3 جب داؤد اپنے محل میں داخل ہوا تو اُس نے اُن دس داشتاؤں کا بندوبست کرایا جن کو اُس نے محل کو سنبھالنے کے لئے پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ وہ اُنہیں ایک خاص گھر میں الگ رکھ کر اُن کی تمام ضروریات پوری کرتا رہا لیکن اُن سے کبھی ہم بستر نہ ہوا۔ وہ کہیں جا نہ سکیں، اور اُنہیں زندگی کے آخری لمحے تک بیوہ کی سی زندگی گزارنی پڑی۔
4 پھر داؤد نے عماسا کو حکم دیا، ”یہوداہ کے تمام فوجیوں کو میرے پاس بُلا لائیں۔ تین دن کے اندر اندر اُن کے ساتھ حاضر ہو جائیں۔“ 5 عماسا روانہ ہوا۔ لیکن جب تین دن کے بعد لوٹ نہ آیا 6 تو داؤد ابی شے سے مخاطب ہوا، ”آخر میں سبع بن بِکری ہمیں ابی سلوم کی نسبت زیادہ نقصان پہنچائے گا۔ جلدی کریں، میرے دستوں کو لے کر اُس کا تعاقب کریں۔ ایسا نہ ہو کہ وہ قلعہ بند شہروں کو قبضے میں لے لے اور یوں ہمارا بڑا نقصان ہو جائے۔“ 7 تب یوآب کے سپاہی، بادشاہ کا دستہ کریتی و فلیتی اور تمام ماہر فوجی یروشلم سے نکل کر سبع بن بِکری کا تعاقب کرنے لگے۔
8 جب وہ جِبعون کی بڑی چٹان کے پاس پہنچے تو اُن کی ملاقات عماسا سے ہوئی جو تھوڑی دیر پہلے وہاں پہنچ گیا تھا۔ یوآب اپنا فوجی لباس پہنے ہوئے تھا، اور اُس پر اُس نے کمر میں اپنی تلوار کی پیٹی باندھی ہوئی تھی۔ اب جب وہ عماسا سے ملنے گیا تو اُس نے اپنے بائیں ہاتھ سے تلوار کو چوری چوری میان سے نکال لیا۔ 9 اُس نے سلام کر کے کہا، ”بھائی، کیا سب ٹھیک ہے؟“ اور پھر اپنے دہنے ہاتھ سے عماسا کی داڑھی کو یوں پکڑ لیا جیسے اُسے بوسہ دینا چاہتا ہو۔ 10 عماسا نے یوآب کے دوسرے ہاتھ میں تلوار پر دھیان نہ دیا، اور اچانک یوآب نے اُسے اِتنے زور سے پیٹ میں گھونپ دیا کہ اُس کی انتڑیاں پھوٹ کر زمین پر گر گئیں۔ تلوار کو دوبارہ استعمال کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی، کیونکہ عماسا فوراً مر گیا۔
14 اِتنے میں سبع پورے اسرائیل سے گزرتے گزرتے شمال کے شہر ابیل بیت معکہ تک پہنچ گیا تھا۔ بِکری کے خاندان کے تمام مرد بھی اُس کے پیچھے لگ کر وہاں پہنچ گئے تھے۔ 15 تب یوآب اور اُس کے فوجی وہاں پہنچ کر شہر کا محاصرہ کرنے لگے۔ اُنہوں نے شہر کی باہر والی دیوار کے ساتھ ساتھ مٹی کا بڑا تودہ لگایا اور اُس پر سے گزر کر اندر والی بڑی دیوار تک پہنچ گئے۔ وہاں وہ دیوار کی توڑ پھوڑ کرنے لگے تاکہ وہ گر جائے۔
16 تب شہر کی ایک دانش مند عورت نے فصیل سے یوآب کے لوگوں کو آواز دی، ”سنیں! یوآب کو یہاں بُلا لیں تاکہ مَیں اُس سے بات کر سکوں۔“ 17 جب یوآب دیوار کے پاس آیا تو عورت نے سوال کیا، ”کیا آپ یوآب ہیں؟“ یوآب نے جواب دیا، ”مَیں ہی ہوں۔“ عورت نے درخواست کی، ”ذرا میری باتوں پر دھیان دیں۔“ یوآب بولا، ”ٹھیک ہے، مَیں سن رہا ہوں۔“ 18 پھر عورت نے اپنی بات پیش کی، ”پرانے زمانے میں کہا جاتا تھا کہ ابیل شہر سے مشورہ لو تو بات بنے گی۔ 19 دیکھیں، ہمارا شہر اسرائیل کا سب سے زیادہ امن پسند اور وفادار شہر ہے۔ آپ ایک ایسا شہر تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو ’اسرائیل کی ماں‘ کہلاتا ہے۔ آپ رب کی میراث کو کیوں ہڑپ کر لینا چاہتے ہیں؟“
20 یوآب نے جواب دیا، ”اللہ نہ کرے کہ مَیں آپ کے شہر کو ہڑپ یا تباہ کروں۔ 21 میرے آنے کا ایک اَور مقصد ہے۔ افرائیم کے پہاڑی علاقے کا ایک آدمی داؤد بادشاہ کے خلاف اُٹھ کھڑا ہوا ہے جس کا نام سبع بن بِکری ہے۔ اُسے ڈھونڈ رہے ہیں۔ اُسے ہمارے حوالے کریں تو ہم شہر کو چھوڑ کر چلے جائیں گے۔“