4 یہ سن کر نعمان نے بادشاہ کے پاس جا کر لڑکی کی بات دہرائی۔ 5 بادشاہ بولا، ”ضرور جائیں اور اُس نبی سے ملیں۔ مَیں آپ کے ہاتھ اسرائیل کے بادشاہ کو سفارشی خط بھیج دوں گا۔“ چنانچہ نعمان روانہ ہوا۔ اُس کے پاس تقریباً 340 کلو گرام چاندی، 68 کلو گرام سونا اور 10 قیمتی سوٹ تھے۔ 6 جو خط وہ ساتھ لے کر گیا اُس میں لکھا تھا، ”جو آدمی آپ کو یہ خط پہنچا رہا ہے وہ میرا خادم نعمان ہے۔ مَیں نے اُسے آپ کے پاس بھیجا ہے تاکہ آپ اُسے اُس کی جِلدی بیماری سے شفا دیں۔“
7 خط پڑھ کر یورام نے رنجش کے مارے اپنے کپڑے پھاڑے اور پکارا، ”اِس آدمی نے مریض کو میرے پاس بھیج دیا ہے تاکہ مَیں اُسے شفا دوں! کیا مَیں اللہ ہوں کہ کسی کو جان سے ماروں یا اُسے زندہ کروں؟ اب غور کریں اور دیکھیں کہ وہ کس طرح میرے ساتھ جھگڑنے کا موقع ڈھونڈ رہا ہے۔“
8 جب الیشع کو خبر ملی کہ بادشاہ نے گھبرا کر اپنے کپڑے پھاڑ لئے ہیں تو اُس نے یورام کو پیغام بھیجا، ”آپ نے اپنے کپڑے کیوں پھاڑ لئے؟ آدمی کو میرے پاس بھیج دیں تو وہ جان لے گا کہ اسرائیل میں نبی ہے۔“
9 تب نعمان اپنے رتھ پر سوار الیشع کے گھر کے دروازے پر پہنچ گیا۔ 10 الیشع خود نہ نکلا بلکہ کسی کو باہر بھیج کر اطلاع دی، ”جا کر سات بار دریائے یردن میں نہا لیں۔ پھر آپ کے جسم کو شفا ملے گی اور آپ پاک صاف ہو جائیں گے۔“
11 یہ سن کر نعمان کو غصہ آیا اور وہ یہ کہہ کر چلا گیا، ”مَیں نے سوچا کہ وہ کم از کم باہر آ کر مجھ سے ملے گا۔ ہونا یہ چاہئے تھا کہ وہ میرے سامنے کھڑے ہو کر رب اپنے خدا کا نام پکارتا اور اپنا ہاتھ بیمار جگہ کے اوپر ہلا ہلا کر مجھے شفا دیتا۔ 12 کیا دمشق کے دریا ابانہ اور فرفر تمام اسرائیلی دریاؤں سے بہتر نہیں ہیں؟ اگر نہانے کی ضرورت ہے تو مَیں کیوں نہ اُن میں نہا کر پاک صاف ہو جاؤں؟“
15 تب نعمان اپنے تمام ملازموں کے ساتھ مردِ خدا کے پاس واپس گیا۔ اُس کے سامنے کھڑے ہو کر اُس نے کہا، ”اب مَیں جان گیا ہوں کہ اسرائیل کے خدا کے سوا پوری دنیا میں خدا نہیں ہے۔ ذرا اپنے خادم سے تحفہ قبول کریں۔“ 16 لیکن الیشع نے انکار کیا، ”رب کی حیات کی قَسم جس کی خدمت مَیں کرتا ہوں، مَیں کچھ نہیں لوں گا۔“ نعمان اصرار کرتا رہا، توبھی وہ کچھ لینے کے لئے تیار نہ ہوا۔
17 آخرکار نعمان مان گیا۔ اُس نے کہا، ”ٹھیک ہے، لیکن مجھے ذرا ایک کام کرنے کی اجازت دیں۔ مَیں یہاں سے اِتنی مٹی اپنے گھر لے جانا چاہتا ہوں جتنی دو خچر اُٹھا کر لے جا سکتے ہیں۔ کیونکہ آئندہ مَیں اُس پر رب کو بھسم ہونے والی اور ذبح کی قربانیاں چڑھانا چاہتا ہوں۔ اب سے مَیں کسی اَور معبود کو قربانیاں پیش نہیں کروں گا۔ 18 لیکن رب مجھے ایک بات کے لئے معاف کرے۔ جب میرا بادشاہ پوجا کرنے کے لئے رِمّون کے مندر میں جاتا ہے تو میرے بازو کا سہارا لیتا ہے۔ یوں مجھے بھی اُس کے ساتھ جھک جانا پڑتا ہے جب وہ بُت کے سامنے اوندھے منہ جھک جاتا ہے۔ رب میری یہ حرکت معاف کر دے۔“
19 الیشع نے جواب دیا، ”سلامتی سے جائیں۔“
21 چنانچہ جیحازی نعمان کے پیچھے بھاگا۔ جب نعمان نے اُسے دیکھا تو وہ رتھ سے اُتر کر جیحازی سے ملنے گیا اور پوچھا، ”کیا سب خیریت ہے؟“ 22 جیحازی نے جواب دیا، ”جی، سب خیریت ہے۔ میرے آقا نے مجھے آپ کو اطلاع دینے بھیجا ہے کہ ابھی ابھی نبیوں کے گروہ کے دو جوان افرائیم کے پہاڑی علاقے سے میرے پاس آئے ہیں۔ مہربانی کر کے اُنہیں 34 کلو گرام چاندی اور دو قیمتی سوٹ دے دیں۔“ 23 نعمان بولا، ”ضرور، بلکہ 68 کلو گرام چاندی لے لیں۔“ اِس بات پر وہ بضد رہا۔ اُس نے 68 کلو گرام چاندی بوریوں میں لپیٹ لی، دو سوٹ چن لئے اور سب کچھ اپنے دو نوکروں کو دے دیا تاکہ وہ سامان جیحازی کے آگے آگے لے چلیں۔
24 جب وہ اُس پہاڑ کے دامن میں پہنچے جہاں الیشع رہتا تھا تو جیحازی نے سامان نوکروں سے لے کر اپنے گھر میں رکھ چھوڑا، پھر دونوں کو رُخصت کر دیا۔ 25 پھر وہ جا کر الیشع کے سامنے کھڑا ہو گیا۔ الیشع نے پوچھا، ”جیحازی، تم کہاں سے آئے ہو؟“ اُس نے جواب دیا، ”مَیں کہیں نہیں گیا تھا۔“
26 لیکن الیشع نے اعتراض کیا، ”کیا میری روح تمہارے ساتھ نہیں تھی جب نعمان اپنے رتھ سے اُتر کر تم سے ملنے آیا؟ کیا آج چاندی، کپڑے، زیتون اور انگور کے باغ، بھیڑبکریاں، گائےبَیل، نوکر اور نوکرانیاں حاصل کرنے کا وقت تھا؟ 27 اب نعمان کی جِلدی بیماری ہمیشہ تک تمہیں اور تمہاری اولاد کو لگی رہے گی۔“