6 اے آدم زاد، آہیں بھر بھر کر یہ پیغام سنا! لوگوں کے سامنے اِتنی تلخی سے آہ و زاری کر کہ کمر میں درد ہونے لگے۔ 7 جب وہ تجھ سے پوچھیں، ’آپ کیوں کراہ رہے ہیں؟‘ تو اُنہیں جواب دے، ’مجھے ایک ہول ناک خبر کا علم ہے جو ابھی آنے والی ہے۔ جب یہاں پہنچے گی تو ہر ایک کی ہمت ٹوٹ جائے گی اور ہر ہاتھ بےحس و حرکت ہو جائے گا۔ ہر جان حوصلہ ہارے گی اور ہر گھٹنا ڈانواں ڈول ہو جائے گا۔ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اِس خبر کا وقت قریب آ گیا ہے، جو کچھ پیش آنا ہے وہ جلد ہی پیش آئے گا‘۔“
8 رب ایک بار پھر مجھ سے ہم کلام ہوا، 9 ”اے آدم زاد، نبوّت کر کے لوگوں کو بتا،
12 اے آدم زاد، چیخ اُٹھ! واویلا کر! افسوس سے اپنا سینہ پیٹ! تلوار میری قوم اور اسرائیل کے بزرگوں کے خلاف چلنے لگی ہے، اور سب اُس کی زد میں آ جائیں گے۔ 13 کیونکہ قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ جانچ پڑتال کا وقت آ گیا ہے، اور لازم ہے کہ وہ آئے، کیونکہ تُو نے لاٹھی کی تربیت کو حقیر جانا ہے۔
14 چنانچہ اے آدم زاد، اب تالی بجا کر نبوّت کر! تلوار کو دو بلکہ تین بار اُن پر ٹوٹنے دے! کیونکہ قتل و غارت کی یہ مہلک تلوار قبضے تک مقتولوں میں گھونپی جائے گی۔ 15 مَیں نے تلوار کو اُن کے شہروں کے ہر دروازے پر کھڑا کر دیا ہے تاکہ آنے جانے والوں کو مار ڈالے، ہر دل ہمت ہارے اور متعدد افراد ہلاک ہو جائیں۔ افسوس! اُسے بجلی کی طرح چمکایا گیا ہے، وہ قتل و غارت کے لئے تیار ہے۔
16 اے تلوار، دائیں اور بائیں طرف گھومتی پھر، جس طرف بھی تُو مُڑے اُس طرف مارتی جا! 17 مَیں بھی تالیاں بجا کر اپنا غصہ اسرائیل پر اُتاروں گا۔ یہ میرا، رب کا فرمان ہے۔“
24 چنانچہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’تم لوگوں نے خود علانیہ طور پر بےوفا ہونے سے اپنے قصور کی یاد دلائی ہے۔ تمہارے تمام اعمال میں تمہارے گناہ نظر آتے ہیں۔ اِس لئے تم سے سختی سے نپٹا جائے گا۔
25 اے اسرائیل کے بگڑے ہوئے اور بےدین رئیس، اب وہ وقت آ گیا ہے جب تجھے حتمی سزا دی جائے گی۔ 26 رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ پگڑی کو اُتار، تاج کو دُور کر! اب سب کچھ اُلٹ جائے گا۔ ذلیل کو سرفراز اور سرفراز کو ذلیل کیا جائے گا۔
27 مَیں یروشلم کو ملبے کا ڈھیر، ملبے کا ڈھیر، ملبے کا ڈھیر بنا دوں گا۔ اور شہر اُس وقت تک نئے سرے سے تعمیر نہیں کیا جائے گا جب تک وہ نہ آئے جو حق دار ہے۔ اُسی کے حوالے مَیں یروشلم کروں گا۔‘
29 تیرے نبیوں نے تجھے فریب دہ رویائیں اور جھوٹے پیغامات سنائے ہیں۔ لیکن تلوار بےدینوں کی گردن پر نازل ہونے والی ہے، کیونکہ وہ وقت آ گیا ہے جب اُنہیں حتمی سزا دی جائے۔
30 لیکن اِس کے بعد اپنی تلوار کو میان میں واپس ڈال، کیونکہ مَیں تجھے بھی سزا دوں گا۔ جہاں تُو پیدا ہوا، تیرے اپنے وطن میں مَیں تیری عدالت کروں گا۔ 31 مَیں اپنا غضب تجھ پر نازل کروں گا، اپنے قہر کی آگ تیرے خلاف بھڑکاؤں گا۔ مَیں تجھے ایسے وحشی آدمیوں کے حوالے کروں گا جو تباہ کرنے کا فن خوب جانتے ہیں۔ 32 تُو آگ کا ایندھن بن جائے گا، تیرا خون تیرے اپنے ملک میں بہہ جائے گا۔ آئندہ تجھے کوئی یاد نہیں کرے گا۔ کیونکہ یہ میرا، رب کا فرمان ہے‘۔“
<- حزقی ایل 20حزقی ایل 22 ->