8 لیکن مَیں چند ایک کو زندہ چھوڑوں گا۔ کیونکہ جب تمہیں دیگر ممالک اور اقوام میں منتشر کیا جائے گا تو کچھ تلوار سے بچے رہیں گے۔ 9 جب یہ لوگ قیدی بن کر مختلف ممالک میں لائے جائیں گے تو اُنہیں میرا خیال آئے گا۔ اُنہیں یاد آئے گا کہ مجھے کتنا غم کھانا پڑا جب اُن کے زناکار دل مجھ سے دُور ہوئے اور اُن کی آنکھیں اپنے بُتوں سے زنا کرتی رہیں۔ تب وہ یہ سوچ کر کہ ہم نے کتنا بُرا کام کیا اور کتنی مکروہ حرکتیں کی ہیں اپنے آپ سے گھن کھائیں گے۔ 10 اُس وقت وہ جان لیں گے کہ مَیں رب ہوں، کہ اُن پر یہ آفت لانے کا اعلان کرتے وقت مَیں خالی باتیں نہیں کر رہا تھا‘۔“
11 پھر رب قادرِ مطلق نے مجھ سے فرمایا، ”تالیاں بجا کر پاؤں زور سے زمین پر مار! ساتھ ساتھ یہ کہہ، ’اسرائیلی قوم کی گھنونی حرکتوں پر افسوس! وہ تلوار، کال اور مہلک بیماریوں کی زد میں آ کر ہلاک ہو جائیں گے۔ 12 جو دُور ہے وہ مہلک وبا سے مر جائے گا، جو قریب ہے وہ تلوار سے قتل ہو جائے گا، اور جو بچ جائے وہ بھوکے مرے گا۔ یوں مَیں اپنا غضب اُن پر نازل کروں گا۔ 13 وہ جان لیں گے کہ مَیں رب ہوں جب اُن کے مقتول اُن کے بُتوں کے درمیان، اُن کی قربان گاہوں کے ارد گرد، ہر پہاڑ اور پہاڑ کی چوٹی پر اور ہر ہرے درخت اور بلوط کے گھنے درخت کے سائے میں نظر آئیں گے۔ جہاں بھی وہ اپنے بُتوں کو خوش کرنے کے لئے کوشاں رہے وہاں اُن کی لاشیں پائی جائیں گی۔ 14 مَیں اپنا ہاتھ اُن کے خلاف اُٹھا کر ملک کو یہوداہ کے ریگستان سے لے کر دِبلہ تک تباہ کر دوں گا۔ اُن کی تمام آبادیاں ویران و سنسان ہو جائیں گی۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“
<- حزقی ایل 5حزقی ایل 7 ->