3 لیکن اُسی رات اللہ ناتن سے ہم کلام ہوا، 4 ”میرے خادم داؤد کے پاس جا کر اُسے بتا دے کہ رب فرماتا ہے، ’تُو میری رہائش کے لئے مکان تعمیر نہیں کرے گا۔ 5 آج تک مَیں کسی مکان میں نہیں رہا۔ جب سے مَیں اسرائیلیوں کو مصر سے نکال لایا اُس وقت سے مَیں خیمے میں رہ کر جگہ بہ جگہ پھرتا رہا ہوں۔ 6 جس دوران مَیں تمام اسرائیلیوں کے ساتھ اِدھر اُدھر پھرتا رہا کیا مَیں نے اسرائیل کے اُن راہنماؤں سے کبھی اِس ناتے سے شکایت کی جنہیں مَیں نے اپنی قوم کی گلہ بانی کرنے کا حکم دیا تھا؟ کیا مَیں نے اُن میں سے کسی سے کہا کہ تم نے میرے لئے دیودار کا گھر کیوں نہیں بنایا؟‘
7 چنانچہ میرے خادم داؤد کو بتا دے، ’رب الافواج فرماتا ہے کہ مَیں ہی نے تجھے چراگاہ میں بھیڑوں کی گلہ بانی کرنے سے فارغ کر کے اپنی قوم اسرائیل کا بادشاہ بنا دیا ہے۔ 8 جہاں بھی تُو نے قدم رکھا وہاں مَیں تیرے ساتھ رہا ہوں۔ تیرے دیکھتے دیکھتے مَیں نے تیرے تمام دشمنوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ اب مَیں تیرا نام سرفراز کر دوں گا، وہ دنیا کے سب سے عظیم آدمیوں کے ناموں کے برابر ہی ہو گا۔ 9 اور مَیں اپنی قوم اسرائیل کے لئے ایک وطن مہیا کروں گا، پودے کی طرح اُنہیں یوں لگا دوں گا کہ وہ جڑ پکڑ کر محفوظ رہیں گے اور کبھی بےچین نہیں ہوں گے۔ بےدین قومیں اُنہیں اُس طرح نہیں دبائیں گی جس طرح ماضی میں کیا کرتی تھیں، 10 اُس وقت سے جب مَیں قوم پر قاضی مقرر کرتا تھا۔ مَیں تیرے دشمنوں کو خاک میں ملا دوں گا۔ آج مَیں فرماتا ہوں کہ رب ہی تیرے لئے گھر بنائے گا۔ 11 جب تُو بوڑھا ہو کر کوچ کر جائے گا اور اپنے باپ دادا سے جا ملے گا تو مَیں تیری جگہ تیرے بیٹوں میں سے ایک کو تخت پر بٹھا دوں گا۔ اُس کی بادشاہی کو مَیں مضبوط بنا دوں گا۔ 12 وہی میرے لئے گھر تعمیر کرے گا، اور مَیں اُس کا تخت ابد تک قائم رکھوں گا۔ 13 مَیں اُس کا باپ ہوں گا اور وہ میرا بیٹا ہو گا۔ میری نظرِ کرم ساؤل پر نہ رہی، لیکن مَیں اُسے تیرے بیٹے سے کبھی نہیں ہٹاؤں گا۔ 14 مَیں اُسے اپنے گھرانے اور اپنی بادشاہی پر ہمیشہ قائم رکھوں گا، اُس کا تخت ہمیشہ مضبوط رہے گا‘۔“
20 اے رب، تجھ جیسا کوئی نہیں ہے۔ ہم نے اپنے کانوں سے سن لیا ہے کہ تیرے سوا کوئی اَور خدا نہیں ہے۔ 21 دنیا میں کون سی قوم تیری اُمّت اسرائیل کی مانند ہے؟ تُو نے اِسی ایک قوم کا فدیہ دے کر اُسے غلامی سے چھڑایا اور اپنی قوم بنا لیا۔ تُو نے اسرائیل کے واسطے بڑے اور ہیبت ناک کام کر کے اپنے نام کی شہرت پھیلا دی۔ ہمیں مصر سے رِہا کر کے تُو نے قوموں کو ہمارے آگے سے نکال دیا۔ 22 اے رب، تُو اسرائیل کو ہمیشہ کے لئے اپنی قوم بنا کر اُن کا خدا بن گیا ہے۔
23 چنانچہ اے رب، جو بات تُو نے اپنے خادم اور اُس کے گھرانے کے بارے میں کی ہے اُسے ابد تک قائم رکھ اور اپنا وعدہ پورا کر۔ 24 تب وہ مضبوط رہے گا اور تیرا نام ابد تک مشہور رہے گا۔ پھر لوگ تسلیم کریں گے کہ اسرائیل کا خدا رب الافواج واقعی اسرائیل کا خدا ہے، اور تیرے خادم داؤد کا گھرانا بھی ابد تک تیرے حضور قائم رہے گا۔ 25 اے میرے خدا، تُو نے اپنے خادم کے کان کو اِس بات کے لئے کھول دیا ہے۔ تُو ہی نے فرمایا، ’مَیں تیرے لئے گھر تعمیر کروں گا۔‘ صرف اِسی لئے تیرے خادم نے یوں تجھ سے دعا کرنے کی جرأت کی ہے۔ 26 اے رب، تُو ہی خدا ہے۔ تُو نے اپنے خادم سے اِن اچھی چیزوں کا وعدہ کیا ہے۔ 27 اب تُو اپنے خادم کے گھرانے کو برکت دینے پر راضی ہو گیا ہے تاکہ وہ ہمیشہ تک تیرے سامنے قائم رہے۔ کیونکہ تُو ہی نے اُسے برکت دی ہے، اِس لئے وہ ابد تک مبارک رہے گا۔“
<- ۱-توارِیخ 16۱-توارِیخ 18 ->