4 دیکھیں، اللہ نے اُن فرشتوں کو بچنے نہ دیا جنہوں نے گناہ کیا بلکہ اُنہیں تاریکی کی زنجیروں میں باندھ کر جہنم میں ڈال دیا جہاں وہ عدالت کے دن تک محفوظ رہیں گے۔ 5 اِسی طرح اُس نے قدیم دنیا کو بچنے نہ دیا بلکہ اُس کے بےدین باشندوں پر سیلاب کو آنے دیا۔ اُس نے صرف راست بازی کے پیغمبر نوح کو سات اَور جانوں سمیت بچایا۔ 6 اور اُس نے سدوم اور عمورہ کے شہروں کو مجرم قرار دے کر راکھ کر دیا۔ یوں اللہ نے اُنہیں عبرت بنا کر دکھایا کہ بےدینوں کے ساتھ کیا کچھ کیا جائے گا۔ 7 ساتھ ساتھ اُس نے لوط کو بچایا جو راست باز تھا اور بےاصول لوگوں کے گندے چال چلن دیکھ دیکھ کر پِستا رہا۔ 8 کیونکہ یہ راست باز آدمی اُن کے درمیان بستا تھا، اور اُس کی راست باز جان روز بہ روز اُن کی شریر حرکتیں دیکھ اور سن کر سخت عذاب میں پھنسی رہی۔ 9 یوں ظاہر ہے کہ رب دین دار لوگوں کو آزمائش سے بچانا اور بےدینوں کو عدالت کے دن تک سزا کے تحت رکھنا جانتا ہے، 10 خاص کر اُنہیں جو اپنے جسم کی گندی خواہشات کے پیچھے لگے رہتے اور خداوند کے اختیار کو حقیر جانتے ہیں۔
17 یہ لوگ سوکھے ہوئے چشمے اور آندھی سے دھکیلے ہوئے بادل ہیں۔ اِن کی تقدیر اندھیرے کا تاریک ترین حصہ ہے۔ 18 یہ مغرور باتیں کرتے ہیں جن کے پیچھے کچھ نہیں ہے اور غیراخلاقی جسمانی شہوتوں سے ایسے لوگوں کو اُکساتے ہیں جو حال ہی میں دھوکے کی زندگی گزارنے والوں میں سے بچ نکلے ہیں۔ 19 یہ اُنہیں آزاد کرنے کا وعدہ کرتے ہیں جبکہ خود بدکاری کے غلام ہیں۔ کیونکہ انسان اُسی کا غلام ہے جو اُس پر غالب آ گیا ہے۔ 20 اور جو ہمارے خداوند اور نجات دہندہ عیسیٰ مسیح کو جان لینے سے اِس دنیا کی آلودگی سے بچ نکلتے ہیں، لیکن بعد میں ایک بار پھر اِس میں پھنس کر مغلوب ہو جاتے ہیں اُن کا انجام پہلے کی نسبت زیادہ بُرا ہو جاتا ہے۔ 21 ہاں، جن لوگوں نے راست بازی کی راہ کو جان لیا، لیکن بعد میں اُس مُقدّس حکم سے منہ پھیر لیا جو اُن کے حوالے کیا گیا تھا، اُن کے لئے بہتر ہوتا کہ وہ اِس راہ سے کبھی واقف نہ ہوتے۔ 22 اُن پر یہ محاورہ صادق آتا ہے کہ ”کُتا اپنی قَے کے پاس واپس آ جاتا ہے۔“ اور یہ بھی کہ ”سؤرنی نہانے کے بعد دوبارہ کیچڑ میں لوٹنے لگتی ہے۔“
<- ۲-پطرس 1۲-پطرس 3 ->