2 اے رب، مَیں نے تیرا پیغام سنا ہے۔ اے رب، تیرا کام دیکھ کر مَیں ڈر گیا ہوں۔ ہمارے جیتے جی اُسے وجود میں لا، جلد ہی اُسے ہم پر ظاہر کر۔ جب تجھے ہم پر غصہ آئے تو اپنا رحم یاد کر۔
4 تب اُس کی شان سورج کی طرح چمکتی، اُس کے ہاتھ سے تیز کرنیں نکلتی ہیں جن میں اُس کی قدرت پنہاں ہوتی ہے۔
5 مہلک بیماری اُس کے آگے آگے پھیلتی، وبائی مرض اُس کے نقشِ قدم پر چلتا ہے۔
6 جہاں بھی قدم اُٹھائے، وہاں زمین ہل جاتی، جہاں بھی نظر ڈالے وہاں اقوام لرز اُٹھتی ہیں۔ تب قدیم پہاڑ پھٹ جاتے، پرانی پہاڑیاں دبک جاتی ہیں۔ اُس کی راہیں ازل سے ایسی ہی رہی ہیں۔
7 مَیں نے کُوشان کے خیموں کو مصیبت میں دیکھا، مِدیان کے تنبو کانپ رہے تھے۔
9 تُو نے اپنی کمان کو نکال لیا، تیری لعنتیں تیروں کی طرح برسنے لگی ہیں۔ (سِلاہ) تُو زمین کو پھاڑ کر اُن جگہوں پر دریا بہنے دیتا ہے۔
10 تجھے دیکھ کر پہاڑ کانپ اُٹھتے، موسلادھار بارش برسنے لگتی اور پانی کی گہرائیاں گرجتی ہوئی اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھاتی ہیں۔
11 سورج اور چاند اپنی بلند رہائش گاہ میں رُک جاتے ہیں۔ تیرے چمکتے تیروں کے سامنے وہ ماند پڑ جاتے، تیرے نیزوں کی جھلملاتی روشنی میں اوجھل ہو جاتے ہیں۔
13 تُو اپنی قوم کو رِہا کرنے کے لئے نکلا، اپنے مسح کئے ہوئے خادم کی مدد کرنے آیا ہے۔ تُو نے بےدین کا گھر چھت سے لے کر بنیاد تک گرا دیا، اب کچھ نظر نہیں آتا۔ (سِلاہ)
14 اُس کے اپنے نیزوں سے تُو نے اُس کے سر کو چھید ڈالا۔ پہلے اُس کے دستے کتنی خوشی سے ہم پر ٹوٹ پڑے تاکہ ہمیں منتشر کر کے مصیبت زدہ کو پوشیدگی میں کھا سکیں! لیکن اب وہ خود بھوسے کی طرح ہَوا میں اُڑ گئے ہیں۔
15 تُو نے اپنے گھوڑوں سے سمندر کو یوں کچل دیا کہ گہرا پانی جھاگ نکالنے لگا۔
18 تاہم مَیں رب کی خوشی مناؤں گا، اپنے نجات دہندہ اللہ کے باعث شادیانہ بجاؤں گا۔
19 رب قادرِ مطلق میری قوت ہے۔ وہی مجھے ہرنوں کے سے تیز رَو پاؤں مہیا کرتا ہے، وہی مجھے بلندیوں پر سے گزرنے دیتا ہے۔