1 یہویاکین بادشاہ کی جلاوطنی کے دسویں سال میں رب مجھ سے ہم کلام ہوا۔ دسویں مہینے کا 11واں دن*دسویں مہینے کا 11واں دن: 7 جنوری۔ تھا۔ رب نے فرمایا، 2 ”اے آدم زاد، مصر کے بادشاہ فرعون کی طرف رُخ کر کے اُس کے اور تمام مصر کے خلاف نبوّت کر!
3 اُسے بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے شاہِ مصر فرعون، مَیں تجھ سے نپٹنے کو ہوں۔ بےشک تُو ایک بڑا اژدہا ہے جو دریائے نیل کی مختلف شاخوں کے بیچ میں لیٹا ہوا کہتا ہے کہ یہ دریا میرا ہی ہے، مَیں نے خود اُسے بنایا۔
4 لیکن مَیں تیرے منہ میں کانٹے ڈال کر تجھے دریا سے نکال لاؤں گا۔ میرے کہنے پر تیری ندیوں کی تمام مچھلیاں تیرے چھلکوں کے ساتھ لگ کر تیرے ساتھ پکڑی جائیں گی۔ 5 مَیں تجھے اِن تمام مچھلیوں سمیت ریگستان میں پھینک چھوڑوں گا۔ تُو کھلے میدان میں گر کر پڑا رہے گا۔ نہ کوئی تجھے اکٹھا کرے گا، نہ جمع کرے گا بلکہ مَیں تجھے درندوں اور پرندوں کو کھلا دوں گا۔ 6 تب مصر کے تمام باشندے جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔
تُو اسرائیل کے لئے سرکنڈے کی کچی چھڑی ثابت ہوا ہے۔ 7 جب اُنہوں نے تجھے پکڑنے کی کوشش کی تو تُو نے ٹکڑے ٹکڑے ہو کر اُن کے کندھے کو زخمی کر دیا۔ جب اُنہوں نے اپنا پورا وزن تجھ پر ڈالا تو تُو ٹوٹ گیا، اور اُن کی کمر ڈانواں ڈول ہو گئی۔ 8 اِس لئے رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں تیرے خلاف تلوار بھیجوں گا جو ملک میں سے انسان و حیوان مٹا ڈالے گی۔ 9 ملکِ مصر ویران و سنسان ہو جائے گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔
چونکہ تُو نے دعویٰ کیا، ”دریائے نیل میرا ہی ہے، مَیں نے خود اُسے بنایا“ 10 اِس لئے مَیں تجھ سے اور تیری ندیوں سے نپٹ لوں گا۔ مصر میں ہر طرف کھنڈرات نظر آئیں گے۔ شمال میں مجدال سے لے کر جنوبی شہر اسوان بلکہ ایتھوپیا کی سرحد تک مَیں مصر کو ویران و سنسان کر دوں گا۔ 11 نہ انسان اور نہ حیوان کا پاؤں اُس میں سے گزرے گا۔ چالیس سال تک اُس میں کوئی نہیں بسے گا۔ 12 ارد گرد کے دیگر تمام ممالک کی طرح مَیں مصر کو بھی اُجاڑوں گا، ارد گرد کے دیگر تمام شہروں کی طرح مَیں مصر کے شہر بھی ملبے کے ڈھیر بنا دوں گا۔ چالیس سال تک اُن کی یہی حالت رہے گی۔ ساتھ ساتھ مَیں مصریوں کو مختلف اقوام و ممالک میں منتشر کر دوں گا۔
13 لیکن رب قادرِ مطلق یہ بھی فرماتا ہے کہ چالیس سال کے بعد مَیں مصریوں کو اُن ممالک سے نکال کر جمع کروں گا جہاں مَیں نے اُنہیں منتشر کر دیا تھا۔ 14 مَیں مصر کو بحال کر کے اُنہیں اُن کے آبائی وطن یعنی جنوبی مصر میں واپس لاؤں گا۔ وہاں وہ ایک غیراہم سلطنت قائم کریں گے 15 جو باقی ممالک کی نسبت چھوٹی ہو گی۔ آئندہ وہ دیگر قوموں پر اپنا رُعب نہیں ڈالیں گے۔ مَیں خود دھیان دوں گا کہ وہ آئندہ اِتنے کمزور رہیں کہ دیگر قوموں پر حکومت نہ کر سکیں۔ 16 آئندہ اسرائیل نہ مصر پر بھروسا کرنے اور نہ اُس سے لپٹ جانے کی آزمائش میں پڑے گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب قادرِ مطلق ہوں‘۔“
شاہِ بابل کو مصر ملے گا
17 یہویاکین بادشاہ کی جلاوطنی کے 27ویں سال میں رب مجھ سے ہم کلام ہوا۔ پہلے مہینے کا پہلا دن†پہلے مہینے کا پہلا دن: 26 اپریل۔ تھا۔ اُس نے فرمایا، 18 ”اے آدم زاد، جب شاہِ بابل نبوکدنضر نے صور کا محاصرہ کیا تو اُس کی فوج کو سخت محنت کرنی پڑی۔ ہر سر گنجا ہوا، ہر کندھے کی جِلد چھل گئی۔ لیکن نہ اُسے اور نہ اُس کی فوج کو محنت کا مناسب اجر ملا۔
19 اِس لئے رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں شاہِ بابل نبوکدنضر کو مصر دے دوں گا۔ اُس کی دولت کو وہ اُٹھا کر لے جائے گا۔ اپنی فوج کو پیسے دینے کے لئے وہ مصر کو لُوٹ لے گا۔ 20 چونکہ نبوکدنضر اور اُس کی فوج نے میرے لئے خوب محنت مشقت کی اِس لئے مَیں نے اُسے معاوضے کے طور پر مصر دے دیا ہے۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
21 جب یہ کچھ پیش آئے گا تو مَیں اسرائیل کو نئی طاقت دوں گا۔ اے حزقی ایل، اُس وقت مَیں تیرا منہ کھول دوں گا، اور تُو دوبارہ اُن کے درمیان بولے گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔“