3 ”اے یروشلم اور یہوداہ کے باشندو، اب خود فیصلہ کرو کہ مَیں اُس باغ کے ساتھ کیا کروں۔ 4 کیا مَیں نے باغ کے لئے ہر ممکن کوشش نہیں کی تھی؟ کیا مناسب نہیں تھا کہ مَیں اچھی فصل کی اُمید رکھوں؟ کیا وجہ ہے کہ صرف چھوٹے اور کھٹے انگور نکلے؟
5 پتا ہے کہ مَیں اپنے باغ کے ساتھ کیا کروں گا؟ مَیں اُس کی کانٹےدار باڑ کو ختم کروں گا اور اُس کی چاردیواری گرا دوں گا۔ اُس میں جانور گھس آئیں گے اور چر کر سب کچھ تباہ کریں گے، سب کچھ پاؤں تلے روند ڈالیں گے!
6 مَیں اُس کی زمین بنجر بنا دوں گا۔ نہ اُس کی بیلوں کی کانٹ چھانٹ ہو گی، نہ گوڈی کی جائے گی۔ وہاں کانٹےدار اور خود رَو پودے اُگیں گے۔ نہ صرف یہ بلکہ مَیں بادلوں کو بھی اُس پر برسنے سے روک دوں گا۔“
7 سنو، اسرائیلی قوم انگور کا باغ ہے جس کا مالک رب الافواج ہے۔ یہوداہ کے لوگ اُس کے لگائے ہوئے پودے ہیں جن سے وہ لطف اندوز ہونا چاہتا ہے۔ وہ اُمید رکھتا تھا کہ انصاف کی فصل پیدا ہو گی، لیکن افسوس! اُنہوں نے غیرقانونی حرکتیں کیں۔ راستی کی توقع تھی، لیکن مظلوموں کی چیخیں ہی سنائی دیں۔
11 تم پر افسوس جو صبح سویرے اُٹھ کر شراب کے پیچھے پڑ جاتے اور رات بھر مَے پی پی کر مست ہو جاتے ہو۔ 12 تمہاری ضیافتوں میں کتنی رونق ہوتی ہے! تمہارے مہمان مَے پی پی کر سرود، ستار، دف اور بانسری کی سُریلی آوازوں سے اپنا دل بہلاتے ہیں۔ لیکن افسوس، تمہیں خیال تک نہیں آتا کہ رب کیا کر رہا ہے۔ جو کچھ رب کے ہاتھوں ہو رہا ہے اُس کا تم لحاظ ہی نہیں کرتے۔ 13 اِسی لئے میری قوم جلاوطن ہو جائے گی، کیونکہ وہ سمجھ سے خالی ہے۔ اُس کے بڑے افسر بھوکے مر یں گے، اور عوام پیاس کے مارے سوکھ جائیں گے۔ 14 پاتال نے اپنا منہ پھاڑ کر کھولا ہے تاکہ قوم کی تمام شان و شوکت، شور شرابہ، ہنگامہ اور شادمان افراد اُس کے گلے میں اُتر جائیں۔ 15 انسان کو پست کر کے خاک میں ملایا جائے گا، اور مغرور کی آنکھیں نیچی ہو جائیں گی۔
16 لیکن رب الافواج کی عدالت اُس کی عظمت دکھائے گی، اور قدوس خدا کی راستی ظاہر کرے گی کہ وہ قدوس ہے۔ 17 اُن دنوں میں لیلے اور موٹی تازی بھیڑیں جلاوطنوں کے کھنڈرات میں یوں چریں گی جس طرح اپنی چراگاہوں میں۔
18 تم پر افسوس جو اپنے قصور کو دھوکے باز رسّوں کے ساتھ اپنے پیچھے کھینچتے اور اپنے گناہ کو بَیل گاڑی کی طرح اپنے پیچھے گھسیٹتے ہو۔ 19 تم کہتے ہو، ”اللہ جلدی جلدی اپنا کام نپٹائے تاکہ ہم اِس کا معائنہ کریں۔ جو منصوبہ اسرائیل کا قدوس رکھتا ہے وہ جلدی سامنے آئے تاکہ ہم اُسے جان لیں۔“
20 تم پر افسوس جو بُرائی کو بھلا اور بھلائی کو بُرا قرار دیتے ہو، جو کہتے ہو کہ تاریکی روشنی اور روشنی تاریکی ہے، کہ کڑواہٹ میٹھی اور مٹھاس کڑوی ہے۔
21 تم پر افسوس جو اپنی نظر میں دانش مند ہو اور اپنے آپ کو ہوشیار سمجھتے ہو۔
22 تم پر افسوس جو مَے پینے میں پہلوان ہو اور شراب ملانے میں اپنی بہادری دکھاتے ہو۔
23 تم رشوت کھا کر مجرموں کو بَری کرتے اور بےقصوروں کے حقوق مارتے ہو۔ 24 اب تمہیں اِس کی سزا بھگتنی پڑے گی۔ جس طرح بھوسا آگ کی لپیٹ میں آ کر راکھ ہو جاتا اور سوکھی گھاس آگ کے شعلے میں چُرمُر ہو جاتی ہے اُسی طرح تم ختم ہو جاؤ گے۔ تمہاری جڑیں سڑ جائیں گی اور تمہارے پھول گرد کی طرح اُڑ جائیں گے، کیونکہ تم نے رب الافواج کی شریعت کو رد کیا ہے، تم نے اسرائیل کے قدوس کا فرمان حقیر جانا ہے۔
26 وہ ایک دُوردراز قوم کے لئے فوجی جھنڈا گاڑ کر اُسے اپنی قوم کے خلاف کھڑا کرے گا، وہ سیٹی بجا کر اُسے دنیا کی انتہا سے بُلائے گا۔ وہ دیکھو، دشمن بھاگتے ہوئے آ رہے ہیں! 27 اُن میں سے کوئی نہیں جو تھکاماندہ ہو یا لڑکھڑا کر چلے۔ کوئی نہیں اونگھتا یا سویا ہوا ہے۔ کسی کا بھی پٹکا ڈھیلا نہیں، کسی کا بھی تسمہ ٹوٹا نہیں۔ 28 اُن کے تیر تیز اور کمان تنے ہوئے ہیں۔ اُن کے گھوڑوں کے کُھر چقماق جیسے، اُن کے رتھوں کے پہئے آندھی جیسے ہیں۔ 29 وہ شیرنی کی طرح گرجتے ہیں بلکہ جوان شیرببر کی طرح دہاڑتے اور غُراتے ہوئے اپنا شکار چھین کر وہاں لے جاتے ہیں جہاں اُسے کوئی نہیں بچا سکتا۔
30 اُس دن دشمن غُراتے اور متلاطم سمندر کا سا شور مچاتے ہوئے اسرائیل پر ٹوٹ پڑیں گے۔ جہاں بھی دیکھو وہاں اندھیرا ہی اندھیرا اور مصیبت ہی مصیبت۔ بادل چھا جانے کے سبب سے روشنی تاریک ہو جائے گی۔
<- یسعیاہ 4یسعیاہ 6 ->- a دس ایکڑ: لفظی مطلب: جتنی زمین پر بَیلوں کی دس جوڑیاں ایک دن میں ہل چلا سکتی ہیں۔