3 مَیں نے کیکر کی لکڑی کا صندوق بنوایا اور دو تختیاں تراشیں جو پہلی تختیوں کی مانند تھیں۔ پھر مَیں دونوں تختیاں لے کر پہاڑ پر چڑھ گیا۔ 4 رب نے اُن تختیوں پر دوبارہ وہ دس احکام لکھ دیئے جو وہ پہلی تختیوں پر لکھ چکا تھا۔ (اُن ہی احکام کا اعلان اُس نے پہاڑ پر آگ میں سے کیا تھا جب تم اُس کے دامن میں جمع تھے۔) پھر اُس نے یہ تختیاں میرے سپرد کیں۔ 5 مَیں لوٹ کر اُترا اور تختیوں کو اُس صندوق میں رکھا جو مَیں نے بنایا تھا۔ وہاں وہ اب تک ہیں۔ سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا رب نے حکم دیا تھا۔
8 اُن دنوں میں رب نے لاوی کے قبیلے کو الگ کر کے اُسے رب کے عہد کے صندوق کو اُٹھا کر لے جانے، رب کے حضور خدمت کرنے اور اُس کے نام سے برکت دینے کی ذمہ داری دی۔ آج تک یہ اُن کی ذمہ داری رہی ہے۔ 9 اِس وجہ سے لاویوں کو دیگر قبیلوں کی طرح نہ حصہ نہ میراث ملی۔ رب تیرا خدا خود اُن کی میراث ہے۔ اُس نے خود اُنہیں یہ فرمایا ہے۔)
10 جب مَیں نے دوسری مرتبہ 40 دن اور رات پہاڑ پر گزارے تو رب نے اِس دفعہ بھی میری سنی اور تجھے ہلاک نہ کرنے پر آمادہ ہوا۔ 11 اُس نے کہا، ”جا، قوم کی راہنمائی کر تاکہ وہ جا کر اُس ملک پر قبضہ کریں جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر اُن کے باپ دادا سے کیا تھا۔“
14 پورا آسمان، زمین اور جو کچھ اُس پر ہے، سب کا مالک رب تیرا خدا ہے۔ 15 توبھی اُس نے تیرے باپ دادا پر ہی اپنی خاص شفقت کا اظہار کر کے اُن سے محبت کی۔ اور اُس نے تمہیں چن کر دوسری تمام قوموں پر ترجیح دی جیسا کہ آج ظاہر ہے۔ 16 ختنہ اُس کی قوم کا نشان ہے، لیکن دھیان رکھو کہ وہ نہ صرف ظاہری بلکہ باطنی بھی ہو۔ آئندہ اَڑ نہ جاؤ۔
17 کیونکہ رب تمہارا خدا خداؤں کا خدا اور ربوں کا رب ہے۔ وہ عظیم اور زورآور خدا ہے جس سے سب خوف کھاتے ہیں۔ وہ جانب داری نہیں کرتا اور رشوت نہیں لیتا۔ 18 وہ یتیموں اور بیواؤں کا انصاف کرتا ہے۔ وہ پردیسی سے پیار کرتا اور اُسے خوراک اور پوشاک مہیا کرتا ہے۔ 19 تم بھی اُن کے ساتھ محبت سے پیش آؤ، کیونکہ تم بھی مصر میں پردیسی تھے۔
20 رب اپنے خدا کا خوف مان اور اُس کی خدمت کر۔ اُس سے لپٹا رہ اور اُسی کے نام کی قَسم کھا۔ 21 وہی تیرا فخر ہے۔ وہ تیرا خدا ہے جس نے وہ تمام عظیم اور ڈراؤنے کام کئے جو تُو نے خود دیکھے۔ 22 جب تیرے باپ دادا مصر گئے تھے تو 70 افراد تھے۔ اور اب رب تیرے خدا نے تجھے ستاروں کی مانند بےشمار بنا دیا ہے۔
<- اِستِثنا 9اِستِثنا 11 ->