5 اُس دن یہودیوں نے اپنے دشمنوں کو تلوار سے مار ڈالا اور ہلاک کر کے نیست و نابود کر دیا۔ جو بھی اُن سے نفرت رکھتا تھا اُس کے ساتھ اُنہوں نے جو جی چاہا سلوک کیا۔ 6 سوسن کے قلعے میں اُنہوں نے 500 آدمیوں کو مار ڈالا، 7-10 نیز یہودیوں کے دشمن ہامان کے 10 بیٹوں کو بھی۔ اُن کے نام پرشن داتا، دَلفون، اسپاتا، پوراتا، ادلیاہ، اریداتا، پرمشتا، اریسی، ارِدی اور وَیزاتا تھے۔ لیکن یہودیوں نے اُن کا مال نہ لُوٹا۔
11 اُسی دن بادشاہ کو اطلاع دی گئی کہ سوسن کے قلعے میں کتنے افراد ہلاک ہوئے تھے۔ 12 تب اُس نے آستر ملکہ سے کہا، ”صرف یہاں سوسن کے قلعے میں یہودیوں نے ہامان کے 10 بیٹوں کے علاوہ 500 آدمیوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا ہے۔ تو پھر اُنہوں نے دیگر صوبوں میں کیا کچھ نہ کیا ہو گا! اب مجھے بتائیں، آپ مزید کیا چاہتی ہیں؟ وہ آپ کو دیا جائے گا۔ اپنی درخواست پیش کریں، کیونکہ وہ پوری کی جائے گی۔“ 13 آستر نے جواب دیا، ”اگر بادشاہ کو منظور ہو تو سوسن کے یہودیوں کو اجازت دی جائے کہ وہ آج کی طرح کل بھی اپنے دشمنوں پر حملہ کریں۔ اور ہامان کے 10 بیٹوں کی لاشیں سولی سے لٹکائی جائیں۔“
14 بادشاہ نے اجازت دی تو سوسن میں اِس کا اعلان کیا گیا۔ تب ہامان کے 10 بیٹوں کو سولی سے لٹکا دیا گیا، 15 اور اگلے دن یعنی مہینے کے 14ویں دن[b] شہر کے یہودی دوبارہ جمع ہوئے۔ اِس بار اُنہوں نے 300 آدمیوں کو قتل کیا۔ لیکن اُنہوں نے کسی کا مال نہ لُوٹا۔
16-17 سلطنت کے صوبوں کے باقی یہودی بھی مہینے کے 13ویں دن[c] اپنے دفاع کے لئے جمع ہوئے تھے۔ اُنہوں نے 75,000 دشمنوں کو قتل کیا لیکن کسی کا مال نہ لُوٹا تھا۔ اب وہ دوبارہ چین کا سانس لے کر آرام سے زندگی گزار سکتے تھے۔ اگلے دن اُنہوں نے ایک دوسرے کی ضیافت کر کے خوشی کا بڑا جشن منایا۔ 18 سوسن کے یہودیوں نے مہینے کے 13ویں اور 14ویں دن جمع ہو کر اپنے دشمنوں پر حملہ کیا تھا، اِس لئے اُنہوں نے 15ویں دن خوشی کا بڑا جشن منایا۔ 19 یہی وجہ ہے کہ دیہات اور کھلے شہروں میں رہنے والے یہودی آج تک 12ویں مہینے کے 14ویں دن[d] جشن مناتے ہوئے ایک دوسرے کی ضیافت کرتے اور ایک دوسرے کو تحفے دیتے ہیں۔
23 مردکی کی اِن ہدایات کے مطابق اِن دو دنوں کا جشن دستور بن گیا۔
24-26 عید کا نام ’پوریم‘ پڑ گیا، کیونکہ جب یہودیوں کا دشمن ہامان بن ہمّداتا اجاجی اُن سب کو ہلاک کرنے کا منصوبہ باندھ رہا تھا تو اُس نے یہودیوں کو مارنے کا سب سے مبارک دن معلوم کرنے کے لئے قرعہ بنام ’پور‘ ڈال دیا۔ جب اخسویرس کو سب کچھ معلوم ہوا تو اُس نے حکم دیا کہ ہامان کو وہ سزا دی جائے جس کی تیاریاں اُس نے یہودیوں کے لئے کی تھیں۔ تب اُسے اُس کے بیٹوں سمیت پھانسی سے لٹکایا گیا۔
29 ملکہ آستر بنت ابی خیل اور مردکی یہودی نے پورے اختیار کے ساتھ پوریم کی عید کے بارے میں ایک اَور خط لکھ دیا تاکہ اُس کی تصدیق ہو جائے۔ 30 یہ خط فارسی سلطنت کے 127 صوبوں میں آباد تمام یہودیوں کو بھیجا گیا۔ سلامتی کی دعا اور اپنی وفاداری کا اظہار کرنے کے بعد 31 ملکہ اور مردکی نے اُنہیں دوبارہ ہدایت کی، ”جس طرح ہم نے فرمایا ہے، یہ عید لازماً متعین اوقات کے عین مطابق منانی ہے۔ اِسے منانے کے لئے یوں متفق ہو جائیں جس طرح آپ نے اپنے اور اپنی اولاد کے لئے روزہ رکھنے اور ماتم کرنے کے دن مقرر کئے ہیں۔“ 32 اپنے اِس فرمان سے آستر نے پوریم کی عید اور اُسے منانے کے قواعد کی تصدیق کی، اور یہ تاریخی کتاب میں درج کیا گیا۔
<- آستر 8آستر 10 ->