے پاس جا کر وہ لنگوٹی نکال لا جو مَیں نے تجھے وہاں چھپانے کو کہا تھا۔“ 7 چنانچہ مَیں روانہ ہو کر دریائے فرات کے پاس پہنچ گیا۔ وہاں مَیں نے کھود کر لنگوٹی کو اُس جگہ سے نکال لیا جہاں مَیں نے اُسے چھپا دیا تھا۔ لیکن افسوس، وہ گل سڑ گئی تھی، بالکل بےکار ہو گئی تھی۔

8 تب رب کا کلام مجھ پر نازل ہوا، 9 ”جس طرح یہ کپڑا زمین میں دب کر گل سڑ گیا اُسی طرح مَیں یہوداہ اور یروشلم کا بڑا گھمنڈ خاک میں ملا دوں گا۔ 10 یہ خراب لوگ میری باتیں سننے کے لئے تیار نہیں بلکہ اپنے شریر دل کی ضد کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔ اجنبی معبودوں کے پیچھے لگ کر یہ اُن ہی کی خدمت اور پوجا کرتے ہیں۔ لیکن اِن کا انجام لنگوٹی کی مانند ہی ہو گا۔ یہ بےکار ہو جائیں گے۔ 11 کیونکہ جس طرح لنگوٹی آدمی کی کمر کے ساتھ لپٹی رہتی ہے اُسی طرح مَیں نے پورے اسرائیل اور پورے یہوداہ کو اپنے ساتھ لپٹنے کا موقع فراہم کیا تاکہ وہ میری قوم اور میری شہرت، تعریف اور عزت کا باعث بن جائیں۔ لیکن افسوس، وہ سننے کے لئے تیار نہیں تھے۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔

مَے کے گھڑے بھرے ہوئے ہیں
12 ”اُنہیں بتا دے کہ رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’ہر گھڑے کو مَے سے بھرنا ہے۔‘ وہ جواب میں کہیں گے، ’ہم تو خود جانتے ہیں کہ ہر گھڑے کو مَے سے بھرنا ہے۔‘ 13 تب اُنہیں اِس کا مطلب بتا۔ ’رب فرماتا ہے کہ اِس ملک کے تمام باشندے گھڑے ہیں جنہیں مَیں مَے سے بھر دوں گا۔ داؤد کے تخت پر بیٹھنے والے بادشاہ، امام، نبی اور یروشلم کے تمام رہنے والے سب کے سب بھر بھر کر نشے میں دُھت ہو جائیں گے۔ 14 تب مَیں اُنہیں ایک دوسرے کے ساتھ ٹکرا دوں گا، اور باپ بیٹوں کے ساتھ مل کر ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گے۔ نہ مَیں ترس کھاؤں گا، نہ اُن پر رحم کروں گا بلکہ ہم دردی دکھائے بغیر اُنہیں تباہ کروں گا‘۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔
قید کی ہیبت ناک حالت
15 دھیان سے سنو! مغرور نہ ہو، کیونکہ رب نے خود فرمایا ہے۔ 16 اِس سے پہلے کہ تاریکی پھیل جائے اور تمہارے پاؤں دُھندلے پن میں پہاڑوں کے ساتھ ٹھوکر کھائیں، رب اپنے خدا کو جلال دو! کیونکہ اُس وقت گو تم روشنی کے انتظار میں رہو گے، لیکن اللہ اندھیرے کو مزید بڑھائے گا، گہری تاریکی تم پر چھا جائے گی۔ 17 لیکن اگر تم نہ سنو تو مَیں تمہارے تکبر کو دیکھ کر پوشیدگی میں گریہ و زاری کروں گا۔ مَیں زار زار روؤں گا، میری آنکھوں سے آنسو زور سے ٹپکیں گے، کیونکہ دشمن رب کے ریوڑ کو پکڑ کر جلاوطن کر دے گا۔

18 بادشاہ اور اُس کی ماں کو اطلاع دے، ”اپنے تختوں سے اُتر کر زمین پر بیٹھ جاؤ، کیونکہ تمہاری شان کا تاج تمہارے سروں سے گر گیا ہے۔“ 19 دشتِ نجب کے شہر بند کئے جائیں گے، اور اُنہیں کھولنے والا کوئی نہیں ہو گا۔ پورے یہوداہ کو جلاوطن کر دیا جائے گا، ایک بھی نہیں بچے گا۔

20 اے یروشلم، اپنی نظر اُٹھا کر اُنہیں دیکھ جو شمال سے آ رہے ہیں۔ اب وہ ریوڑ کہاں رہا جو تیرے سپرد کیا گیا، تیری شاندار بھیڑبکریاں کدھر ہیں؟ 21 تُو اُس دن کیا کہے گی جب رب اُنہیں تجھ پر مقرر کرے گا جنہیں تُو نے اپنے قریبی دوست بنایا تھا؟ جنم دینے والی عورت کا سا درد تجھ پر غالب آئے گا۔ 22 اور اگر تیرے دل میں سوال اُبھر آئے کہ میرے ساتھ یہ کیوں ہو رہا ہے تو سن! یہ تیرے سنگین گناہوں کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ اِن ہی کی وجہ سے تیرے کپڑے اُتارے گئے ہیں اور تیری عصمت دری ہوئی ہے۔

23 کیا کالا آدمی اپنی جِلد کا رنگ یا چیتا اپنی کھال کے دھبے بدل سکتا ہے؟ ہرگز نہیں! تم بھی بدل نہیں سکتے۔ تم غلط کام کے اِتنے عادی ہو گئے ہو کہ صحیح کام کر ہی نہیں سکتے۔

24 ”جس طرح بھوسا ریگستان کی تیز ہَوا میں اُڑ کر تتر بتر ہو جاتا ہے اُسی طرح مَیں تیرے باشندوں کو منتشر کر دوں گا۔“ 25 رب فرماتا ہے، ”یہی تیرا انجام ہو گا، مَیں نے خود مقرر کیا ہے کہ تجھے یہ اجر ملنا ہے۔ کیونکہ تُو نے مجھے بھول کر جھوٹ پر بھروسا رکھا ہے۔ 26 مَیں خود تیرے کپڑے اُتاروں گا تاکہ تیری برہنگی سب کو نظر آئے۔ 27 مَیں نے پہاڑی اور میدانی علاقوں میں تیری گھنونی حرکتوں پر خوب دھیان دیا ہے۔ تیری زناکاری، تیرا مستانہ ہنہنانا، تیری بےشرم عصمت فروشی، سب کچھ مجھے نظر آتا ہے۔ اے یروشلم، تجھ پر افسوس! تُو پاک صاف ہو جانے کے لئے تیار نہیں۔ مزید کتنی دیر لگے گی؟“

<- یرمیاہ 12یرمیاہ 14 ->