2-4 معون میں کالب کے خاندان کا ایک آدمی رہتا تھا جس کا نام نابال تھا۔ وہ نہایت امیر تھا۔ کرمل کے قریب اُس کی 3,000 بھیڑیں اور 1,000 بکریاں تھیں۔ بیوی کا نام ابی جیل تھا۔ وہ ذہین بھی تھی اور خوب صورت بھی۔ اُس کے مقابلے میں نابال سخت مزاج اور کمینہ تھا۔ ایک دن نابال اپنی بھیڑوں کے بال کترنے کے لئے کرمل آیا۔
9 داؤد کے آدمی نابال کے پاس گئے۔ اُسے داؤد کا سلام دے کر اُنہوں نے اُس کا پیغام دیا اور پھر جواب کا انتظار کیا۔ 10 لیکن نابال نے کرخت لہجے میں کہا، ”یہ داؤد کون ہے؟ کون ہے یسّی کا بیٹا؟ آج کل بہت سے ایسے غلام ہیں جو اپنے مالک سے بھاگے ہوئے ہیں۔ 11 مَیں اپنی روٹی، اپنا پانی اور کترنے والوں کے لئے ذبح کیا گیا گوشت لے کر ایسے آوارہ پھرنے والوں کو کیوں دے دوں؟ کیا پتا ہے کہ یہ کہاں سے آئے ہیں۔“
12 داؤد کے آدمی چلے گئے اور داؤد کو سب کچھ بتا دیا۔ 13 تب داؤد نے حکم دیا، ”اپنی تلواریں باندھ لو!“ سب نے اپنی تلواریں باندھ لیں۔ اُس نے بھی ایسا کیا اور پھر 400 افراد کے ساتھ کرمل کے لئے روانہ ہوا۔ باقی 200 مرد سامان کے پاس رہے۔
18 جتنی جلدی ہو سکا ابی جیل نے کچھ سامان اکٹھا کیا جس میں 200 روٹیاں، مَے کی دو مشکیں، کھانے کے لئے تیار کی گئی پانچ بھیڑیں، بُھنے ہوئے اناج کے ساڑھے 27 کلو گرام، کشمش کی 100 اور انجیر کی 200 ٹکیاں شامل تھیں۔ سب کچھ گدھوں پر لاد کر 19 اُس نے اپنے نوکروں کو حکم دیا، ”میرے آگے نکل جاؤ، مَیں تمہارے پیچھے پیچھے آؤں گی۔“ اپنے شوہر کو اُس نے کچھ نہ بتایا۔ 20 جب ابی جیل پہاڑ کی آڑ میں اُترنے لگی تو داؤد اپنے آدمیوں سمیت اُس کی طرف بڑھتے ہوئے نظر آیا۔ پھر اُن کی ملاقات ہوئی۔ 21 داؤد تو ابھی تک بڑے غصے میں تھا، کیونکہ وہ سوچ رہا تھا، ”اِس آدمی کی مدد کرنے کا کیا فائدہ تھا! ہم ریگستان میں اُس کے ریوڑوں کی حفاظت کرتے رہے اور اُس کی کوئی بھی چیز گم نہ ہونے دی۔ توبھی اُس نے ہماری نیکی کے جواب میں ہماری بےعزتی کی ہے۔ 22 اللہ مجھے سخت سزا دے اگر مَیں کل صبح تک اُس کے ایک آدمی کو بھی زندہ چھوڑ دوں!“
23-24 داؤد کو دیکھ کر ابی جیل جلدی سے گدھے پر سے اُتر کر اُس کے سامنے منہ کے بل جھک گئی۔ اُس نے کہا، ”میرے آقا، مجھے ہی قصوروار ٹھہرائیں۔ مہربانی کر کے اپنی خادمہ کو بولنے دیں اور اُس کی بات سنیں۔ 25 میرے مالک اُس شریر آدمی نابال پر زیادہ دھیان نہ دیں۔ اُس کے نام کا مطلب احمق ہے اور وہ ہے ہی احمق۔ افسوس، میری اُن آدمیوں سے ملاقات نہیں ہوئی جو آپ نے ہمارے پاس بھیجے تھے۔ 26 لیکن رب کی اور آپ کی حیات کی قَسم، رب نے آپ کو اپنے ہاتھوں سے بدلہ لینے اور قاتل بننے سے بچایا ہے۔ اور اللہ کرے کہ جو بھی آپ سے دشمنی رکھتے اور آپ کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں اُنہیں نابال کی سی سزا مل جائے۔ 27 اب گزارش ہے کہ جو برکت ہمیں ملی ہے اُس میں آپ بھی شریک ہوں۔ جو چیزیں آپ کی خادمہ لائی ہے اُنہیں قبول کر کے اُن جوانوں میں تقسیم کر دیں جو میرے آقا کے پیچھے ہو لئے ہیں۔ 28 جو بھی غلطی ہوئی ہے اپنی خادمہ کو معاف کیجئے۔ رب ضرور میرے آقا کا گھرانا ہمیشہ تک قائم رکھے گا، کیونکہ آپ رب کے دشمنوں سے لڑتے ہیں۔ وہ آپ کو جیتے جی غلطیاں کرنے سے بچائے رکھے۔ 29 جب کوئی آپ کا تعاقب کر کے آپ کو مار دینے کی کوشش کرے تو رب آپ کا خدا آپ کی جان جانداروں کی تھیلی میں محفوظ رکھے گا۔ لیکن آپ کے دشمنوں کی جان وہ فلاخن کے پتھر کی طرح دُور پھینک کر ہلاک کر دے گا۔ 30 جب رب اپنے تمام وعدے پورے کر کے آپ کو اسرائیل کا بادشاہ بنا دے گا 31 تو کوئی ایسی بات سامنے نہیں آئے گی جو ٹھوکر کا باعث ہو۔ میرے آقا کا ضمیر صاف ہو گا، کیونکہ آپ بدلہ لے کر قاتل نہیں بنے ہوں گے۔ گزارش ہے کہ جب رب آپ کو کامیابی دے تو اپنی خادمہ کو بھی یاد کریں۔“
32 داؤد بہت خوش ہوا۔ ”رب اسرائیل کے خدا کی تعریف ہو جس نے آج آپ کو مجھ سے ملنے کے لئے بھیج دیا۔ 33 آپ کی بصیرت مبارک ہے! آپ مبارک ہیں، کیونکہ آپ نے مجھے اِس دن اپنے ہاتھوں سے بدلہ لے کر قاتل بننے سے روک دیا ہے۔ 34 رب اسرائیل کے خدا کی قَسم جس نے مجھے آپ کو نقصان پہنچانے سے روک دیا، کل صبح نابال کے تمام آدمی ہلاک ہوتے اگر آپ اِتنی جلدی سے مجھ سے ملنے نہ آتیں۔“
35 داؤد نے ابی جیل کی پیش کردہ چیزیں قبول کر کے اُسے رُخصت کیا اور کہا، ”سلامتی سے جائیں۔ مَیں نے آپ کی سنی اور آپ کی بات منظور کر لی ہے۔“
37 اگلی صبح جب نابال ہوش میں آ گیا تو ابی جیل نے اُسے سب کچھ کہہ سنایا۔ یہ سنتے ہی نابال کو دورہ پڑ گیا، اور وہ پتھر سا بن گیا۔ 38 دس دن کے بعد رب نے اُسے مرنے دیا۔ 39 جب داؤد کو نابال کی موت کی خبر مل گئی تو وہ پکارا، ”رب کی تعریف ہو جس نے میرے لئے نابال سے لڑ کر میری بےعزتی کا بدلہ لیا ہے۔ اُس کی مہربانی ہے کہ مَیں غلط کام کرنے سے بچ گیا ہوں جبکہ نابال کی بُرائی اُس کے اپنے سر پر آ گئی ہے۔“
42 وہ جلدی سے تیار ہوئی اور گدھے پر بیٹھ کر داؤد کے ملازموں کے ساتھ روانہ ہوئی۔ پانچ نوکرانیاں اُس کے ساتھ چلی گئیں۔ یوں ابی جیل داؤد کی بیوی بن گئی۔
43 اب داؤد کی دو بیویاں تھیں، کیونکہ پہلے اُس کی شادی اخی نوعم سے ہوئی تھی جو یزرعیل سے تھی۔ 44 جہاں تک ساؤل کی بیٹی میکل کا تعلق تھا ساؤل نے اُسے داؤد سے لے کر اُس کی دوبارہ شادی فلطی ایل بن لَیس سے کروائی تھی جو جلّیم کا رہنے والا تھا۔
<- ۱-سموئیل 24۱-سموئیل 26 ->