1 اِن تمام باتوں پر مَیں نے دل سے غور کیا۔ اِن کے معائنے کے بعد مَیں نے نتیجہ نکالا کہ راست باز اور دانش مند اور جو کچھ وہ کریں اللہ کے ہاتھ میں ہیں۔ خواہ محبت ہو خواہ نفرت، اِس کی بھی سمجھ انسان کو نہیں آتی، دونوں کی جڑیں اُس سے پہلے ماضی میں ہیں۔ 2 سب کے نصیب میں ایک ہی انجام ہے، راست باز اور بےدین کے، نیک اور بد کے، پاک اور ناپاک کے، قربانیاں پیش کرنے والے کے اور اُس کے جو کچھ نہیں پیش کرتا۔ اچھے شخص اور گناہ گار کا ایک ہی انجام ہے، حلف اُٹھانے والے اور اِس سے ڈر کر گریز کرنے والے کی ایک ہی منزل ہے۔
3 سورج تلے ہر کام کی یہی مصیبت ہے کہ ہر ایک کے نصیب میں ایک ہی انجام ہے۔ انسان کا ملاحظہ کر۔ اُس کا دل بُرائی سے بھرا رہتا بلکہ عمر بھر اُس کے دل میں بےہودگی رہتی ہے۔ لیکن آخرکار اُسے مُردوں میں ہی جا ملنا ہے۔
4 جو اب تک زندوں میں شریک ہے اُسے اُمید ہے۔ کیونکہ زندہ کُتے کا حال مُردہ شیر سے بہتر ہے۔ 5 کم از کم جو زندہ ہیں وہ جانتے ہیں کہ ہم مریں گے۔ لیکن مُردے کچھ نہیں جانتے، اُنہیں مزید کوئی اجر نہیں ملنا ہے۔ اُن کی یادیں بھی مٹ جاتی ہیں۔ 6 اُن کی محبت، نفرت اور غیرت سب کچھ بڑی دیر سے جاتی رہی ہے۔ اب وہ کبھی بھی اُن کاموں میں حصہ نہیں لیں گے جو سورج تلے ہوتے ہیں۔
13 سورج تلے مَیں نے حکمت کی ایک اَور مثال دیکھی جو مجھے اہم لگی۔
14 کہیں کوئی چھوٹا شہر تھا جس میں تھوڑے سے افراد بستے تھے۔ ایک دن ایک طاقت ور بادشاہ اُس سے لڑنے آیا۔ اُس نے اُس کا محاصرہ کیا اور اِس مقصد سے اُس کے ارد گرد بڑے بڑے بُرج کھڑے کئے۔ 15 شہر میں ایک آدمی رہتا تھا جو دانش مند البتہ غریب تھا۔ اِس شخص نے اپنی حکمت سے شہر کو بچا لیا۔ لیکن بعد میں کسی نے بھی غریب کو یاد نہ کیا۔ 16 یہ دیکھ کر مَیں بولا، ”حکمت طاقت سے بہتر ہے،“ لیکن غریب کی حکمت حقیر جانی جاتی ہے۔ کوئی بھی اُس کی باتوں پر دھیان نہیں دیتا۔ 17 دانش مند کی جو باتیں آرام سے سنی جائیں وہ احمقوں کے درمیان رہنے والے حکمران کے زوردار اعلانات سے کہیں بہتر ہیں۔ 18 حکمت جنگ کے ہتھیاروں سے بہتر ہے، لیکن ایک ہی گناہ گار بہت کچھ جو اچھا ہے تباہ کرتا ہے۔
<- واعظ 8واعظ 10 ->- a سفید: یعنی خوشی منانے کے کپڑے۔