1 جو بھی غلامی کے جوئے میں ہیں وہ اپنے مالکوں کو پوری عزت کے لائق سمجھیں تاکہ لوگ اللہ کے نام اور ہماری تعلیم پر کفر نہ بکیں۔ 2 جب مالک ایمان لاتے ہیں تو غلاموں کو اُن کی اِس لئے کم عزت نہیں کرنا چاہئے کہ وہ اب مسیح میں بھائی ہیں۔ بلکہ وہ اُن کی اَور زیادہ خدمت کریں، کیونکہ اب جو اُن کی اچھی خدمت سے فائدہ اُٹھا رہے ہیں وہ ایمان دار اور عزیز ہیں۔
6 خدا ترس زندگی واقعی بہت نفع کا باعث ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ انسان کو جو کچھ بھی مل جائے وہ اُس پر اکتفا کر ے۔ 7 ہم دنیا میں اپنے ساتھ کیا لائے؟ کچھ نہیں! تو ہم دنیا سے نکلتے وقت کیا کچھ ساتھ لے جا سکیں گے؟ کچھ بھی نہیں! 8 چنانچہ اگر ہمارے پاس خوراک اور لباس ہو تو یہ ہمارے لئے کافی ہونا چاہئے۔ 9 جو امیر بننے کے خواہاں رہتے ہیں وہ کئی طرح کی آزمائشوں اور پھندوں میں پھنس جاتے ہیں۔ بہت سی ناسمجھ اور نقصان دہ خواہشات اُنہیں ہلاکت اور تباہی میں غرق ہو جانے دیتی ہیں۔ 10 کیونکہ پیسوں کا لالچ ہر غلط کام کا سرچشمہ ہے۔ کئی لوگوں نے اِسی لالچ کے باعث ایمان سے بھٹک کر اپنے آپ کو بہت اذیت پہنچائی ہے۔
17 جو موجودہ دنیا میں امیر ہیں اُنہیں سمجھائیں کہ وہ مغرور نہ ہوں، نہ دولت جیسی غیریقینی چیز پر اُمید رکھیں۔ اِس کی بجائے وہ اللہ پر اُمید رکھیں جو ہمیں فیاضی سے سب کچھ مہیا کرتا ہے تاکہ ہم اُس سے لطف اندوز ہو جائیں۔ 18 یہ پیشِ نظر رکھ کر امیر نیک کام کریں اور بھلائی کرنے میں ہی امیر ہوں۔ وہ خوشی سے دوسروں کو دینے اور اپنی دولت میں شریک کرنے کے لئے تیار ہوں۔ 19 یوں وہ اپنے لئے ایک اچھا خزانہ جمع کریں گے یعنی آنے والے جہان کے لئے ایک ٹھوس بنیاد جس پر کھڑے ہو کر وہ حقیقی زندگی پا سکیں گے۔
20 تیمُتھیُس بیٹے، جو کچھ آپ کے حوالے کیا گیا ہے اُسے محفوظ رکھیں۔ دنیاوی بکواس اور اُن متضاد خیالات سے کتراتے رہیں جنہیں غلطی سے علم کا نام دیا گیا ہے۔ 21 کچھ تو اِس علم کے ماہر ہونے کا دعویٰ کر کے ایمان کی صحیح راہ سے ہٹ گئے ہیں۔