3 اپنی حکومت کے آٹھویں سال میں وہ اپنے باپ داؤد کے خدا کی مرضی تلاش کرنے لگا، گو اُس وقت وہ جوان ہی تھا۔ اپنی حکومت کے 12ویں سال میں وہ اونچی جگہوں کے مندروں، یسیرت دیوی کے کھمبوں اور تمام تراشے اور ڈھالے ہوئے بُتوں کو پورے ملک سے دُور کرنے لگا۔ یوں تمام یروشلم اور یہوداہ اِن چیزوں سے پاک صاف ہو گیا۔ 4 بادشاہ کے زیرِ نگرانی بعل دیوتاؤں کی قربان گاہوں کو ڈھا دیا گیا۔ بخور کی جو قربان گاہیں اُن کے اوپر تھیں اُنہیں اُس نے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ یسیرت دیوی کے کھمبوں اور تراشے اور ڈھالے ہوئے بُتوں کو زمین پر پٹخ کر اُس نے اُنہیں پیس کر اُن کی قبروں پر بکھیر دیا جنہوں نے جیتے جی اُن کو قربانیاں پیش کی تھیں۔ 5 بُت پرست پجاریوں کی ہڈیوں کو اُن کی اپنی قربان گاہوں پر جلایا گیا۔ اِس طرح سے یوسیاہ نے یروشلم اور یہوداہ کو پاک صاف کر دیا۔ 6-7 یہ اُس نے نہ صرف یہوداہ بلکہ منسّی، افرائیم، شمعون اور نفتالی تک کے شہروں میں ارد گرد کے کھنڈرات سمیت بھی کیا۔ اُس نے قربان گاہوں کو گرا کر یسیرت دیوی کے کھمبوں اور بُتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے چِکنا چُور کر دیا۔ تمام اسرائیل کی بخور کی قربان گاہوں کو اُس نے ڈھا دیا۔ اِس کے بعد وہ یروشلم واپس چلا گیا۔
10 اب یہ پیسے اُن ٹھیکے داروں کے حوالے کر دیئے گئے جو رب کے گھر کی مرمت کروا رہے تھے۔ اِن پیسوں سے ٹھیکے داروں نے اُن کاری گروں کی اُجرت ادا کی جو رب کے گھر کی مرمت کر کے اُسے مضبوط کر رہے تھے۔ 11 کاری گروں اور تعمیر کرنے والوں نے اِن پیسوں سے تراشے ہوئے پتھر اور شہتیروں کی لکڑی بھی خریدی۔ عمارتوں میں شہتیروں کو بدلنے کی ضرورت تھی، کیونکہ یہوداہ کے بادشاہوں نے اُن پر دھیان نہیں دیا تھا، لہٰذا وہ گل گئے تھے۔ 12 اِن آدمیوں نے وفاداری سے خدمت سرانجام دی۔ چار لاوی اِن کی نگرانی کرتے تھے جن میں یحت اور عبدیاہ مِراری کے خاندان کے تھے جبکہ زکریاہ اور مسُلّام قِہات کے خاندان کے تھے۔ جتنے لاوی ساز بجانے میں ماہر تھے 13 وہ مزدوروں اور تمام دیگر کاری گروں پر مقرر تھے۔ کچھ اَور لاوی منشی، نگران اور دربان تھے۔
19 کتاب کی باتیں سن کر بادشاہ نے رنجیدہ ہو کر اپنے کپڑے پھاڑ لئے۔ 20 اُس نے خِلقیاہ، اخی قام بن سافن، عبدون بن میکاہ، میرمنشی سافن اور اپنے خاص خادم عسایاہ کو بُلا کر اُنہیں حکم دیا، 21 ”جا کر میری اور اسرائیل اور یہوداہ کے بچے ہوئے افراد کی خاطر رب سے اِس کتاب میں درج باتوں کے بارے میں دریافت کریں۔ رب کا جو غضب ہم پر نازل ہونے والا ہے وہ نہایت سخت ہے، کیونکہ ہمارے باپ دادا نہ رب کے فرمان کے تابع رہے، نہ اُن ہدایات کے مطابق زندگی گزاری ہے جو کتاب میں درج کی گئی ہیں۔“
22 چنانچہ خِلقیاہ بادشاہ کے بھیجے ہوئے چند آدمیوں کے ساتھ خُلدہ نبیہ کو ملنے گیا۔ خُلدہ کا شوہر سلّوم بن توقہت بن خسرہ رب کے گھر کے کپڑے سنبھالتا تھا۔ وہ یروشلم کے نئے علاقے میں رہتے تھے۔ 23-24 خُلدہ نے اُنہیں جواب دیا،
31 پھر بادشاہ نے اپنے ستون کے پاس کھڑے ہو کر رب کے حضور عہد باندھا اور وعدہ کیا، ”ہم رب کی پیروی کریں گے، ہم پورے دل و جان سے اُس کے احکام اور ہدایات پوری کر کے اِس کتاب میں درج عہد کی باتیں قائم رکھیں گے۔“ 32 یوسیاہ نے مطالبہ کیا کہ یروشلم اور یہوداہ کے تمام باشندے عہد میں شریک ہو جائیں۔ اُس وقت سے یروشلم کے باشندے اپنے باپ دادا کے خدا کے عہد کے ساتھ لپٹے رہے۔
33 یوسیاہ نے اسرائیل کے پورے ملک سے تمام گھنونے بُتوں کو دُور کر دیا۔ اسرائیل کے تمام باشندوں کو اُس نے تاکید کی، ”رب اپنے خدا کی خدمت کریں۔“ چنانچہ یوسیاہ کے جیتے جی وہ رب اپنے باپ دادا کی راہ سے دُور نہ ہوئے۔
<- ۲-توارِیخ 33۲-توارِیخ 35 ->