2 ننگے پہاڑ پر جھنڈا گاڑ دو۔ اُنہیں بلند آواز دو، ہاتھ ہلا کر اُنہیں شرفا کے دروازوں میں داخل ہونے کا حکم دو۔ 3 مَیں نے اپنے مُقدّسین کو کام پر لگا دیا ہے، مَیں نے اپنے سورماؤں کو جو میری عظمت کی خوشی مناتے ہیں بُلا لیا ہے تاکہ میرے غضب کا آلۂ کار بنیں۔
4 سنو! پہاڑوں پر بڑے ہجوم کا شور مچ رہا ہے۔ سنو! متعدد ممالک اور جمع ہونے والی قوموں کا غل غپاڑا سنائی دے رہا ہے۔ رب الافواج جنگ کے لئے فوج جمع کر رہا ہے۔ 5 اُس کے فوجی دُوردراز علاقوں بلکہ آسمان کی انتہا سے آ رہے ہیں۔ کیونکہ رب اپنے غضب کے آلات کے ساتھ آ رہا ہے تاکہ تمام ملک کو برباد کر دے۔
6 واویلا کرو، کیونکہ رب کا دن قریب ہی ہے، وہ دن جب قادرِ مطلق کی طرف سے تباہی مچے گی۔ 7 تب تمام ہاتھ بےحس و حرکت ہو جائیں گے، اور ہر ایک کا دل ہمت ہار دے گا۔ 8 دہشت اُن پر چھا جائے گی، اور وہ جاں کنی اور دردِ زہ کی سی گرفت میں آ کر جنم دینے والی عورت کی طرح تڑپیں گے۔ ایک دوسرے کو ڈر کے مارے گھور گھور کر اُن کے چہرے آگ کی طرح تمتما رہے ہوں گے۔
9 دیکھو، رب کا بےرحم دن آ رہا ہے جب اُس کا قہر اور شدید غضب نازل ہو گا۔ اُس وقت ملک تباہ ہو جائے گا اور گناہ گار کو اُس میں سے مٹا دیا جائے گا۔ 10 آسمان کے ستارے اور اُن کے جھرمٹ نہیں چمکیں گے، سورج طلوع ہوتے وقت تاریک ہی رہے گا، اور چاند کی روشنی ختم ہو گی۔
11 مَیں دنیا کو اُس کی بدکاری کا اجر اور بےدینوں کو اُن کے گناہوں کی سزا دوں گا، مَیں شوخوں کا گھمنڈ ختم کر دوں گا اور ظالموں کا غرور خاک میں ملا دوں گا۔ 12 لوگ خالص سونے سے کہیں زیادہ نایاب ہوں گے، انسان اوفیر کے قیمتی سونے کی نسبت کہیں زیادہ کم یاب ہو گا۔
13 کیونکہ آسمان رب الافواج کے قہر کے سامنے کانپ اُٹھے گا، اُس کے شدید غضب کے نازل ہونے پر زمین لرز کر اپنی جگہ سے کھسک جائے گی۔ 14 بابل کے تمام باشندے شکاری کے سامنے دوڑنے والے غزال اور چرواہے سے محروم بھیڑبکریوں کی طرح اِدھر اُدھر بھاگ کر اپنے ملک اور اپنی قوم میں واپس آنے کی کوشش کریں گے۔ 15 جو بھی دشمن کے قابو میں آئے گا اُسے چھیدا جائے گا، جسے بھی پکڑا جائے گا اُسے تلوار سے مارا جائے گا۔ 16 اُن کے دیکھتے دیکھتے دشمن اُن کے بچوں کو زمین پر پٹخ دے گا اور اُن کے گھروں کو لُوٹ کر اُن کی عورتوں کی عصمت دری کرے گا۔
17 مَیں مادیوں کو اُن پر چڑھا لاؤں گا، ایسے لوگوں کو جنہیں رشوت سے نہیں آزمایا جا سکتا، جو سونے چاندی کی پروا ہی نہیں کرتے۔ 18 اُن کے تیر نوجوانوں کو مار دیں گے۔ نہ وہ شیرخواروں پر ترس کھائیں گے، نہ بچوں پر رحم کریں گے۔