2 اِفتاح نے اعتراض کیا، ”جب میری اور میری قوم کا عمونیوں کے ساتھ سخت جھگڑا چھڑ گیا تو مَیں نے آپ کو بُلایا، لیکن آپ نے مجھے اُن کے ہاتھ سے نہ بچایا۔ 3 جب مَیں نے دیکھا کہ آپ مدد نہیں کریں گے تو اپنی جان خطرے میں ڈال کر آپ کے بغیر ہی عمونیوں سے لڑنے گیا۔ اور رب نے مجھے اُن پر فتح بخشی۔ اب مجھے بتائیں کہ آپ کیوں میرے پاس آ کر مجھ پر حملہ کرنا چاہتے ہیں؟“
4 افرائیمیوں نے جواب دیا، ”تم جو جِلعاد میں رہتے ہو بس افرائیم اور منسّی کے قبیلوں سے نکلے ہوئے بھگوڑے ہو۔“ تب اِفتاح نے جِلعاد کے مردوں کو جمع کیا اور افرائیمیوں سے لڑ کر اُنہیں شکست دی۔
5 پھر جِلعادیوں نے دریائے یردن کے کم گہرے مقاموں پر قبضہ کر لیا۔ جب کوئی گزرنا چاہتا تو وہ پوچھتے، ”کیا آپ افرائیمی ہیں؟“ اگر وہ انکار کرتا 6 تو جِلعاد کے مرد کہتے، ”تو پھر لفظ ’شبولیت‘[a] بولیں۔“ اگر وہ افرائیمی ہوتا تو اِس کے بجائے ”سبولیت“ کہتا۔ پھر جِلعادی اُسے پکڑ کر وہیں مار ڈالتے۔ اُس وقت کُل 42,000 افرائیمی ہلاک ہوئے۔
7 اِفتاح نے چھ سال اسرائیل کی راہنمائی کی۔ جب فوت ہوا تو اُسے جِلعاد کے کسی شہر میں دفنایا گیا۔
11 اُس کے بعد ایلون قاضی بنا۔ وہ زبولون کے قبیلے سے تھا اور 10 سال کے دوران اسرائیل کی راہنمائی کرتا رہا۔ 12 جب وہ کوچ کر گیا تو اُسے زبولون کے ایالون میں دفن کیا گیا۔
13 پھر عبدون بن ہِلیل قاضی بنا۔ وہ شہر فِرعاتون کا تھا۔ 14 اُس کے 40 بیٹے اور 30 پوتے تھے جو 70 گدھوں پر سفر کیا کرتے تھے۔ عبدون نے آٹھ سال کے دوران اسرائیل کی راہنمائی کی۔ 15 پھر وہ بھی جاں بحق ہو گیا، اور اُسے عمالیقیوں کے پہاڑی علاقے کے شہر فِرعاتون میں دفنایا گیا، جو اُس وقت افرائیم کا حصہ تھا۔
<- قُضاۃ 11قُضاۃ 13 ->- a شبولیت: ندی۔