6 یہ سب کچھ ہماری عبرت کے لئے واقع ہوا تاکہ ہم اُن لوگوں کی طرح بُری چیزوں کی ہَوَس نہ کریں۔ 7 اُن میں سے بعض کی طرح بُت پرست نہ بنیں، جیسے مُقدّس نوشتوں میں لکھا ہے، ”لوگ کھانے پینے کے لئے بیٹھ گئے اور پھر اُٹھ کر رنگ رلیوں میں اپنے دل بہلانے لگے۔“ 8 ہم زنا بھی نہ کریں جیسے اُن میں سے بعض نے کیا اور نتیجے میں ایک ہی دن میں 23,000 افراد ڈھیر ہو گئے۔ 9 ہم خداوند کی آزمائش بھی نہ کریں جس طرح اُن میں سے بعض نے کی اور نتیجے میں سانپوں سے ہلاک ہوئے۔ 10 اور نہ بڑبڑائیں جس طرح اُن میں سے بعض بڑبڑانے لگے اور نتیجے میں ہلاک کرنے والے فرشتے کے ہاتھوں مارے گئے۔
11 یہ ماجرے عبرت کی خاطر اُن پر واقع ہوئے اور ہم اخیر زمانے میں رہنے والوں کی نصیحت کے لئے لکھے گئے۔
12 غرض جو سمجھتا ہے کہ وہ مضبوطی سے کھڑا ہے، خبردار رہے کہ گر نہ پڑے۔ 13 آپ صرف ایسی آزمائشوں میں پڑے ہیں جو انسان کے لئے عام ہوتی ہیں۔ اور اللہ وفادار ہے۔ وہ آپ کو آپ کی طاقت سے زیادہ آزمائش میں نہیں پڑنے دے گا۔ جب آپ آزمائش میں پڑ جائیں گے تو وہ اُس میں سے نکلنے کی راہ بھی پیدا کر دے گا تاکہ آپ اُسے برداشت کر سکیں۔
18 بنی اسرائیل پر غور کریں۔ کیا بیت المُقدّس میں قربانیاں کھانے والے قربان گاہ کی رفاقت میں شریک نہیں ہوتے؟ 19 کیا مَیں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ بُتوں کے چڑھاوے کی کوئی حیثیت ہے؟ یا کہ بُت کی کوئی حیثیت ہے؟ ہرگز نہیں۔ 20 مَیں یہ کہتا ہوں کہ جو قربانیاں وہ گزرانتے ہیں اللہ کو نہیں بلکہ شیاطین کو گزرانتے ہیں۔ اور مَیں نہیں چاہتا کہ آپ شیاطین کی رفاقت میں شریک ہوں۔ 21 آپ خداوند کے پیالے اور ساتھ ہی شیاطین کے پیالے سے نہیں پی سکتے۔ آپ خداوند کے رفاقتی کھانے اور ساتھ ہی شیاطین کے رفاقتی کھانے میں شریک نہیں ہو سکتے۔ 22 یا کیا ہم اللہ کی غیرت کو اُکسانا چاہتے ہیں؟ کیا ہم اُس سے طاقت ور ہیں؟
25 بازار میں جو کچھ بِکتا ہے اُسے کھائیں اور اپنے ضمیر کو مطمئن کرنے کی خاطر پوچھ گچھ نہ کریں، 26 کیونکہ ”زمین اور جو کچھ اُس پر ہے رب کا ہے۔“
27 اگر کوئی غیرایمان دار آپ کی دعوت کرے اور آپ اُس دعوت کو قبول کر لیں تو آپ کے سامنے جو کچھ بھی رکھا جائے اُسے کھائیں۔ اپنے ضمیر کے اطمینان کے لئے تفتیش نہ کریں۔ 28 لیکن اگر کوئی آپ کو بتا دے، ”یہ بُتوں کا چڑھاوا ہے“ تو پھر اُس شخص کی خاطر جس نے آپ کو آگاہ کیا ہے اور ضمیر کی خاطر اُسے نہ کھائیں۔ 29 مطلب ہے اپنے ضمیر کی خاطر نہیں بلکہ دوسرے کے ضمیر کی خاطر۔ کیونکہ یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ کسی دوسرے کا ضمیر میری آزادی کے بارے میں فیصلہ کرے؟ 30 اگر مَیں خدا کا شکر کر کے کسی کھانے میں شریک ہوتا ہوں تو پھر مجھے کیوں بُرا کہا جائے؟ مَیں تو اُسے خدا کا شکر کر کے کھاتا ہوں۔
31 چنانچہ سب کچھ اللہ کے جلال کی خاطر کریں، خواہ آپ کھائیں، پئیں یا اَور کچھ کریں۔ 32 کسی کے لئے ٹھوکر کا باعث نہ بنیں، نہ یہودیوں کے لئے، نہ یونانیوں کے لئے اور نہ اللہ کی جماعت کے لئے۔ 33 اِسی طرح مَیں بھی سب کو پسند آنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہوں۔ مَیں اپنے ہی فائدے کے خیال میں نہیں رہتا بلکہ دوسروں کے تاکہ بہتیرے نجات پائیں۔
<- ۱-کُرِنتِھیوں 9۱-کُرِنتِھیوں 11 ->