3 وہ اِس مقصد سے سفر کر کے دمشق کے قریب پہنچا ہی تھا کہ اچانک آسمان کی طرف سے ایک تیز روشنی اُس کے گرد چمکی۔ 4 وہ زمین پر گر پڑا تو ایک آواز سنائی دی، ”ساؤل، ساؤل، تُو مجھے کیوں ستاتا ہے؟“
5 اُس نے پوچھا، ”خداوند، آپ کون ہیں؟“
7 ساؤل کے پاس کھڑے ہم سفر دم بخود رہ گئے۔ آواز تو وہ سن رہے تھے، لیکن اُنہیں کوئی نظر نہ آیا۔ 8 ساؤل زمین پر سے اُٹھا، لیکن جب اُس نے اپنی آنکھیں کھولیں تو معلوم ہوا کہ وہ اندھا ہے۔ چنانچہ اُس کے ساتھی اُس کا ہاتھ پکڑ کر اُسے دمشق لے گئے۔ 9 وہاں تین دن کے دوران وہ اندھا رہا۔ اِتنے میں اُس نے نہ کچھ کھایا، نہ پیا۔
10 اُس وقت دمشق میں عیسیٰ کا ایک شاگرد رہتا تھا جس کا نام حننیاہ تھا۔ اب خداوند رویا میں اُس سے ہم کلام ہوا، ”حننیاہ!“
11 خداوند نے فرمایا، ”اُٹھ، اُس گلی میں جا جو ’سیدھی‘ کہلاتی ہے۔ وہاں یہوداہ کے گھر میں ترسس کے ایک آدمی کا پتا کرنا جس کا نام ساؤل ہے۔ کیونکہ دیکھ، وہ دعا کر رہا ہے۔ 12 اور رویا میں اُس نے دیکھ لیا ہے کہ ایک آدمی بنام حننیاہ میرے پاس آ کر اپنے ہاتھ مجھ پر رکھے گا۔ اِس سے میری آنکھیں بحال ہو جائیں گی۔“
13 حننیاہ نے اعتراض کیا، ”اے خداوند، مَیں نے بہت سے لوگوں سے اُس شخص کی شریر حرکتوں کے بارے میں سنا ہے۔ یروشلم میں اُس نے تیرے مُقدّسوں کے ساتھ بہت زیادتی کی ہے۔ 14 اب اُسے راہنما اماموں سے اختیار مل گیا ہے کہ یہاں بھی ہر ایک کو گرفتار کرے جو تیری عبادت کرتا ہے۔“
15 لیکن خداوند نے کہا، ”جا، یہ آدمی میرا چنا ہوا وسیلہ ہے جو میرا نام غیریہودیوں، بادشاہوں اور اسرائیلیوں تک پہنچائے گا۔ 16 اور مَیں اُسے دکھا دوں گا کہ اُسے میرے نام کی خاطر کتنا دُکھ اُٹھانا پڑے گا۔“
17 چنانچہ حننیاہ مذکورہ گھر کے پاس گیا، اُس میں داخل ہوا اور اپنے ہاتھ ساؤل پر رکھ دیئے۔ اُس نے کہا، ”ساؤل بھائی، خداوند عیسیٰ جو آپ پر ظاہر ہوا جب آپ یہاں آ رہے تھے اُسی نے مجھے بھیجا ہے تاکہ آپ دوبارہ دیکھ پائیں اور روح القدس سے معمور ہو جائیں۔“ 18 یہ کہتے ہی چھلکوں جیسی کوئی چیز ساؤل کی آنکھوں پر سے گری اور وہ دوبارہ دیکھنے لگا۔ اُس نے اُٹھ کر بپتسمہ لیا، 19 پھر کچھ کھانا کھا کر نئے سرے سے تقویت پائی۔
21 اور جس نے بھی اُسے سنا وہ حیران رہ گیا اور پوچھا، ”کیا یہ وہ آدمی نہیں جو یروشلم میں عیسیٰ کی عبادت کرنے والوں کو ہلاک کر رہا تھا؟ اور کیا وہ اِس مقصد سے یہاں نہیں آیا کہ ایسے لوگوں کو باندھ کر راہنما اماموں کے پاس لے جائے؟“
22 لیکن ساؤل روز بہ روز زور پکڑتا گیا، اور چونکہ اُس نے ثابت کیا کہ عیسیٰ وعدہ کیا ہوا مسیح ہے اِس لئے دمشق میں آباد یہودی اُلجھن میں پڑ گئے۔
23 چنانچہ کافی دنوں کے بعد اُنہوں نے مل کر اُسے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ 24 لیکن ساؤل کو پتا چل گیا۔ یہودی دن رات شہر کے دروازوں کی پہرا داری کرتے رہے تاکہ اُسے قتل کریں، 25 اِس لئے اُس کے شاگردوں نے اُسے رات کے وقت ٹوکرے میں بٹھا کر شہر کی چاردیواری کے ایک سوراخ میں سے اُتار دیا۔
31 اِس پر یہودیہ، گلیل اور سامریہ کے پورے علاقے میں پھیلی ہوئی جماعت کو امن و امان حاصل ہوا۔ روح القدس کی حمایت سے اُس کی تعمیر و تقویت ہوئی، وہ خدا کا خوف مان کر چلتی رہی اور تعداد میں بھی بڑھتی گئی۔
36 یافا میں ایک عورت تھی جو شاگرد تھی اور نیک کام کرنے اور خیرات دینے میں بہت آگے تھی۔ اُس کا نام تبیتا (غزالہ) تھا۔ 37 اُن ہی دنوں میں وہ بیمار ہو کر فوت ہو گئی۔ لوگوں نے اُسے غسل دے کر بالاخانے میں رکھ دیا۔ 38 لُدہ یافا کے قریب ہے، اِس لئے جب شاگردوں نے سنا کہ پطرس لُدہ میں ہے تو اُنہوں نے اُس کے پاس دو آدمیوں کو بھیج کر التماس کی، ”سیدھے ہمارے پاس آئیں اور دیر نہ کریں۔“ 39 پطرس اُٹھ کر اُن کے ساتھ چلا گیا۔ وہاں پہنچ کر لوگ اُسے بالاخانے میں لے گئے۔ تمام بیواؤں نے اُسے گھیر لیا اور روتے چلّاتے وہ ساری قمیصیں اور باقی لباس دکھانے لگیں جو تبیتا نے اُن کے لئے بنائے تھے جب وہ ابھی زندہ تھی۔ 40 لیکن پطرس نے اُن سب کو کمرے سے نکال دیا اور گھٹنے ٹیک کر دعا کی۔ پھر لاش کی طرف مُڑ کر اُس نے کہا، ”تبیتا، اُٹھیں!“ عورت نے اپنی آنکھیں کھول دیں۔ پطرس کو دیکھ کر وہ بیٹھ گئی۔ 41 پطرس نے اُس کا ہاتھ پکڑ لیا اور اُٹھنے میں اُس کی مدد کی۔ پھر اُس نے مُقدّسوں اور بیواؤں کو بُلا کر تبیتا کو زندہ اُن کے سپرد کیا۔ 42 یہ واقعہ پورے یافا میں مشہور ہوا، اور بہت سے لوگ خداوند عیسیٰ پر ایمان لائے۔ 43 پطرس کافی دنوں تک یافا میں رہا۔ وہاں وہ چمڑا رنگنے والے ایک آدمی کے گھر ٹھہرا جس کا نام شمعون تھا۔
<- اعمال 8اعمال 10 ->