6 اگر کوئی تجھ سے اُدھار لے تو ضمانت کے طور پر اُس سے نہ اُس کی چھوٹی چکّی، نہ اُس کی بڑی چکّی کا پاٹ لینا، کیونکہ ایسا کرنے سے تُو اُس کی جان لے گا یعنی تُو وہ چیز لے گا جس سے اُس کا گزارہ ہوتا ہے۔
7 اگر کسی آدمی کو پکڑا جائے جس نے اپنے ہم وطن کو اغوا کر کے غلام بنا لیا یا بیچ دیا ہے تو اُسے سزائے موت دینا ہے۔ یوں تُو اپنے درمیان سے بُرائی مٹا دے گا۔
8 اگر کوئی وبائی جِلدی بیماری تجھے لگ جائے تو بڑی احتیاط سے لاوی کے قبیلے کے اماموں کی تمام ہدایات پر عمل کرنا۔ جو بھی حکم مَیں نے اُنہیں دیا اُسے پورا کرنا۔ 9 یاد کر کہ رب تیرے خدا نے مریم کے ساتھ کیا کِیا جب تم مصر سے نکل کر سفر کر رہے تھے۔
14 ضرورت مند مزدور سے غلط فائدہ نہ اُٹھانا، چاہے وہ اسرائیلی ہو یا پردیسی۔ 15 اُسے روزانہ سورج ڈوبنے سے پہلے پہلے اُس کی مزدوری دے دینا، کیونکہ اِس سے اُس کا گزارہ ہوتا ہے۔ کہیں وہ رب کے حضور تیری شکایت نہ کرے اور تُو قصوروار ٹھہرے۔
16 والدین کو اُن کے بچوں کے جرائم کے سبب سے سزائے موت نہ دی جائے، نہ بچوں کو اُن کے والدین کے جرائم کے سبب سے۔ اگر کسی کو سزائے موت دینی ہو تو اُس گناہ کے سبب سے جو اُس نے خود کیا ہے۔
17 پردیسیوں اور یتیموں کے حقوق قائم رکھنا۔ اُدھار دیتے وقت ضمانت کے طور پر بیوہ کی چادر نہ لینا۔ 18 یاد رکھ کہ تُو بھی مصر میں غلام تھا اور کہ رب تیرے خدا نے فدیہ دے کر تجھے وہاں سے چھڑایا۔ اِسی وجہ سے مَیں تجھے یہ حکم دیتا ہوں۔
19 اگر تُو فصل کی کٹائی کے وقت ایک پُولا بھول کر کھیت میں چھوڑ آئے تو اُسے لانے کے لئے واپس نہ جانا۔ اُسے پردیسیوں، یتیموں اور بیواؤں کے لئے وہیں چھوڑ دینا تاکہ رب تیرا خدا تیرے ہر کام میں برکت دے۔ 20 جب زیتون کی فصل پک گئی ہو تو درختوں کو مار مار کر ایک ہی بار اُن میں سے پھل اُتار۔ اِس کے بعد اُنہیں نہ چھیڑنا۔ بچا ہوا پھل پردیسیوں، یتیموں اور بیواؤں کے لئے چھوڑ دینا۔ 21 اِسی طرح اپنے انگور توڑنے کے لئے ایک ہی بار باغ میں سے گزرنا۔ اِس کے بعد اُسے نہ چھیڑنا۔ بچا ہوا پھل پردیسیوں، یتیموں اور بیواؤں کے لئے چھوڑ دینا۔ 22 یاد رکھ کہ تُو خود مصر میں غلام تھا۔ اِسی وجہ سے مَیں تجھے یہ حکم دیتا ہوں۔
<- اِستِثنا 23اِستِثنا 25 ->