8 صیدا اور اروَد کے مرد تیرے چپو مارتے تھے، صور کے اپنے ہی دانا تیرے ملاح تھے۔ 9 جبل*جبل: Biblos کے بزرگ اور دانش مند آدمی دھیان دیتے تھے کہ تیری درزیں بند رہیں۔ تمام بحری جہاز اپنے ملاحوں سمیت تیرے پاس آیا کرتے تھے تاکہ تیرے ساتھ تجارت کریں۔ 10 فارس، لُدیہ اور لبیا کے افراد تیری فوج میں خدمت کرتے تھے۔ تیری دیواروں سے لٹکی اُن کی ڈھالوں اور خودوں نے تیری شان مزید بڑھا دی۔ 11 اروَد اور خلک†خلک: غالباً Cilicia۔ کے آدمی تیری فصیل کا دفاع کرتے تھے، جماد کے فوجی تیرے بُرجوں میں پہرا داری کرتے تھے۔ تیری دیواروں سے لٹکی ہوئی اُن کی ڈھالوں نے تیرے حُسن کو کمال تک پہنچا دیا۔
12 تُو امیر تھی، تجھ میں مال و اسباب کی کثرت کی تجارت کی جاتی تھی۔ اِس لئے ترسیس تجھے چاندی، لوہا، ٹین اور سیسا دے کر تجھ سے سودا کرتا تھا۔ 13 یونان، تُوبل اور مسک تجھ سے تجارت کرتے، تیرا مال خرید کر معاوضے میں غلام اور پیتل کا سامان دیتے تھے۔ 14 بیت تُجرمہ کے تاجر تیرے مال کے لئے تجھے عام گھوڑے، فوجی گھوڑے اور خچر پہنچاتے تھے۔ 15 ددان کے آدمی تیرے ساتھ تجارت کرتے تھے، ہاں متعدد ساحلی علاقے تیرے گاہک تھے۔ اُن کے ساتھ سودابازی کر کے تجھے ہاتھی دانت اور آبنوس کی لکڑی ملتی تھی۔ 16 شام تیری پیداوار کی کثرت کی وجہ سے تیرے ساتھ تجارت کرتا تھا۔ معاوضے میں تجھے فیروزہ، ارغوانی رنگ، رنگ دار کپڑے، باریک کتان، مونگا اور یاقوت ملتا تھا۔ 17 یہوداہ اور اسرائیل تیرے گاہک تھے۔ تیرا مال خرید کر وہ تجھے مِنّیت کا گندم، پنّگ کی ٹکیاں، شہد، زیتون کا تیل اور بلسان دیتے تھے۔ 18 دمشق تیری وافر پیداوار اور مال کی کثرت کی وجہ سے تیرے ساتھ کاروبار کرتا تھا۔ اُس سے تجھے حلبون کی مَے اور صاحر کی اُون ملتی تھی۔ 19 ودان اور یونان تیرے گاہک تھے۔ وہ اُوزال کا ڈھالا ہوا لوہا، دارچینی اور کلمس کا مسالا پہنچاتے تھے۔ 20 ددان سے تجارت کرنے سے تجھے زِین پوش ملتی تھی۔ 21 عرب اور قیدار کے تمام حکمران تیرے گاہک تھے۔ تیرے مال کے عوض وہ بھیڑ کے بچے، مینڈھے اور بکرے دیتے تھے۔ 22 سبا اور رعمہ کے تاجر تیرا مال حاصل کرنے کے لئے تجھے بہترین بلسان، ہر قسم کے جواہر اور سونا دیتے تھے۔ 23 حاران، کنّہ، عدن، سبا، اسور اور کُل مادی سب تیرے ساتھ تجارت کرتے تھے۔ 24 وہ تیرے پاس آ کر تجھے شاندار لباس، قرمزی رنگ کی چادریں، رنگ دار کپڑے اور کمبل، نیز مضبوط رسّے پیش کرتے تھے۔ 25 ترسیس کے عمدہ جہاز تیرا مال مختلف ممالک میں پہنچاتے تھے۔ یوں تُو جہاز کی مانند سمندر کے بیچ میں رہ کر دولت اور شان سے مالا مال ہو گئی۔ 26 تیرے چپو چلانے والے تجھے دُور دُور تک پہنچاتے ہیں۔
33 جب تجارت کا مال سمندر کی چاروں طرف سے تجھ تک پہنچتا تھا تو تُو متعدد قوموں کو سیر کرتی تھی۔ دنیا کے بادشاہ تیری دولت اور تجارتی سامان کی کثرت سے امیر ہوئے۔
34 افسوس! اب تُو پاش پاش ہو کر سمندر کی گہرائیوں میں غائب ہو گئی ہے۔ تیرا مال اور تیرے تمام افراد تیرے ساتھ ڈوب گئے ہیں۔
35 ساحلی علاقوں میں بسنے والے گھبرا گئے ہیں۔ اُن کے بادشاہوں کے رونگٹے کھڑے ہو گئے، اُن کے چہرے پریشان نظر آتے ہیں۔
36 دیگر اقوام کے تاجر تجھے دیکھ کر ”توبہ توبہ“ کہتے ہیں۔ تیرا ہول ناک انجام اچانک ہی آ گیا ہے۔ اب سے تُو کبھی نہیں اُٹھے گی‘۔“
<- حزقی ایل 26حزقی ایل 28 ->