4 پھر اسرائیل کے بزرگ مل کر سموایل کے پاس آئے، جو رامہ میں تھا۔ 5 اُنہوں نے کہا، ”دیکھیں، آپ بوڑھے ہو گئے ہیں اور آپ کے بیٹے آپ کے نمونے پر نہیں چلتے۔ اب ہم پر بادشاہ مقرر کریں تاکہ وہ ہماری اُس طرح راہنمائی کرے جس طرح دیگر اقوام میں دستور ہے۔“
6 جب بزرگوں نے راہنمائی کے لئے بادشاہ کا تقاضا کیا تو سموایل نہایت ناخوش ہوا۔ چنانچہ اُس نے رب سے ہدایت مانگی۔ 7 رب نے جواب دیا، ”جو کچھ بھی وہ تجھ سے مانگتے ہیں اُنہیں دے دے۔ اِس سے وہ تجھے رد نہیں کر رہے بلکہ مجھے، کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ مَیں اُن کا بادشاہ رہوں۔ 8 جب سے مَیں اُنہیں مصر سے نکال لایا وہ مجھے چھوڑ کر دیگر معبودوں کی خدمت کرتے آئے ہیں۔ اور اب وہ تجھ سے بھی یہی سلوک کر رہے ہیں۔ 9 اُن کی بات مان لے، لیکن سنجیدگی سے اُنہیں اُن پر حکومت کرنے والے بادشاہ کے حقوق سے آگاہ کر۔“
18 تب آپ پچھتا کر کہیں گے، ’ہم نے بادشاہ کا تقاضا کیوں کیا؟‘ لیکن جب آپ رب کے حضور چیختے چلّاتے مدد چاہیں گے تو وہ آپ کی نہیں سنے گا۔“
19 لیکن لوگوں نے سموایل کی بات نہ مانی بلکہ کہا، ”نہیں، توبھی ہم بادشاہ چاہتے ہیں، 20 کیونکہ پھر ہی ہم دیگر قوموں کی مانند ہوں گے۔ پھر ہمارا بادشاہ ہماری راہنمائی کرے گا اور جنگ میں ہمارے آگے آگے چل کر دشمن سے لڑے گا۔“ 21 سموایل نے رب کے حضور یہ باتیں دہرائیں۔ 22 رب نے جواب دیا، ”اُن کا تقاضا پورا کر، اُن پر بادشاہ مقرر کر!“