5 اُس وقت یروشلم میں ایسے خدا ترس یہودی ٹھہرے ہوئے تھے جو آسمان تلے کی ہر قوم میں سے تھے۔ 6 جب یہ آواز سنائی دی تو ایک بڑا ہجوم جمع ہوا۔ سب گھبرا گئے کیونکہ ہر ایک نے ایمان داروں کو اپنی مادری زبان میں بولتے سنا۔ 7 سخت حیرت زدہ ہو کر وہ کہنے لگے، ”کیا یہ سب گلیل کے رہنے والے نہیں ہیں؟ 8 تو پھر یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ ہم میں سے ہر ایک اُنہیں اپنی مادری زبان میں باتیں کرتے سن رہا ہے 9 جبکہ ہمارے ممالک یہ ہیں: پارتھیا، مادیا، عیلام، مسوپتامیہ، یہودیہ، کپدکیہ، پنطس، آسیہ، 10 فروگیہ، پمفیلیہ، مصر اور لبیا کا وہ علاقہ جو کرین کے ارد گرد ہے۔ روم سے بھی لوگ موجود ہیں۔ 11 یہاں یہودی بھی ہیں اور غیریہودی نومرید بھی، کریتے کے لوگ اور عرب کے باشندے بھی۔ اور اب ہم سب کے سب اِن کو اپنی اپنی زبان میں اللہ کے عظیم کاموں کا ذکر کرتے سن رہے ہیں۔“ 12 سب دنگ رہ گئے۔ اُلجھن میں پڑ کر وہ ایک دوسرے سے پوچھنے لگے، ”اِس کا کیا مطلب ہے؟“
13 لیکن کچھ لوگ اُن کا مذاق اُڑا کر کہنے لگے، ”یہ بس نئی مَے پی کر نشے میں دُھت ہو گئے ہیں۔“
17 ’اللہ فرماتا ہے کہ آخری دنوں میں
18 اُن دنوں میں
19 مَیں اوپر آسمان پر معجزے دکھاؤں گا
20 سورج تاریک ہو جائے گا،
21 اُس وقت جو بھی رب کا نام لے گا
22 اسرائیل کے مردو، میری بات سنیں! اللہ نے آپ کے سامنے ہی عیسیٰ ناصری کی تصدیق کی، کیونکہ اُس نے اُس کے وسیلے سے آپ کے درمیان عجوبے، معجزے اور الٰہی نشان دکھائے۔ آپ خود اِس بات سے واقف ہیں۔ 23 لیکن اللہ کو پہلے ہی علم تھا کہ کیا ہونا ہے، کیونکہ اُس نے خود اپنی مرضی سے مقرر کیا تھا کہ عیسیٰ کو دشمن کے حوالے کر دیا جائے۔ چنانچہ آپ نے بےدین لوگوں کے ذریعے اُسے صلیب پر چڑھوا کر قتل کیا۔ 24 لیکن اللہ نے اُسے موت کی اذیت ناک گرفت سے آزاد کر کے زندہ کر دیا، کیونکہ ممکن ہی نہیں تھا کہ موت اُسے اپنے قبضے میں رکھے۔ 25 چنانچہ داؤد نے اُس کے بارے میں کہا،
26 اِس لئے میرا دل شادمان ہے،
27 کیونکہ تُو میری جان کو پاتال میں نہیں چھوڑے گا،
28 تُو نے مجھے زندگی کی راہوں سے آگاہ کر دیا ہے،
29 میرے بھائیو، اگر اجازت ہو تو مَیں آپ کو دلیری سے اپنے بزرگ داؤد کے بارے میں کچھ بتاؤں۔ وہ تو فوت ہو کر دفنایا گیا اور اُس کی قبر آج تک ہمارے درمیان موجود ہے۔ 30 لیکن وہ نبی تھا اور جانتا تھا کہ اللہ نے قَسم کھا کر مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ میری اولاد میں سے ایک کو میرے تخت پر بٹھائے گا۔ 31 مذکورہ آیات میں داؤد مستقبل میں دیکھ کر مسیح کے جی اُٹھنے کا ذکر کر رہا ہے، یعنی کہ نہ اُسے پاتال میں چھوڑا گیا، نہ اُس کا بدن گلنے سڑنے کی نوبت تک پہنچا۔ 32 اللہ نے اِسی عیسیٰ کو زندہ کر دیا ہے اور ہم سب اِس کے گواہ ہیں۔ 33 اب اُسے سرفراز کر کے خدا کے دہنے ہاتھ بٹھایا گیا اور باپ کی طرف سے اُسے موعودہ روح القدس مل گیا ہے۔ اِسی کو اُس نے ہم پر اُنڈیل دیا، جس طرح آپ دیکھ اور سن رہے ہیں۔ 34 داؤد خود تو آسمان پر نہیں چڑھا، توبھی اُس نے فرمایا،
35 جب تک مَیں تیرے دشمنوں کو
36 چنانچہ پورا اسرائیل یقین جانے کہ جس عیسیٰ کو آپ نے مصلوب کیا ہے اُسے ہی اللہ نے خداوند اور مسیح بنا دیا ہے۔“
37 پطرس کی یہ باتیں سن کر لوگوں کے دل چھد گئے۔ اُنہوں نے پطرس اور باقی رسولوں سے پوچھا، ”بھائیو، پھر ہم کیا کریں؟“
38 پطرس نے جواب دیا، ”آپ میں سے ہر ایک توبہ کر کے عیسیٰ کے نام پر بپتسمہ لے تاکہ آپ کے گناہ معاف کر دیئے جائیں۔ پھر آپ کو روح القدس کی نعمت مل جائے گی۔ 39 کیونکہ یہ دینے کا وعدہ آپ سے اور آپ کے بچوں سے کیا گیا ہے، بلکہ اُن سے بھی جو دُور کے ہیں، اُن سب سے جنہیں رب ہمارا خدا اپنے پاس بُلائے گا۔“
40 پطرس نے مزید بہت سی باتوں سے اُنہیں نصیحت کی اور سمجھایا کہ ”اِس ٹیڑھی نسل سے نکل کر نجات پائیں۔“ 41 جنہوں نے پطرس کی بات قبول کی اُن کا بپتسمہ ہوا۔ یوں اُس دن جماعت میں تقریباً 3,000 افراد کا اضافہ ہوا۔ 42 یہ ایمان دار رسولوں سے تعلیم پانے، رفاقت رکھنے اور رفاقتی کھانوں اور دعاؤں میں شریک ہوتے رہے۔