2 رب نے جدعون سے کہا، ”تیرے پاس زیادہ لوگ ہیں! مَیں اِس قسم کے بڑے لشکر کو مِدیانیوں پر فتح نہیں دوں گا، ورنہ اسرائیلی میرے سامنے ڈینگیں مار کر کہیں گے، ’ہم نے اپنی ہی طاقت سے اپنے آپ کو بچایا ہے!‘ 3 اِس لئے لشکرگاہ میں اعلان کر کہ جو ڈر کے مارے پریشان ہو وہ اپنے گھر واپس چلا جائے۔“ جدعون نے یوں کیا تو 22,000 مرد واپس چلے گئے جبکہ 10,000 جدعون کے پاس رہے۔
4 لیکن رب نے دوبارہ جدعون سے بات کی، ”ابھی تک زیادہ لوگ ہیں! اِن کے ساتھ اُتر کر چشمے کے پاس جا۔ وہاں مَیں اُنہیں جانچ کر اُن کو مقرر کروں گا جنہیں تیرے ساتھ جانا ہے۔“ 5 چنانچہ جدعون اپنے آدمیوں کے ساتھ چشمے کے پاس اُتر آیا۔ رب نے اُسے حکم دیا، ”جو بھی اپنا ہاتھ پانی سے بھر کر اُسے کُتے کی طرح چاٹ لے اُسے ایک طرف کھڑا کر۔ دوسری طرف اُنہیں کھڑا کر جو گھٹنے ٹیک کر پانی پیتے ہیں۔“ 6 300 آدمیوں نے اپنا ہاتھ پانی سے بھر کر اُسے چاٹ لیا جبکہ باقی سب پینے کے لئے جھک گئے۔
7 پھر رب نے جدعون سے فرمایا، ”مَیں اِن 300 چاٹنے والے آدمیوں کے ذریعے اسرائیل کو بچا کر مِدیانیوں کو تیرے حوالے کر دوں گا۔ باقی تمام مردوں کو فارغ کر۔ وہ سب اپنے اپنے گھر واپس چلے جائیں۔“ 8 چنانچہ جدعون نے باقی تمام آدمیوں کو فارغ کر دیا۔ صرف مقررہ 300 مرد رہ گئے۔ اب یہ دوسروں کی خوراک اور نرسنگے اپنے پاس رکھ کر جنگ کے لئے تیار ہوئے۔ اُس وقت مِدیانی خیمہ گاہ اسرائیلیوں کے نیچے وادی میں تھی۔
15 خواب اور اُس کی تعبیر سن کر جدعون نے اللہ کو سجدہ کیا۔ پھر اُس نے اسرائیلی خیمہ گاہ میں واپس آ کر اعلان کیا، ”اُٹھیں! رب نے مِدیانی لشکرگاہ کو تمہارے حوالے کر دیا ہے۔“ 16 اُس نے اپنے 300 مردوں کو سَو سَو کے تین گروہوں میں تقسیم کر کے ہر ایک کو ایک نرسنگا اور ایک گھڑا دے دیا۔ ہر گھڑے میں مشعل تھی۔ 17-18 اُس نے حکم دیا، ”جو کچھ مَیں کروں گا اُس پر غور کر کے وہی کچھ کریں۔ پوری خیمہ گاہ کو گھیر لیں اور عین وہی کچھ کریں جو مَیں کروں گا۔ جب مَیں اپنے سَو لوگوں کے ساتھ خیمہ گاہ کے کنارے پہنچوں گا تو ہم اپنے نرسنگوں کو بجا دیں گے۔ یہ سنتے ہی آپ بھی یہی کچھ کریں اور ساتھ ساتھ نعرہ لگائیں، ’رب کے لئے اور جدعون کے لئے‘!“
19 تقریباً آدھی رات کو جدعون اپنے سَو مردوں کے ساتھ مِدیانی خیمہ گاہ کے کنارے پہنچ گیا۔ تھوڑی دیر پہلے پہرے دار بدل گئے تھے۔ اچانک اسرائیلیوں نے اپنے نرسنگوں کو بجایا اور اپنے گھڑوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ 20 فوراً سَو سَو کے دوسرے دو گروہوں نے بھی ایسا ہی کیا۔ اپنے دہنے ہاتھ میں نرسنگا اور بائیں ہاتھ میں بھڑکتی مشعل پکڑ کر وہ نعرہ لگاتے رہے، ”رب کے لئے اور جدعون کے لئے!“ 21 لیکن وہ خیمہ گاہ میں داخل نہ ہوئے بلکہ وہیں اُس کے ارد گرد کھڑے رہے۔ دشمن میں بڑی افرا تفری مچ گئی۔ چیختے چلّاتے سب بھاگ جانے کی کوشش کرنے لگے۔ 22 جدعون کے 300 آدمی اپنے نرسنگے بجاتے رہے جبکہ رب نے خیمہ گاہ میں ایسی گڑبڑ پیدا کی کہ لوگ ایک دوسرے سے لڑنے لگے۔ آخرکار پورا لشکر بیت سِطّہ، صریرات اور ابیل محولہ کی سرحد تک فرار ہوا جو طبّات کے قریب ہے۔
23 پھر جدعون نے نفتالی، آشر اور پورے منسّی کے مردوں کو بُلا لیا، اور اُنہوں نے مل کر مِدیانیوں کا تعاقب کیا۔ 24 اُس نے اپنے قاصدوں کے ذریعے افرائیم کے پورے پہاڑی علاقے کے باشندوں کو بھی پیغام بھیج دیا، ”اُتر آئیں اور مِدیانیوں کو بھاگ جانے سے روکیں! بیت بارہ تک اُن تمام جگہوں پر قبضہ کر لیں جہاں دشمن دریائے یردن کو پا پیادہ پار کر سکتا ہے۔“