5 اِس کے علاوہ حِزقیاہ نے بڑی محنت سے فصیل کے ٹوٹے پھوٹے حصوں کی مرمت کروا کر اُس پر بُرج بنوائے۔ فصیل کے باہر اُس نے ایک اَور چاردیواری تعمیر کی جبکہ یروشلم کے اُس حصے کے چبوترے مزید مضبوط کروائے جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ ساتھ ساتھ اُس نے بڑی مقدار میں ہتھیار اور ڈھالیں بنوائیں۔ 6 حِزقیاہ نے لوگوں پر فوجی افسر مقرر کئے۔
10 ”شاہِ اسور سنحیرب فرماتے ہیں، تمہارا بھروسا کس چیز پر ہے کہ تم محاصرے کے وقت یروشلم کو چھوڑنا نہیں چاہتے؟ 11 جب حِزقیاہ کہتا ہے، ’رب ہمارا خدا ہمیں اسور کے بادشاہ سے بچائے گا‘ تو وہ تمہیں غلط راہ پر لا رہا ہے۔ اِس کا صرف یہ نتیجہ نکلے گا کہ تم بھوکے اور پیاسے مر جاؤ گے۔ 12 حِزقیاہ نے تو اِس خدا کی بےحرمتی کی ہے۔ کیونکہ اُس نے اُس کی اونچی جگہوں کے مندروں اور قربان گاہوں کو ڈھا کر یہوداہ اور یروشلم سے کہا ہے کہ ایک ہی قربان گاہ کے سامنے پرستش کریں، ایک ہی قربان گاہ پر قربانیاں چڑھائیں۔ 13 کیا تمہیں علم نہیں کہ مَیں اور میرے باپ دادا نے دیگر ممالک کی تمام قوموں کے ساتھ کیا کچھ کیا؟ کیا اِن قوموں کے دیوتا اپنے ملکوں کو مجھ سے بچانے کے قابل رہے ہیں؟ ہرگز نہیں! 14 میرے باپ دادا نے اِن سب کو تباہ کر دیا، اور کوئی بھی دیوتا اپنی قوم کو مجھ سے بچا نہ سکا۔ تو پھر تمہارا دیوتا تمہیں کس طرح مجھ سے بچائے گا؟ 15 حِزقیاہ سے فریب نہ کھاؤ! وہ اِس طرح تمہیں غلط راہ پر نہ لائے۔ اُس کی بات پر اعتماد مت کرنا، کیونکہ اب تک کسی بھی قوم یا سلطنت کا دیوتا اپنی قوم کو میرے یا میرے باپ دادا کے قبضے سے چھٹکارا نہ دلا سکا۔ تو پھر تمہارا دیوتا تمہیں میرے قبضے سے کس طرح بچائے گا؟“
16 ایسی باتیں کرتے کرتے سنحیرب کے افسر رب اسرائیل کے خدا اور اُس کے خادم حِزقیاہ پر کفر بکتے گئے۔
17 اسور کے بادشاہ نے وفد کے ہاتھ خط بھی بھیجا جس میں اُس نے رب اسرائیل کے خدا کی اہانت کی۔ خط میں لکھا تھا، ”جس طرح دیگر ممالک کے دیوتا اپنی قوموں کو مجھ سے محفوظ نہ رکھ سکے اُسی طرح حِزقیاہ کا دیوتا بھی اپنی قوم کو میرے قبضے سے نہیں بچائے گا۔“
18 اسوری افسروں نے بلند آواز سے عبرانی زبان میں بادشاہ کا پیغام فصیل پر کھڑے یروشلم کے باشندوں تک پہنچایا تاکہ اُن میں خوف و ہراس پھیل جائے اور یوں شہر پر قبضہ کرنے میں آسانی ہو جائے۔ 19 اِن افسروں نے یروشلم کے خدا کا یوں تمسخر اُڑایا جیسا وہ دنیا کی دیگر قوموں کے دیوتاؤں کا اُڑایا کرتے تھے، حالانکہ دیگر معبود صرف انسانی ہاتھوں کی پیداوار تھے۔
22 اِس طرح رب نے حِزقیاہ اور یروشلم کے باشندوں کو شاہِ اسور سنحیرب سے چھٹکارا دلایا۔ اُس نے اُنہیں دوسری قوموں کے حملوں سے بھی محفوظ رکھا، اور چاروں طرف امن و امان پھیل گیا۔ 23 بےشمار لوگ یروشلم آئے تاکہ رب کو قربانیاں پیش کریں اور حِزقیاہ بادشاہ کو قیمتی تحفے دیں۔ اُس وقت سے تمام قومیں اُس کا بڑا احترام کرنے لگیں۔
27 حِزقیاہ کو بہت دولت اور عزت حاصل ہوئی، اور اُس نے اپنی سونے چاندی، جواہر، بلسان کے قیمتی تیل، ڈھالوں اور باقی قیمتی چیزوں کے لئے خاص خزانے بنوائے۔ 28 اُس نے غلہ، انگور کا رس اور زیتون کا تیل محفوظ رکھنے کے لئے گودام تعمیر کئے اور اپنے گائےبَیلوں اور بھیڑبکریوں کو رکھنے کی بہت سی جگہیں بھی بنوا لیں۔ 29 اُس کے گائےبَیلوں اور بھیڑبکریوں میں اضافہ ہوتا گیا، اور اُس نے کئی نئے شہروں کی بنیاد رکھی، کیونکہ اللہ نے اُسے نہایت ہی امیر بنا دیا تھا۔ 30 حِزقیاہ ہی نے جیحون چشمے کا منہ بند کر کے اُس کا پانی سرنگ کے ذریعے مغرب کی طرف یروشلم کے اُس حصے میں پہنچایا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ جو بھی کام اُس نے شروع کیا اُس میں وہ کامیاب رہا۔ 31 ایک دن بابل کے حکمرانوں نے اُس کے پاس وفد بھیجا تاکہ اُس الٰہی نشان کے بارے میں معلومات حاصل کریں جو یہوداہ میں ہوا تھا۔ اُس وقت اللہ نے اُسے اکیلا چھوڑ دیا تاکہ اُس کے دل کی حقیقی حالت جانچ لے۔
32 باقی جو کچھ حِزقیاہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو نیک کام اُس نے کیا وہ ’آموص کے بیٹے یسعیاہ نبی کی رویا‘ میں قلم بند ہے جو ’شاہانِ یہوداہ و اسرائیل‘ کی کتاب میں درج ہے۔ 33 جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے شاہی قبرستان کی ایک اونچی جگہ پر دفنایا گیا۔ جب جنازہ نکلا تو یہوداہ اور یروشلم کے تمام باشندوں نے اُس کا احترام کیا۔ پھر اُس کا بیٹا منسّی تخت نشین ہوا۔
<- ۲-توارِیخ 31۲-توارِیخ 33 ->