5 اِس لئے رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں نے بڑی غیرت سے اِن باقی اقوام کی سرزنش کی ہے، خاص کر ادوم کی۔ کیونکہ وہ میری قوم کا نقصان دیکھ کر شادیانہ بجانے لگیں اور اپنی حقارت کا اظہار کر کے میرے ملک پر قبضہ کیا تاکہ اُس کی چراگاہ کو لُوٹ لیں۔ 6 اے پہاڑو اور پہاڑیو، اے گھاٹیو اور وادیو، رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ چونکہ دیگر اقوام نے تیری اِتنی رُسوائی کی ہے اِس لئے مَیں اپنی غیرت اور اپنا غضب اُن پر نازل کروں گا۔ 7 مَیں رب قادرِ مطلق اپنا ہاتھ اُٹھا کر قَسم کھاتا ہوں کہ گرد و نواح کی اِن اقوام کی بھی رُسوائی کی جائے گی۔
8 لیکن اے اسرائیل کے پہاڑو، تم پر دوبارہ ہریالی پھلے پھولے گی۔ تم نئے سرے سے میری قوم اسرائیل کے لئے پھل لاؤ گے، کیونکہ وہ جلد ہی واپس آنے والی ہے۔ 9 مَیں دوبارہ تمہاری طرف رجوع کروں گا، دوبارہ تم پر مہربانی کروں گا۔ تب لوگ نئے سرے سے تم پر ہل چلا کر بیج بوئیں گے۔
10 مَیں تم پر کی آبادی بڑھا دوں گا۔ کیونکہ تمام اسرائیلی آ کر تمہاری ڈھلانوں پر اپنے گھر بنا لیں گے۔ تمہارے شہر دوبارہ آباد ہو جائیں گے، اور کھنڈرات کی جگہ نئے گھر بن جائیں گے۔ 11 مَیں تم پر بسنے والے انسان و حیوان کی تعداد بڑھا دوں گا، اور وہ بڑھ کر پھلیں پھولیں گے۔ مَیں ہونے دوں گا کہ تمہارے علاقے میں ماضی کی طرح آبادی ہو گی، پہلے کی نسبت مَیں تم پر کہیں زیادہ مہربانی کروں گا۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔
12 مَیں اپنی قوم اسرائیل کو تمہارے پاس پہنچا دوں گا، اور وہ دوبارہ تمہاری ڈھلانوں پر گھومتے پھریں گے۔ وہ تم پر قبضہ کریں گے، اور تم اُن کی موروثی زمین ہو گے۔ آئندہ کبھی تم اُنہیں اُن کی اولاد سے محروم نہیں کرو گے۔ 13 رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ بےشک لوگ تمہارے بارے میں کہتے ہیں کہ تم لوگوں کو ہڑپ کر کے اپنی قوم کو اُس کی اولاد سے محروم کر دیتے ہو۔ 14 لیکن آئندہ ایسا نہیں ہو گا۔ آئندہ تم نہ آدمیوں کو ہڑپ کرو گے، نہ اپنی قوم کو اُس کی اولاد سے محروم کرو گے۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔ 15 مَیں خود ہونے دوں گا کہ آئندہ تمہیں دیگر اقوام کی لعن طعن نہیں سننی پڑے گی۔ آئندہ تمہیں اُن کا مذاق برداشت نہیں کرنا پڑے گا، کیونکہ ایسا کبھی ہو گا نہیں کہ تم اپنی قوم کے لئے ٹھوکر کا باعث ہو۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے‘۔“
24 مَیں تمہیں دیگر اقوام و ممالک سے نکال دوں گا اور تمہیں جمع کر کے تمہارے اپنے ملک میں واپس لاؤں گا۔ 25 مَیں تم پر صاف پانی چھڑکوں گا تو تم پاک صاف ہو جاؤ گے۔ ہاں، مَیں تمہیں تمام ناپاکیوں اور بُتوں سے پاک صاف کر دوں گا۔
26 تب مَیں تمہیں نیا دل بخش کر تم میں نئی روح ڈال دوں گا۔ مَیں تمہارا سنگین دل نکال کر تمہیں گوشت پوست کا نرم دل عطا کروں گا۔ 27 کیونکہ مَیں اپنا ہی روح تم میں ڈال کر تمہیں اِس قابل بنا دوں گا کہ تم میری ہدایات کی پیروی اور میرے احکام پر دھیان سے عمل کر سکو۔ 28 تب تم دوبارہ اُس ملک میں سکونت کرو گے جو مَیں نے تمہارے باپ دادا کو دیا تھا۔ تم میری قوم ہو گے، اور مَیں تمہارا خدا ہوں گا۔ 29 مَیں خود تمہیں تمہاری تمام ناپاکی سے چھڑاؤں گا۔ آئندہ مَیں تمہارے ملک میں کال پڑنے نہیں دوں گا بلکہ اناج کو اُگنے اور بڑھنے کا حکم دوں گا۔ 30 مَیں باغوں اور کھیتوں کی پیداوار بڑھا دوں گا تاکہ آئندہ تمہیں ملک میں کال پڑنے کے باعث دیگر قوموں کے طعنے سننے نہ پڑیں۔ 31 تب تمہاری بُری راہیں اور غلط حرکتیں تمہیں یاد آئیں گی، اور تم اپنے گناہوں اور بُت پرستی کے باعث اپنے آپ سے گھن کھاؤ گے۔ 32 لیکن یاد رہے کہ مَیں یہ سب کچھ تمہاری خاطر نہیں کر رہا۔ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے اسرائیلی قوم، شرم کرو! اپنے چال چلن پر شرم سار ہو!
33 رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ جس دن مَیں تمہیں تمہارے تمام گناہوں سے پاک صاف کروں گا اُس دن مَیں تمہیں دوبارہ تمہارے شہروں میں آباد کروں گا۔ تب کھنڈرات پر نئے گھر بنیں گے۔ 34 گو اِس وقت ملک میں سے گزرنے والے ہر مسافر کو اُس کی تباہ شدہ حالت نظر آتی ہے، لیکن اُس وقت ایسا نہیں ہو گا بلکہ زمین کی کھیتی باڑی کی جائے گی۔ 35 لوگ یہ دیکھ کر کہیں گے، ”پہلے سب کچھ ویران و سنسان تھا، لیکن اب ملک باغِ عدن بن گیا ہے! پہلے اُس کے شہر زمین بوس تھے اور اُن کی جگہ ملبے کے ڈھیر نظر آتے تھے۔ لیکن اب اُن کی نئے سرے سے قلعہ بندی ہو گئی ہے اور لوگ اُن میں آباد ہیں۔“ 36 پھر ارد گرد کی جتنی قومیں بچ گئی ہوں گی وہ جان لیں گی کہ مَیں، رب نے نئے سرے سے وہ کچھ تعمیر کیا ہے جو پہلے ڈھا دیا گیا تھا، مَیں نے ویران زمین میں دوبارہ پودے لگائے ہیں۔ یہ میرا، رب کا فرمان ہے، اور مَیں یہ کروں گا بھی۔
37 قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ ایک بار پھر مَیں اسرائیلی قوم کی التجائیں سن کر باشندوں کی تعداد ریوڑ کی طرح بڑھا دوں گا۔ 38 جس طرح ماضی میں عید کے دن یروشلم میں ہر طرف قربانی کی بھیڑبکریاں نظر آتی تھیں اُسی طرح ملک کے شہروں میں دوبارہ ہجوم کے ہجوم نظر آئیں گے۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“
<- حزقی ایل 35حزقی ایل 37 ->