3 یہ سن کر مَیں نے رنجیدہ ہو کر اپنے کپڑوں کو پھاڑ لیا اور سر اور داڑھی کے بال نوچ نوچ کر ننگے فرش پر بیٹھ گیا۔ 4 وہاں مَیں شام کی قربانی تک بےحس و حرکت بیٹھا رہا۔ اِتنے میں بہت سے لوگ میرے ارد گرد جمع ہو گئے۔ وہ جلاوطنی سے واپس آئے ہوئے لوگوں کی بےوفائی کے باعث تھرتھرا رہے تھے، کیونکہ وہ اسرائیل کے خدا کے جواب سے نہایت خوف زدہ تھے۔ 5 شام کی قربانی کے وقت مَیں وہاں سے اُٹھ کھڑا ہوا جہاں مَیں توبہ کی حالت میں بیٹھا ہوا تھا۔ وہی پھٹے ہوئے کپڑے پہنے ہوئے مَیں گھٹنے ٹیک کر جھک گیا اور اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف اُٹھائے ہوئے رب اپنے خدا سے دعا کرنے لگا،
6 ”اے میرے خدا، مَیں نہایت شرمندہ ہوں۔ اپنا منہ تیری طرف اُٹھانے کی مجھ میں جرأت نہیں رہی۔ کیونکہ ہمارے گناہوں کا اِتنا بڑا ڈھیر لگ گیا ہے کہ وہ ہم سے اونچا ہے، بلکہ ہمارا قصور آسمان تک پہنچ گیا ہے۔ 7 ہمارے باپ دادا کے زمانے سے لے کر آج تک ہمارا قصور سنجیدہ رہا ہے۔ اِسی وجہ سے ہم بار بار پردیسی حکمرانوں کے قبضے میں آئے ہیں جنہوں نے ہمیں اور ہمارے بادشاہوں اور اماموں کو قتل کیا، گرفتار کیا، لُوٹ لیا اور ہماری بےحرمتی کی۔ بلکہ آج تک ہماری حالت یہی رہی ہے۔
8 لیکن اِس وقت رب ہمارے خدا نے تھوڑی دیر کے لئے ہم پر مہربانی کی ہے۔ ہماری قوم کے بچے کھچے حصے کو اُس نے رِہائی دے کر اپنے مُقدّس مقام پر محفوظ رکھا ہے۔ یوں ہمارے خدا نے ہماری آنکھوں میں دوبارہ چمک پیدا کی اور ہمیں کچھ سکون مہیا کیا ہے، گو ہم اب تک غلامی میں ہیں۔ 9 بےشک ہم غلام ہیں، توبھی اللہ نے ہمیں ترک نہیں کیا بلکہ فارس کے بادشاہ کو ہم پر مہربانی کرنے کی تحریک دی ہے۔ اُس نے ہمیں از سرِ نو زندگی عطا کی ہے تاکہ ہم اپنے خدا کا گھر دوبارہ تعمیر اور اُس کے کھنڈرات بحال کر سکیں۔ اللہ نے ہمیں یہوداہ اور یروشلم میں ایک محفوظ چاردیواری سے گھیر رکھا ہے۔
10 لیکن اے ہمارے خدا، اب ہم کیا کہیں؟ اپنی اِن حرکتوں کے بعد ہم کیا جواب دیں؟ ہم نے تیرے اُن احکام کو نظرانداز کیا ہے 11 جو تُو نے اپنے خادموں یعنی نبیوں کی معرفت دیئے تھے۔
13 اب ہم اپنی شریر حرکتوں اور بڑے قصور کی سزا بھگت رہے ہیں، گو اے اللہ، تُو نے ہمیں اِتنی سخت سزا نہیں دی جتنی ہمیں ملنی چاہئے تھی۔ تُو نے ہمارا یہ بچا کھچا حصہ زندہ چھوڑا ہے۔ 14 تو کیا یہ ٹھیک ہے کہ ہم تیرے احکام کی خلاف ورزی کر کے ایسی قوموں سے رشتہ باندھیں جو اِس قسم کی گھنونی حرکتیں کرتی ہیں؟ ہرگز نہیں! کیا اِس کا یہ نتیجہ نہیں نکلے گا کہ تیرا غضب ہم پر نازل ہو کر سب کچھ تباہ کر دے گا اور یہ بچا کھچا حصہ بھی ختم ہو جائے گا؟ 15 اے رب اسرائیل کے خدا، تُو ہی عادل ہے۔ آج ہم بچے ہوئے حصے کی حیثیت سے تیرے حضور کھڑے ہیں۔ ہم قصوروار ہیں اور تیرے سامنے قائم نہیں رہ سکتے۔“
<- عزرا 8عزرا 10 ->